نواز شریف کی بیرون ملک جانے پر عائد پابندی کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عظمیٰ العزیزیہ سٹیل ملز کیس میں انھیں مستقل ضمانت دے اور علاج کی غرض سے بیرونِ ملک جانے پر عائد پابندی ختم کرے۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق وزارت داخلہ نے نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال رکھا ہے اور مریم نواز شریف نے اس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہوئی ہے۔
گذشتہ ماہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے طبی بنیادوں پر سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انھیں چھ ہفتوں کے لیے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ چھ ہفتوں کے دوران نواز شریف ملک میں رہ کر کسی بھی ڈاکٹر سے علاج کروا سکتے ہیں تاہم وہ اس عرصے کے دوران بیرونِ ملک نہیں جا سکیں گے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ چھ ہفتوں کے بعد ان کو جیل جانا ہو گا اور دوبارہ ضمانت کے لیے نئے سرے سے متعقلہ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنا ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے
نواز شریف کی بیماری پر سپریم کورٹ نے کیا کہا؟
’بائیکاٹ چغتائی لیب‘ اور نواز شریف کی رپورٹس
العزیزیہ کیس: نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پر سابق وزیر اعظم کی درخواست مسترد کردی تھی۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی نظرثانی کی درخواست میں سابق وزیر اعظم کو لاحق بیماریوں سے متعلق بھی بتایا گیا ہے۔
سابق وزیر اعظم کے وکیل کے مطابق ان کے موکل دل اور گردوں کے عارضے میں مبتلا ہیں اور ان کا علاج اسی ڈاکٹر سے ممکن ہے جن سے میاں نواز شریف نے لندن میں علاج کروایا تھا۔
نظرِ ثانی کی اس درخواست کے ساتھ سابق وزیر اعظم کی میڈیکل رپورٹس بھی لف کی گئی ہیں جس میں میاں نواز شریف کی بیماری کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔
میاں نواز شریف کی چھ ہفتوں کی ضمانت کی مدت آئندہ ماہ (مئی) کے دوسرے ہفتے میں ختم ہو رہی ہے اور عدالتی حکم کے مطابق ان کو دوبارہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل جانا پڑے گا۔