نوٹر ڈیم کتھیڈرل کے بارے میں ‌ کچھ دلچسپ حقائق


6۔ فرانسسی انقلاب کی تفصیل جاننے والے قارئین گلوٹین کے ذریعے سر تن سے جدا کرنے کی تاریخ‌ سے واقف ہوں گے۔ نوٹر ڈیم کتھیڈرل میں ‌ بھی سر تن سے جدا کیے گئے تھے۔ اصلی انسانوں ‌ کے نہیں ‌ بلکہ مجسموں ‌ کے۔ فرانسسی انقلابی امراء سے اس قدر نفرت کرتے تھے کہ انہوں ‌ نے ان کو بادشاہوں ‌ کے مجسمے سمجھ کر توڑا پھوڑا لیکن وہ امراؤں ‌ کے مجسمے نہیں ‌ بلکہ بنی اسرائیل کے پیغمبروں ‌ کے مجسمے تھے مثلاً ڈیوڈ اور سولومن۔ یہ مجسمے آج کی تاریخ تک تو وہاں ‌ بغیر سروں ‌ کے موجود تھے۔ اب کچھ وقت کے بعد ہی معلوم ہوگا کہ قدیم زمانے کے گزرے ہوئے انسانوں ‌ کے ہاتھوں ‌ سے تراشے ہوئے ان تاریخی فن پاروں میں ‌ سے آج کی آگ میں ‌ کون سے جلنے سے بچ گئے ہیں۔

7۔ نوٹر ڈیم سنہرے تناسب سے بنا ہوا ہے۔ آرکیٹیکچر کی دنیا میں ‌ سنہرا توازن کسی بھی چوکور یا مستطیل میں دیکھا جاسکتا ہے جن کی اطراف 1 : 1.61 کے تناسب میں ہوتی ہیں۔ اس تناسب کو آرٹ کی دنیا میں ‌ بھی کمال کا معیار سمجھا جاتا ہے۔ آرکیٹیکچر کی دنیا کی اہم عمارات جیسے کہ پارتھینان جو کہ روم میں ‌ ہے اور تاج محل جو کہ آگرہ انڈیا میں ‌ ہے، شامل ہیں۔ یہ دونوں ‌ شاہکار بھی میں ‌ نے اپنی آنکھوں ‌ سے دیکھے ہیں اور امید ہے کہ دیگر قارئین کو بھی اپنی زندگی میں ‌ گزرے ہوئے بے شمار بے نام انسانوں ‌ کے ہاتھوں ‌ سے تراشے ہوئے ان تاریخی ورثوں کو دیکھنے کا موقع ملے گا۔

پارتھینان جانے کے بارے میں یہ یاد ہے کہ اس کے چھت کے مرکز میں ‌ موجود تیس فٹ سوراخ سے ایک کبوتر اندر آکر تخت پر بیٹھ گیا تھا اور سب سیاح‌ اس کی تصویریں ‌ کھینچ رہے تھے۔ اس دن روم میں ‌ زبردست بارش ہوئی تھی۔ پارتھینان یونانی دیوی اتھینا کا 500 قبل مسیح میں ‌ تعمیر ہوا ایک مندر تھا جو بعد میں ‌ چرچ میں ‌ تبدیل کردیا گیا۔ اس طرح‌ یہ حیران کن عمارت اپنے اردگرد کی شاندار عمارتوں ‌ کی طرح‌ کھنڈر بننے سے بچ گئی تھی۔ ان بے جان پتھروں کے شاہکاروں سے انسانوں کو یہ سبق ملتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ چلتے رہنا اور بدلتے رہنا کتنا اہم ہے۔

8۔ آخری دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ نوٹر ڈیم کتھیڈرل کے خزانوں ‌ میں ‌ سے سب سے قیمتی خزانہ مقدس تاج ہے جو یسوع مسیح کے سر پر رکھا گیا تھا۔ اس کے علاوہ جس صلیب پر ان کو چڑھایا گیا تھا اس کا ایک ٹکڑا اور ایک نیل بھی موجود ہے جن کو مہینے کے آخری جمعے کے دن لوگ دور دور سے دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ اس وقت معلوم نہیں کہ یہ آگ سے بچے ہوں گے یا نہیں۔ ان کی جگہ نقلی تاج وغیرہ رکھنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ کیا معلوم ایسا پچھلے دو ہزار سال میں ‌ پہلے بھی ہوچکا ہو؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2