اجلاس میں عمران خان کے آس پاس کون بیٹھا؟


گزشتہ ہفتے کابینہ میں اہم تبدیلیوں کے اعلان سے قبل وزیراعظم عمران خان پاور سیکٹر سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے کہ اسی دوران ایک افسر کمیٹی روم میں داخل ہوا اور آکر اسٹاف کے ایک اعلیٰ افسر کے کان میں کچھ کھسر پھسر کی۔ اعلیٰ افسر اپنی نشست سے اُٹھے اور آکر وزیر اعظم عمران خان کے کان میں کوئی بات کی۔ جس پر وزیراعظم نے سرگوشی کے انداز میں انہیں جواب دیا۔

اس کے تھوڑی دیر بعد وزیراعظم جہاں بیٹھے تھے، اس کے دونوں اطراف میں ایک ایک کرسی لگا دی گئی۔ پھر دو اہم افراد کمیٹی روم میں داخل ہوئے اور وزیراعظم کے دونوں اطراف لگائی گئی کرسیوں پر براجمان ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق نئے آنے والوں نے اجلاس کی کارروائی میں شرکت کرتے ہوئے حکومت کی کارکردگی سے متعلق کچھ ایسی سخت باتیں کیں کہ اجلاس میں شامل سرکاری افسران ہکا بکا رہ گئے۔

شرکت والے والی شخصیات کون تھیں، اس پر بات نہیں کرتے لیکن یہ بھی اطلاعات ہیں کابینہ میں کی گئی تبدیلیوں میں چند قومی اداروں کا بھی اہم کردار شامل ہے، جنہوں نے وزیراعظم کو چند ایک وزراء کے متعلق ڈوزئیرز بھی دیئے۔ ان ڈوزئیرز میں کچھ کرپشن کی بھی کہانیاں درج تھیں۔ میڈیا خصوصاً ٹی وی چینلز میں یہ سوال بہت اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا یہ تبدیلیاں وزیراعظم عمران خان کی اپنی ذاتی خواہش پر ہوئیں یا کسی اور کے کہنے پر۔

ایک نجی ٹی وی چینل سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے ممتاز صحافی کامران خان صاحب نے اپنے ایک ٹویٹ میں نئے مشیرِ خزانہ کی تعیناتی سے قبل ہی یہ لکھ دیا تھا ’’وزارتِ خزانہ کس کو ملے، قرعہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کے نام کھل رہا ہے، بتایا گیا ہے کہ ریس کے خاتمے کا فیصلہ اب سے تھوڑی دیر قبل آرمی چیف کی وزیراعظم سے ملاقات میں کیا گیا‘‘۔ جیسا کہ کامران خان نے لکھا، بالکل ویسے کچھ دیر بعد، حکومت کی طرف سے اسد عمر کی جگہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کو مشیرِ خزانہ بنانے کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا۔ دوسرے روز شام کو بیرونِ ملک مقیم ڈاکٹر حفیظ شیخ پاکستان تشریف لائے اور اگلے دن وزیر اعظم عمران خان سے اپنی پہلی ملاقات کی اور وزارتِ خزانہ کے سربراہ کی حیثیت سے کام بھی شروع کر دیا۔

(انصار عباسی: بشکریہ روز نامہ جنگ)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).