آدھا تمھارا آدھا ہمارا


موسم مینڈک تو بہت سنے ہوں گے آپ نے کے وہ کیسے صرف ایک وقت پر باہر نکلتے ہیں آوازیں دیتے ہیں اس ہی طرح سیاست میں بھی کچھ موسمی مینڈک ہیں بلکہ سیاست میں کچھ موسمی مینڈک کی طرح کچھ نعرے ہیں جو کچھ مخصوص وقت پر کیسی بڑے کے کہنے پر لگائے جاتے ہیں۔

تاریخ گواہ ہے کہ متحدہ کو جب بھی اندرونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کارکنان میں مایوسی ہوئی، اختلاف شدت اختیار کر گئے تو ہمیشہ انہوں نے مہاجر کارڈ اور سندھ کے بٹوارے کا نعرہ لگایا لیکن ہر بار ان کو منہ کی کھانی پڑی۔

کل کراچی کے جناح گراؤنڈ منعقد ایم کیو ایم کے جلسے سے خطاب میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما عامر خان نے اعلان کیا کہ اب لاڑکانہ کی کوئی بات نہیں مانی جائے گی۔ جب کہ جلسے میں عامر خان کی جانب سے نعرے بھی لگائے کہ ”سندھ میں ہوگا کیسے گزارہ، آدھا تمہارا آدھا ہمارا“

اس ہی جلسے خالد مقبول صدیقی نے اپنے جذباتی خطاب میں کہا کہ پیپلز پارٹی صوبہ سندھ کو تقسیم کر چکی ہے، متحدہ نے تو آج صرف اعلان کیا ہے۔ کل کے جلسے میں جتنے بھی رہنماؤں نے شعلہ بیانی کی سب کی منہ سے لسانیت کی بو آ رہی تھی

یہ آدھا تمہارا آدھا ہمارا، کراچی صوبہ، متروکہ سندھ جیسے کیے اعلانات کیے، سندھ کے لوگوں کو تکلیف پہنچائی، جو مہاجر سندھی کا فرق تھا اس کو ہوا دی لیکن یہاں بھی تاریخ گواہ ہے کہ خود کراچی کے لوگوں نے ان کو مسترد کردیا ظاہر سے بات ہے نعرے لگانے والوں کا ماضی دیکھنا بھی لازم ہے تو کراچی کی عوام بھی ایم کیو ایم ماضی اچھی سے جانتی ہے،

اس نعرے سے کوئی نقصان تو نہیں ہوگا البتہ سندھ کے باشندوں میں ضرور غصے کی لہر ہوگی ان کو تکلیف پہنچی گی کیوں کہ کے اردو بولنے والوں کے سمیت سندھی اپنی سندھ دھرتی سے متعلق ایسے معمالات پر بہت اور انتہائی حساس ہیں سندھ کے لوگ نہیں چاہتے کہ کل کے بچے آکر سندھ کو الگ کرنے کی بات کریں پھر سے نفرت کی سیاست کی جائے پھر تم مہاجر سندھی تم سندھی کی تعصب کی جائے، بلکہ سندھ کے لوگ یہ بھی نہیں چاہتے کہ 6 کروڑ لوگوں میں سے صرف 5 ہزار لوگ آکر سندھ کی علیحدگی کی بات کریں

اب ضرورت اس بات کو جاننے کی ہے کے کیا واقعی کراچی کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے کیا سچ میں پیپلز پارٹی کراچی کو نظر انداز کر رہی ہے؟

میرے نزدیک اگر پیپلز پارٹی نے تھوڑا بہت کام کرایا بھی ہے وہ کراچی میں باقی تھر میں ابھی بھی بچے بھوک سے مر رہیں ہیں دادو میں پینے کا پانی نہیں بدین والے بھی پانی کے لئے سراپا احتجاج ہیں

اب ایم کیو ایم نے یہ نعرے کیوں لگائے سب جانتے ہیں ایک تو ایک تو ایک کیو ایم خود اندر سے بوکھلاہٹ کی شکار ہوگئی ہے دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے فاروق ستار کا ایم کیو ایم سے الگ ہونا خود ایک کیو ایم کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے کہ آپ نے اپنا آدھا تو رکھ لیا لیکن فاروق ستار کو اپنا آدھا حصہ کیوں نہیں دیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).