لاعلم مرد وزیر اعظم


عمران خان عورت کو کمتر سمجھنے والے پاکستان کے پہلے وزیراعظم ضرور ہیں مگر اس سے پہلے سابق صدر جنرل پرویز مشرف بھی عورت کو کمتر اور کمزور کہنے والے حکمران گزرے ہیں۔ اتفاق سے یہ دونوں صاحبان بلاول زرداری کو ہی مخاطب کر کے عورت کو کمتر اور بزدل قرار دینے کا برملا اظہار کر چکے ہیں۔ چند برس پہلے میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری سے مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مرد بن کر دکھائے عورت کی طرح باتیں نہ کرے۔ اور ابھی چند روز قبل وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بلاول زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں بلاول صاحبہ کہہ دیا۔ جس کے بعد انہوں نے اپنی غلطی پر نہ ندامت کا اظہار کیا اور نہ ہی معذرت کی۔ اس کے برعکس بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ نواب اسلم خان رئیسانی نے آج سے 9 سال قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ڈگری ڈگری ہوتی ہے چاہے اصلی ہو یا جعلی۔ لیکن 9 سال بعد نواب رئیسانی کو اس بات کا احساس ہوا کہ انہوں نے غلط کہا تھا تو انہوں نے عوام سے معافی مانگ لی اور کہا وہ آئندہ اس طرح کی کوئی غلط بات نہیں کریں گے۔ صرف یہی نہیں بلکہ بلاول بھٹو زرداری نے اردو زبان پر عبور نہ ہونے کے باعث عمران خان کے بارے میں کہا تھا کہ خان صاحب سمجھتی ہے۔ بعد میں غلطی کا احساس ہوتے ہی بلاول نے معذرت کر لی اور کہا کہ میں نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کہا تھا۔ مگر افسوس کہ جنرل پرویز مشرف اور عمران خان شاید اپنی غلطی کو غلطی تسلیم ہی نہیں کرتے بلکہ شاید وہ اپنے کہے پر فخر کرتے ہیں۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے جس عورت ذات کو کمزور یا کمزور دل یا کمتر سمجھ کر تضحیک اور طنز کا نشانہ بنایا ہے شاید وہ عورت ذات کی بہادری سے واقف نہیں ہے۔ حضرت علی رضہ شیرِ خدا کی صاحبزادی حضرت زینب رضہ نے جس طرح واقعہ کربلا میں کردار ادا کیا اور جس طرح حسینی قافلے کی قیادت کی اور یزید کے دربار میں جس طرح جرئت کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاریخی خطاب کیا اس طرح تاریخ میں کسی اور خاتون کی مثال نہیں ملتی بلکہ وہ رہتی دنیا تک خواتین کے صبر اور جرئت و بہادری کی لازوال مثال بن گئی ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد ملک کے پہلے آمر جنرل ایوب خان کی آمریت کا مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح نے بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا وہ بھی ایک عورت ہی تھیں۔ جب دوسرے بڑے ڈکٹیٹر جنرل ضیا الحق نے ملک میں مارشل لا نافذ کیا تو بیگم نصرت بھٹو محترمہ بینظیر بھٹو اور عاصمہ جہانگیر نے آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جب بڑے بڑے مرد سورما خوف کی وجہ سے خاموش اور گوشہ نشین ہو گئے تھے۔ جب جنرل پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کر کے غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ کیا تھا تو مرد حضرات گھبرا کر سہم گئے تھے۔ ایسی صورتحال میں نواز شریف کی اہلیہ اور گھریلو عورت محترمہ کلثوم نواز نے پرویزی آمریت کو للکار کر بھرپور مقابلہ کیا تھا۔

فلسطین میں تحریک آزادی کے لئے گوریلا جنگ لڑنے والی لڑکی لیلیٰ خالد بھی ایک عورت ہی تھی جس نے اسرائیل سے آزادی کے لئے اپنی جان کی قربانی دے دی۔ پاکستان میں ایک بچی ملالہ یوسفزئی نے علم کے حصول کے لئے دہشت گردوں کے خلاف خصوصی مہم چلا کر اپنی زندگی داٶ پر لگا دی۔ دہشت گردوں کی جانب سے قاتلانہ حملے کے باوجود جھکنا اور اپنے مشن سے پیچھے ہٹنا قبول نہیں کیا۔ اس کی جرئت اور تعلیم دوستی کے باعث اس کو نوبل امن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ملالہ کو دنیا میں سب سے کم عمر میں نوبل امن انعام حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ وہ اپنی ہمت اور تعلیم دوستی کے جرم میں دہشت گردوں کے باعث اپنے وطن میں قیام سے محروم ہے۔ گزشتہ سال جب وہ اپنے والدین کے ہمراہ پاکستان آئی تو وطن سے دوری کے دکھ کے باعث اس کی آنکھوں سے آنسوں چھلک پڑے تھے۔

سالِ رواں کے 15 مارچ کو جب نیوزی لینڈ کی مساجد میں دہشت گردوں نے حملہ کر کے مسلمانوں کو شہید اور زخمی کیا تو نیوزی لینڈ کی نوجوان خاتون وزیراعظم جیسنڈا ارڈرن مسلمانوں کی حمایت اور دفاع میں دہشت گردوں کے سامنے چٹان کی طرح سینہ سپر ہو کر ڈٹ گئی۔ جیسنڈا نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر سوگ میں مسلمانوں کا سیاہ لباس پہنا۔ ان کی جمعہ نماز اور جنازہ نماز کی اجتماعات میں شریک ہوئی۔ غیر مسلم ملکوں کی تاریخ میں پہلی بار یہ معجزہ بھی رونما ہوا کہ نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کی کارروائی کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت سے کیا گیا۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا آغاز اَلسَلامُ عَلَیْکُم کہہ کر کیا۔ جمعہ نماز کی اذان اور خطبہ براہ راست سرکاری ریڈیو اور ٹیلی وژن سے نشر کیے گئے۔ اپنی وزیراعظم کے جذبے کو دیکھ کر نیوزی لینڈ کے عوام بھی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی میں پیش پیش رہے یہاں تک کہ وہاں کے صحافی بھی اس عمل میں شامل ہوگئے۔ اخبارات میں فرنٹ پیج پر سلام لکھا گیا۔ خواتین صحافیوں نے اسلامی لباس پہن کر میڈیا کوریج کیا۔ اپنی بہادری اور حسن اخلاق کے باعث جیسنڈا دنیا بھر میں تمام حکمرانوں سے زیادہ مقبول اور رول ماڈل شخصیت بن گئی اور دنیا کی با اثر شخصیات میں شامل ہو گئی۔

سوڈان میں ایک عرصہ سے وہاں کے ڈکٹیٹر صدر عمر البشیر کے خلاف تحریک چلائی جا رہی تھی مگر ان کو کامیابی حاصل نہیں ہو رہی تھی۔ لیکن صورتحال اس وقت یکسر تبدیل ہو گئی جب ایک 22 سالہ لڑکی اور کالج کی طالبہ آلہ صالح اس احتجاجی تحریک میں شامل ہو گئی۔ آلہ صالح نے احتجاجی جلسوں سے پر جوش خطاب کرنا شروع کیا اور جلسوں میں انقلابی شاعری بھی پڑھنے لگی۔ جلسوں اور جلوس کے شرکاء آلہ صالح کے جوشیلے خطابات اور منتخب انقلابی اشعار کی وجہ سے جذباتی ہونے لگے جس کی وجہ سے احتجاجی تحریک زور پکڑتی گئی۔ وہ روزانہ کی بنیاد پر سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے معروف چوک پر سوڈانی صدر کے خلاف جلسوں سے خطاب کرنے لگی جس سے عوام کے حوصلے بلند ہو گئے۔ اس کے خطاب کی تصویر بھی سوشل میڈیا میں وائرل ہو گئی جس سے تحریک کو مزید تقویت ملنے لگی۔ اور آلہ صالح کی بدولت گزشتہ 30 سال سے ملک پر حکمرانی کرنے والے صدرعمرالبشر کو اقتدار سے الگ ہونا پڑا۔

عورت کو تضحیک کا نشانہ بنانے اور عورت کو کمتر سمجھنے والے ہمارے وزیر اعظم صاحب کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ دنیا میں بہادر خواتین کی کوئی کمی نہیں ہے اور تاریخ کا دامن عورت کی بہادری اور کارناموں سے بھراغب پڑا ہے۔ وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ عورت کے بارے میں اپنی سوچ میں مثبت تبدیلی لائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).