بچوں کو ساتھ جنسی واقعات کیوں بڑھ رہے ہیں؟


معاشرتی زوال کی اور کیا نشانی ہوگی کہ ہر آئے روز معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز سامنے آ رہے ہیں اور افسوناک امر یہ بھی ہے کہ اس درندگی میں انسانی حساسیت ختم ہوتی جا رہی ہے۔
یہاں پر میں کوئی تحقیق نہیں پیش کر رہا بلکہ میں نے سوال کرنے کی کوشش کی ہے۔ مسئلہ حساس اور سنجیدہ ہے اہل فکر کو اس پر سوچنے کی درخواست ہے۔

رواں ماہ میں اسلام آباد، تونسہ شریف میں معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی و قتل کے واقعات سامنے آئے اور دو روز قبل پھر کراچی میں ایک جواں سال بیٹی کو ہسپتال میں دوران علاج درندگی کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا، ملزمان جو پکڑے گئے ان کے چہرے پر کوئی شرمندگی اور افسوس کے آثار بھی نظر نہیں آ رہے تھے کتنا المناک ہے۔
دوسرا یہ کہ ہر روز کے ایسے واقعات سے اب ہمارے اندر کی حساسیت بھی ختم ہوتی جا رہی ہے۔

میں سوچ رہا تھا کہ ہر روز کے ایسے واقعات دیکھنے اور سننے کو جب ملتے ہیں کہیں اس درندگی کو بڑھانے کا سبب تو کہیں نہیں بن رہے، مثلاً پہلے ایسا واقعہ کبھی کبھار ہوتا تھا اور اب ہر دوسرے تیسرے روز ہو رہا ہے اور مجرموں کو افسوس تک نہیں ہو رہا۔ سوشل میڈیا و الیکٹرانک میڈیا زیادتی کے واقعات کو ہائی لائٹ تو کر رہا ہے مگر فرسودہ عدالتی و قانونی نظام کے مطابق سزاوں کا ریشو کم ہے اور اگر کسی کو سزا ہو بھی جاتی ہے تو کہیں اس سزا کو نہیں دکھایا جاتا، چاہے وہ زینب کیس کے مجرم عمران کو سزا ہوئی اگر کم از کم اس کی پھانسی کی سزا بھی میڈیا پر لائیو دکھائی جاتی تو یقیناً اس سے زیادہ نہیں تو کم سے کم تو خوف پیدا ہوتا مگر سزاوں اور انصاف کے اس کمزور نظام کی بدولت اس درندگی میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔

بہتر تو یہ تھا ایسے درندوں کو شہر کے چوک چوراہے میں سنگسار نہیں کیا جاسکتا تو کم از کم لٹکا کر ہفتہ بھر اس کی لاش لٹکی رہے تاکہ دیکھنے والے کچھ عبرت پکڑتے۔

عدلیہ کا فرسودہ نظام یہ ہے کہ کئی لاکھ کیسز سالوں سے پینڈنگ پڑے ہوئے ہیں اور جو بھی جج آتا ہے وہ نائیک بننے کے لیے دوسرے کاموں میں الجھا رہتا ہے۔

محققین سے گزارش ہے کہ اس موضوع پر ریسرچ کریں کہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا سے ایسے کیسز سامنے لانے پر ان درندہ صفت ذہنوں کا کہیں مورال تو بلند نہیں ہو رہا؟

عام شہریوں سے یہی گزارش ہے کہ خدارا اپنے اہل وعیال کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ جہاں کہیں ایسی واقعہ پیش آتا ہے تو اسے سوشل میڈیا پر ہائی لائٹ کرنے کے ساتھ ساتھ لواحقین کے ساتھ کھڑے ہو کر عدلیہ و قانونی اداروں کے پاس ان کا ساتھ دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).