مینگروز کی افزائش اور پاک بحریہ کا کردار


ساحلی علاقوں میں مینگروز کی ضرورت سے انکار نہیں۔ دنیا بھر میں مینگرو کے درخت 137800 مربع کلومیٹر (53200 مربع میل) تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اس درخت کی قدرتی صلاحیت کی بدولت سمندری حیات محفوظ ہوتی ہے۔ اس میں سمندری طوفان کی شدت کو کم کرنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔ درختوں کی جڑوں میں سمندری جانور اپنی پناہ گاہیں بناتے ہیں۔ مینگروز مچھلیوں اور جھینگوں سمیت دیگر سمندری حیات کی افرائش کا بہترین ذریعہ بھی ہوتے ہیں۔ مینگروز ہسپانوی زبان کا لفظ ہے۔ اسے اردو میں ’تمر‘ کہا جاتا ہے۔ ان میں آکسیجن فراہم کرنے کی بھی صلاحیت ہوتی ہے۔

پاکستان کے ماحولیاتی قاتلوں نے شہری زندگی کی طرح سمندری ماحول کا بھی ستیاناس کردیا ہے جس طرح ہمارے صعنتی شہروں میں شجر کاری نہ ہونے کے سبب موسم کے تیور شدت سے دو چار ہیں ایسے ہی خطرات ہمارے سمندر کو لاحق ہیں۔ جس کی بنیادی وجہ مینگروز کے درختوں کی تعداد میں ہوتی کمی ہے۔ یوں تو ہر درخت میں دیگر آلودگی کے ساتھ شور کی آلودگی بھی اپنے اندر جذب کرنی کی صلاحیت ہوتی ہے مگر بافضل خدا تمر کے درخت میں یہ صلاحیت دوسرے درختوں سے زیادہ ہے۔

1985 میں 2 لاکھ 28 ہزار 812 ایکڑ پر مینگرووز کے خوبصورت جنگلات تھے جو اب 74 ہزار ایکڑ تک رہ گئے ہیں۔ ہاؤسنگ اسکیم سمیت دیگر کاروباری سوچ کے حامل عناصر نے شہری سمیت سمندری حیات کو بھی نقصان پہنچایا۔ یہ عناصر اپنے کاروباری فائدے کے لئے مینگروز کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکتے ہیں کیوں اس کی لکڑی سے ماچس کی تیلیاں اور آئس کریم کھانے والی اسٹک کے علاوہ دیگر لکڑی کی مصنوعات بنائی جاتی ہیں۔ علاوہ ازاں گندے پانی کا اخراج جہاں سمندری حیات اور ماحول کے لئے نقصان دہ ہے وہیں تمر کے درختوں کے لئے بھی مفید نہیں ہے۔ سمندر کے قریب اگنے والے اس درخت میں یہ بھی خاصیت ہے کہ اسے میٹھے پانی کی ضرورت ہوتی ہے اسی لئے یہ پودا، بارشوں کے موسم میں زیادہ پروان چڑھتا ہے۔ بد قسمتی سے اب کراچی میں بارشیں بھی کم ہوتی ہیں جس کی وجہ سے مینگروز بربادی کا شکار ہیں۔

اس کے پودے کو درخت بننے میں 20 سے 25 سال لگ جاتے ہیں ادھر کنکریٹ کلچر نے ساحلوں کی ہریالی کو تہس نہس کر ڈالا ہے۔ رواں ماہ کی چھ کو اسی مافیا کے دو کارندوں کو پولیس نے گرفتارکیا تھا۔ ملزمان کے قبضے سے ٹرک میں لدی ہوئی مینگروز درختوں کی 200 من سے زائد لکڑیاں برآمد ہوئی تھیں۔ مینگروز کے درختوں کی افزائش کے لئے پاک بحریہ کے اقدام قابل تعریف ہیں۔ پاک بحریہ نے کراچی سمیت سندھ و بلوچستان کی ساحلی پٹیوں پر مینگروز درخت لگانے کا آغاز کر دیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان نیوی نے سال 2016 سے اب تک 4 ملین سے زائد مینگرووز کے پودے لگائے ہیں جب کہ رواں سال میں بھی 2 ملین مینگروز کے پودے لگانے کا عزم ہے۔

پاکستان نیوی ڈبلیو ڈبلیو ایف کی شراکت داری کے تحت ایک دن میں زیادہ سے زیادہ مینگروز شجر کاری کا عالمی ریکارڈ بھی بنا چکی ہے۔ رواں ماہ ایک مرتبہ پھر پاک بحریہ نے اپنی مینگروز اگاو مہم 2019 کا آغاز کر دیا۔ یہ مہم اس سلسلے کی چوتھی کڑی ہے جس کے تحت سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں 20 لاکھ مینگروز کے پودے اگائے جائیں گے۔ حکومت پاکستان کے صاف اور سر سبز پاکستان وژن کے تحت مینگروز اگاو مہم کی افتتاحی تقریب بن قاسم پورٹ پر ہوئی۔

پاک بحریہ کے کمانڈر کوسٹ وائس ایڈمرل فیاض جیلانی مہمان خصوصی تھے، جنہوں نے پودا لگا کر مہم کا با قاعدہ آغاز کیا۔ تقریب سے خطاب میں وائس ایڈمرل فیاض جیلانی نے کہا کہ مینگروز ماحولیاتی تغیر کے باعث پیدا ہونے والے ساحلی خطرات سے نجات حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، پاک بحریہ نے پوری ساحلی پٹی پر مینگروز کے جنگلات کے تحفظ اور نئے جنگلات اگانے کا بِیڑا اٹھایا ہے، پاک بحریہ نے گزشتہ تین سال میں سندھ اور بلوچستان کی ساحلی پٹی پر چالیس لاکھ سے زائد مینگروز کے پودے اگائے ہیں۔

وائس ایڈمرل فیاض جیلانی کا مزید کہنا تھا کہ مینگروز کے جنگلات میں کمی سے ساحلی علاقوں کے حیاتیاتی تنوع میں بگاڑ پیدا ہوا، جس سے ساحلی علاقوں کے سکونتی افراد کی معاشی حالت متاثر ہوئی۔ انہوں نے وفاقی اور صوبائی اداروں، صنعت کاروں اور عوام پر زور دیا کہ وہ میرین ایکولوجی کو محفو ظ بنانے کے اس فریضے میں پاک بحریہ کا ساتھ دیں۔ تقریب میں انٹر نیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کے نمایندے محمود اختر چیمہ، سینئر ملٹری اور سول افسران کی بڑی تعداد موجود تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).