شادی کے بعد والی معشوقہ


کل ایک دوست سے بات چیت چل رہی تھی مختلف موضوعات پر، جیسا کہ تعلیم نسواں، اسلام کی تاریخ، مغلوں کا دور وغیرہ وغیرہ، لیکن آپ کو پتا ہے شاید ہی کوئی ایسی بیٹھک ہو ہمارے ملک میں جس میں سیاست کا موضوع ڈسکس نا ہو۔

خیر اس دن موضو ع بحث تھا کہ شادی کے بعد بھی کیا لڑکوں اور لڑکیوں کا افیر ہو سکتا ہے۔ عثمان کی طرف سے فوراً جواب ہاں میں آیا میں نے کہا جانے دو یار تم اپنی بات تو نہیں کر رہے، کہتا ہاں یار اپنی ہی کر رہا ہوں دفتر میں ایک کولیگ ہے کیا کمال جسامت ہے، کیا آنکھیں ہیں، کیا چال ڈھال ہے فلاں فلاں۔

میں نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا او بھائی ہوش میں تو ہو، کیا کہہ رہے ہو اللہ کا نام لو یار، اللہ نے تمیں بیوی پڑھی لکھی دی ہے۔ بر سر روزگار ہے اور دو بچے دیے ہیں۔ ماشا اللہ اتنے پیارے ہر چیز دی ہر نعمت دی ہے اور بھابھی کی نیچر بھی اتنی اچھی ہے، سمجھدار ہے کام بھی کرتی ہے بچے اچھے سے سنبھا لتی ہے اور امور خانہ داری میں بھی ماہر ہے پِھر بھی باہر کیوں منہ مارتے پھر رہے ہو۔

اس نے مجھے چُپ کرواتے ہوئے کہا علی یار بات سنو یہ بہت معمولی ہے آج کل اور دفتر میں سر اَبْرار کا ثمینہ کے ساتھ سر منیر کا وہ ماریہ کا ساتھ اور دوسروں کا بھی کسی نا کسی کے ساتھ تعلق ہے حا لانکہ دفتر میں یہ سب شادی شدہ ہیں۔ یار یہ فیشن ہے آج کل اور بیوی تو صرف گھر گرہستی کے لیے اور بچوں کی دیکھ بھال کے لیے ہوتی ہے۔

میں نے اس کی طرف حیرانی سے دیکھا کہ یار اسے کیا ہو گیا ہے اور میں نے پوچھا بھابی کو پتہ ہے تم یہ سب کر رہے ہو۔ کہتا نہیں، میں نے کہا اگر پتہ چل گیا تو سوچا کیا ہو گا؟ کیا ہو گا؟ کچھ بھی نہیں میں اسے ڈراوں گا اسے دھمکاوں گا کہ میں تمہیں طلاق دے دوں گا اور وہ چُپ کر کے بیٹھ جائے گئی، اور تمہیں تو پتہ ہے ہمارے معاشرے میں طلاق کو کتنا برا سمجھا جاتا ہے، اور وہ کبھی نہیں چاہے گی کہ اس کی زندگی پہ طلاق کا داغ لگے اور زمانے کی باتیں سنے، اور بچوں کے ساتھ اپنے والدین کے گھر میں ذلیل ہو۔

میں اسے دیکھتا رہا کہ طلاق کو کیسے ہتھیارکے طور پر خواتین کا منہ بند کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ہمارے معاشرے میں، میں نے اسے سمجھانا چاہا مگراس نے میری بات کاٹتے ہوے اپنی بات جاری رکھی اور کہنے لگا۔

اور ویسے بھی اسلام نے چار شادیوں کی اِجازَت دی ہے اور مجھے بھی یہ بات کچھ مہینوں سے سمجھ آئی ہے کہ چار شادیوں کی اِجازَت کیوں دی گئی، یارصرف بیوی سے گزارہ ہی نہیں ہوتا اور بیوی سے رومانس کون کرتا ہے تم نے وہ مشتاق احمد یوسفی کو نہیں پڑھا، جس میں وہ کہتا ہے کہ،

” بیوی سے عشقیہ گفتگو کرنا ایسے ہی ہے جیسے انسان خارش وہاں کرے جہاں نا ہو رہی ہو“۔

اور تم سناؤ تم شادی کب کروا رہے میں اس کا جواب دینے کی بجائے اس کی طرف غور سے دیکھ رہا تھا اور معاشرے کے اِس بڑھتے ہوئے ناسور کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ یار یہ ایک پڑا لکھا شخص ہے۔ اچھے تربیت یافتہ گھرانے سے ہے، اِس کے والدین اتنے اچھے ہیں، اِس کے بہن بھائی سب سمجھدار ہیں۔ مگر یہ کس ڈھٹائی سے اِس بات پر قائم ہے، اور اُوپر سے ندامت نام کی کوئی چیز نہیں اس کے چہرے پر، اس کے پاس دولت، کام، سلیقہ مند بیوی، بچے، اپنا گھر، اللہ نے ہر چیز دی ہے پِھر بھی یار اسے کیا ضرورت یہ سب کرنے کی۔ ویسے بھی بیوی کیسی بھی ہو پھوہڑ ہو یا بدتمیز اس نے تمہارے لیے اپنی ماں کو چھوڑا، باپ کو چھوڑا، بہن، بھائیوں کو چھوڑا، غرض یہ کہ سارے کنبے کو چھوڑا۔ اب اس کی نظر صرف تمہارے ہی اوپر ہے۔ جو کچھ ہے اس کے لیے بس ایک شوہر کے دم سے ہے اور انسانیت کا تقاضا یہ ہے کہ ایسے وفادار کو کوئی تکلیف نہ دی جاے۔

جب کہ ہمارے پیارے نبیؐ نے فرمایا،

” مسلمان مرد کے پاس اسلام کے بَعْد سب سے قیمتی چیز اس کی بیوی ہے“۔

ایک اور جگہ، ہما رے پیارے نبی حضرت محمدؐ نے بیوی کے بارے میں فرمایا،

” یہ جان لو کہ یہ عورتیں اپنے شوہروں کے ہاتھوں خدا کی امانت ہیں۔ اس لیے مرد حق نہیں رکھتا کہ انھیں کوئی ضرر یا نقصان پہنچاے اور ان کے حقوق پامال کرے“۔

یہ عشق اور پیار نامحرم کے ساتھ دونوں طرح سے قابل قبول نہیں اسلام میں، چاہے شادی سے پہلے ہو یا شادی کے بعد مگر شادی کے بَعْد تو بالکل بہت بڑا گناہ ہے۔ مگر ہمارے معاشرے میں یہ ناسور دن بدن بڑھتا جا رہا ہے اور ہم لوگ اِس ظالم، قابل نفرت عمل کو فروغ دینے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھ رہے۔ اور رہی سہی کسر ٹیلی ویژن، ڈراموں، اور فلموں کی بے مقصد، فضول اور واہیات کہانیوں نے پوری کر دی ہے اور شادی کے بعد بچے پیدا کرنے کے لیے الگ عورت اور پیار، عیاشی، ناز نکھرے اٹھانے اور عیش و عشرت کے لیے الگ عورت رکھنے کی اِس نئی ریت کو پروان چڑھارہے ہیں۔

اللہ میرے اس دوست کو ہدایت دے اور ہمارے معاشرے میں پروان چڑھتی اس سوچ کو ختم کرے اور ہمارے ٹیلی ویژن چینلز کو جو بے تحاشا ہو گئے ہیں مثبت کہانیوں پر مشتمل، نصیحت آموز ڈرامے، فلمیں بنانے اور دکھا نے کی توفیق دے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).