معذور افراد کو صحت کارڈ فراہمی کا مسئلہ


حکومت نے پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں معذور افراد کو ترجیحی بنیادوں پر صحت کارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔ پچھلی حکومت نے وطن کارڈ دینے کا اعلان کیا تھا۔ فہرستیں بھی مرتب ہوئی تھیں۔ وطن کارڈ دینے کے لئے بھاری تنخواہوں پر عملہ بھی بھرتی کیا گیا تھا۔ فہرستوں کی تیاری کے لئے سروے کیا جاتا رہا ہے۔ جس پراربوں روپے لاگت آئی تھی۔ اخبارات اور ٹی وی پرمعذور افراد کی بحالی کے اشتہارات بھی چلائے جاتے رہے ہیں۔ اس طرح پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی حکومتوں نے بحالی معذوراں کی مد میں کئی ارب لگادیئے تھے۔

لیکن پاکستان بھر میں ایک بھی معذور ایسا نہیں ہے۔ جس کو وطن کارڈ نصیب ہوا ہویا حکومت کی طرف سے کوئی سہولت فراہم کی ہو۔ جو معذور افراد دس سال پہلے بے روزگار تھے وہ آج بھی بے روزگار ہیں۔ ہاں یہ ضرور ہوا تھا کہ روزگار مانگنے پر لاٹھی چارج کیا گیا تھا۔ مردم شماری میں معذور افراد کی تعداد کم دکھانے کے لئے معذور افراد کی کثیر تعداد کو شمار ہی نہیں کیا گیا تھا۔

عمران خان نے وزیر اعظم بننے سے پہلے دھرنوں کے دوران اعلان کیا تھا کہ معذور افراد کوقومی دھارے میں لانے کے لئے تحریک انصاف کا ونگ برائے معذورافراد بنایا جائے گا۔ معذور افراد نے مان لیا اور خوشی سے شادیانے بجائے تھے۔ لیکن وہ اعلان ہی رہا۔ وعدہ پورا کرنے کی بجائے لالی پاپ دیا جاتا رہا۔ اب وزیراعظم بننے کے بعداک بار پھر معذور افراد کے لئے احساس پروگرام کے ذریعے صحت کارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔ معذور افراد پھر اعتبار کرتے ہیں۔

عمران خان سے پھر امید لگاتے ہیں کہ اب کی بار معذور افراد کوحکومت کی طرف سے کوئی نہ کوئی سہولت ضرور ملے گی۔ پنجاب حکومت کی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد نے معذور افراد کو صحت کارڈ فراہمی کے لئے فہرستیں مرتب کرنے کا کہا ہے۔ جس سے معذور افراد میں تشویش پائی جاتی ہے کہ موجود حکومت بھی وہی کھیل رچا رہی ہے جو معذور افراد سے پہلی حکومتوں میں رچایا جاتا رہا ہے۔ حکومت اگر معذور افراد کو کچھ دینے میں سنجیدہ ہے تو پھر فہرستیں مرتب کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

نادرا اور بیت المال کے پاس معذور افراد کا مکمل ڈیٹا موجود ہے۔ اور دوسرا بنیادی مراکز صحت میں معذور افراد کے لئے سہولت سنٹر بنادیئے جائیں۔ یونین کونسلز کے دفاتر کے ذریعے میں آسانی سے معذور افراد کو جمع کیا جا سکتا ہے۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز اور پولیو ٹیمیں بھی معذور افراد کی شناخت میں معاونت کر سکتیں ہیں۔ معذور ی کی اقسام اور معذورافراد کی زیادہ یا کم معذوری کے حوالے سے بھی پولیو ٹیمیں، لیڈی ہیلتھ ورکر اور یونین کونسل کا عملہ اور منتخب کونسلرز بھی اپنے علاقے میں معذور افراد کا ریکارڈ فراہم کر سکتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ صحت کارڈ کی فراہمی زیادہ سے زیادہ آسان اور سہل بنائی جائے تاکہ صحت کارڈ کی سہولت ہر مستحق معذور تک ضرور پہنچ جائے۔ معذور لیڈر اور معذور افراد کی تنظیمیں ہمیشہ سے یہ مطالبہ کرتی آئی ہے کہ وفاق سمیت صوبائی مراکز میں معذور افراد کو سہولیات کی فراہمی کے لئے خصوصی سیل یعنی ریسوریس سنٹر بنائے جائیں۔ جس میں انچارج معذور افراد میں سے بنایا جائے تاکہ معذور خواتین و حضرات در در کی ٹھوکریں کھانے سے بچ جائیں۔

پاکستان کے ہر شہری کی طرح معذور افراد کمیونٹی بھی عمران خان سے امید لگائے ہوئے ہے کہ عمران خان معذور افراد کے تمام مطالبات پر توجہ دیں گے اور درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد سے پرزور اپیل ہے کہ سہل اور آسان طریقہ اپناتے ہوئے صحت کارڈ کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ شہر سے دور دیہاتوں میں رہائش پذیر اور دفاتر تک رسائی نہ رکھنے والے معذور افراد بھی حکومت کی جانب سے دی جانیوالی سہولت سے مستفید ہو سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).