لڑکی ہنسی تو سمجھو پھنسی


لو جناب ہمارے دبئی آفس میں سنگاپور سے ایک لڑکی انٹرن شپ پر آ کیا گئی پورے آفس میں موجود لڑکوں و بزرگ نما مردوں کو ”وٙخت“ ہی پڑ گیا۔ وہ کہاں ہے، کیا کر رہی ہے، آج کیا پہن کر آئی ہے، کس کے ساتھ زیادہ بات کرتی ہے وغیرہ۔ یقین کریں کہ ٹی روم، لنچ روم، سموکنگ ایریا، غرض کہ آتے جاتے یہی بات سننے کو ملتی ’ھور فیر کی حال اودھا‘ ۔ (پھر کیا حال ہے اس کا)

پاکستان کے کسی ادارے میں ایسا سب ہو رہا ہو تو بندہ سوچتا چلو یار یہاں کا ماحول و تربیت ہی ایسی ہے۔ مگر جب دبئی جیسے ملک کے کسی ملٹی نیشنل ادارے میں بھی ایسا سب دیکھنے کو ملے تو واقعی میں حیرت ہوتی ہے کہ ایسا کیا ہوتا ہے ہماری جینز میں کہ ٹھرک پن نہیں جا سکتا۔ اچھا اب میں صرف اپنے جیسے پاکستانی افراد کی بات نہیں کر رہا بلکہ اس میں وہاں کے لوکل، انڈین، مصری وغیرہ بھی ایسی ہی حرکات کر رہے ہوتے ہیں۔

تبھی بہت ستائش کے قابل لگتی ہیں ایسی خواتین جو اداروں میں ایسا ٹھرک پن، ذو معنی جملے اور تعاقب کرتی نگاہوں کو برداشت کر رہی ہوتی ہیں۔ مگر سوال یہ اٹھتا ہے کہ چلو وہ لڑکی جو مجبوری میں جاب کر رہی ہوتی وہ تو چپ چاپ سہ لیتی ( حلانکہ سہنا نہیں چاہیے، آواز اٹھانی چاہیے ) مگر اس سنگاپور سے آئی خواتین کیسے برداشت کرتی ہیں؟ جب کہ ان کے لئے جاب کرنا کوئی مجبوری نہیں ہوتا۔ تبھی میں نے یہی سوال اس سنگاپوری لڑکی سے پوچھا تو اس نے کیا جواب دیا، آپ بھی ذرا پڑھیے۔

” ایسی بات نہیں ہے کہ میں آسانی سے سب برداشت کر لیتی۔ مگر بس میں فوری ری ایکٹ نہیں کرتی۔ اگلے کو پورا موقع دیتی ہوں کہ شاید وہ سدھر جائے۔ میں نے مختلف ممالک میں یو این او کے اکثر سیمینارز میں بھی شرکت کی ہے وہاں شریک اکثر شرکا بھی ایسا کرتے ہیں۔ بس انداز الگ الگ ہوتا ہے۔ بندہ ڈیسنٹ وے میں کرے تو زیادہ برا نہیں لگتا۔ ویسے بھی جو بھی ہو، کون کیا کہتا، کرتا، سوچتا مجھے فرق نہیں پڑتا کہ میرا فوکس اپنے کام پر ہوتا۔ اور ہاں میری یہ بات بھی نوٹ کر لو کہ جو ایسا سب کرتے میں نے ان کو کبھی زندگی میں آگے بڑھتے نہیں دیکھا۔ “

تو جناب یہ تو تھا اس کی تمام باتوں کا خلاصہ جو اس نے میرے سوال کے جواب میں کہیں۔ مگر مجھ جیسا اوپر اوپر سے شریف بنتا آدمی اس سے یہ پوچھنے کی ہمت نہ کر سکا کہ یہ ڈیسنٹ وے کیسے کا ہوتا ہے جو زیادہ برا نہیں لگتا۔ مگر ساتھ ہی برا ہو میرے ایک کمبخت پاکستانی کولیگ کا جو وقت سے پہلے لنچ روم میں آ گیا اور کہتا بڑی ہنس ہنس کے باتیں کر رہی تمہارے ساتھ یہ۔ مبارک ہووے فیر ”کُڑی ہٙسی تے سمجھو پٙھسی“ (لڑکی ہنسی تو سمجھو پھنسی)۔ ادھر سے وہ سنگاپوری مجھ سے پوچھ رہی کہ کیا کہہ رہا یہ، ایسے کیوں ہنس رہا ہے۔ اب میں کیا جواب دیتا اسے؟ آپ ہی بتائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).