جرمنی، جاپان اور عمران خان: پاکستانی وزیراعظم کا جغرافیہ اور سوشل میڈیا


پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اپنے حالیہ دورۂ ایران کی ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پھر خبروں میں ہیں۔اس ویڈیو میں انھیں یورپی ملک جرمنی اور ایشیائی ملک جاپان کو ہمسایہ ممالک قرار دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

عمران خان نے اپنی تقریر میں تقریب میں موجود افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جتنی زیادہ آپ تجارت کریں گے آپ کے تعلقات اتنے ہی مضبوط ہوں گے۔ جرمنی اور جاپان نے لاکھوں شہریوں کو ہلاک کیا۔ پھر دوسری جنگِ عظیم کے بعد انھوں نے فیصلہ کیا اور جاپان اور جرمنی کی سرحد پر مل کر صنعتیں لگائیں اور اس کے بعد سے ان کے درمیان خراب تعلقات کا کوئی سوال ہی نہیں کیونکہ ان کے اقتصادی مفادات ایک ہیں۔‘

اب دوسری جنگِ عظیم میں جرمنی اور جاپان تو اتحادی تھے سو انھوں نے ایک دوسرے کے لاکھوں شہریوں کو کیسے ہلاک کیا اور ہزاروں میل دور واقع یہ دو ملک ایک دوسرے کے ہمسائے کیسے ہو سکتے ہیں۔

عمران خان شاید جرمنی اور فرانس کی بات کرنا چاہ رہے تھے لیکن سوشل میڈیا کے صارفین کو کون سمجھائے کہ ’سلپ آف ٹنگ‘ یعنی زبان پھسل جانا بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔

پاکستانی سوشل میڈیا ہو یا انڈین یہ کلپ وائرل ہونے کے بعد کوئی پاکستانی وزیراعظم کو دونوں ممالک کا درمیانی فاصلہ بتایا نظر آیا تو کسی کو ان کے فی البدیہہ خطاب کی عادت کا قصور دکھائی دیا۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے تو نقشے پر لائن کھینچ کر جرمنی اور جاپان کے درمیان فاصلہ تک بتا دیا۔

صحافی رضا رومی نے عمران خان کے مداحوں کی جانب سے نواز شریف پر لکھی ہوئی تقریر پڑھنے پر تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’کبھی کبھی نوٹس یا المشہور پرچی ساتھ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں۔ پنجابی میں اسی لیے کہتے ہیں کہ وڈے بول نئیں بولنے چائیدے۔‘

تجزیہ کار اعجاز حیدر کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم عمران خان کو ’کنٹینر موڈ‘ سے باہر نکل آنا چاہیے کیونکہ وہ اب ملک کے وزیِراعظم ہیں اور ان کے منھ سے نکلے الفاظ کی اہمیت ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’اب آپ کرکٹ نہیں کھیل رہے بلکہ ایک قوم کے قائد ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہر کسی کو سب کچھ معلوم نہیں ہوتا لیکن سمارٹ لوگ اتنا جانتے ہیں کہ انھیں سب معلوم نہیں اور وہ ان پر انحصار کرتے ہیں جو وہ سب جانتے ہیں۔‘

ایک اور ٹویٹر صارف انالحق نے اسی بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ’جرمنی اور جاپان نے اپنی مشترکہ سرحد پر بادام کاشت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔` جبکہ محمد حضران کا کہنا تھا عمران خان کا مطلب تھا ’دلوں کےبارڈر، جذبات اور عزائم کے بارڈر، لیکن آپ کو کہاں سمجھ آئے گی۔

پاکستانی تو کیا انڈین سوشل میڈیا صارفین بھی اس معاملے پر تبصرے کرتے دکھائی دیے۔کولکتہ سے ایک صارف پوچھ رہے ہیں پلیز کوئی مجھے بتائے کہ جرمنی اور جاپان کی سرحدیں کیسے مشترکہ ہیں۔

ایک انڈین صارف کا کہنا تھا عمران خان نے جاپان کو جرمنی کے ساتھ شفٹ کر دیا ہے تاکہ پناہ گزین جاپان میں بھی داخل ہو سکیں۔

ادھر عمران خان کے حامی اور مداح ایسے تبصروں کو نظرانداز کرتے ہوئے اس ویڈیو کو ایک تدوین شدہ اور جعلی ویڈیو قرار دیتے رہے۔

علی سلمان علوی کا کہنا تھا کہ یہ ویڈیو تدوین شدہ ہے اور انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ اس بارے میں منگل کو ثبوت پیش کریں گے۔ انھوں نے یہ ویڈیو شیئر کرنے والے افراد بشمول صحافی طلعت حسین پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ وہ ’گٹر جرنلزم‘ کر رہے ہیں۔

انوار قریشی نے کہا کہ عمران خان کو ناپسند کرنے والے انتظار میں رہتے ہیں کہ ’خان کوئی غلطی کرے اور وہ گدھوں کی طرح اس پر جھپٹ پڑیں۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ اس قسم کے زبان پھسلنے کے واقعات، اگر یہ جعلی نہ نکلا تو، پھر بھی ’ ہمالیہ سے اونچی، شہد سے میٹھی اور سمندروں سے گہری‘ والے گریڈ ٹو منترا سے بہتر ہیں۔‘

خیال رہے کہ یہ پہلی بار نہیں کے عمران خان نے جغرافیے کے معاملے میں کم علمی دکھائی ہو۔ گذشتہ برس دسمبر میں اکنامک ڈپلومیسی کے موضوع پر ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے انھوں نے افریقہ کو ایک ’ابھرتا ہوا ملک` قرار دیا تھا۔

شاید اسی لیے سوشل میڈیا صارفین کہہ رہے ہیں کہ ’پلیز عمران خان کو کوئی جغرافیہ پڑھائے یا ان کے لیے کوئی سپیچ رائٹر ڈھونڈ دیا جائے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32191 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp