شہباز شریف کی روانگی ، مریم نواز کی جارحانہ واپسی؟


نون لیگ کی حکومت نہ ہو ۔ تو شہباز شریف بھی راڈار پر نہیں ہوتے۔ یہ حکومت جاتی ہے اور چھوٹے میاں صاحب لندن میں نمودار ہوتے ہیں۔ سیاست میں انکی مہارت انتظامی شعبے میں ہی ہے۔ حکومت ہو اختیار ہو تو انگلی ہلا ہلا کر کام کرواتے رہتے ہیں۔ افسروں کی جان عذاب میں ڈالے رکھتے ہیں۔

چھاپے تبادلے معطلیاں کرتے اپنے پارٹی قائد کے دیے گئے ٹارگٹ پورے کرتے رہتے ہیں۔ اینٹ سریا سیمنٹ کے سیانے ہیں۔ بڑے بڑے پراجیکٹ میں ہاتھ ڈالتے ہیں، پورے بھی کر لیتے ہیں۔

اپنی طرف سے پنڈی کے ساتھ مذاکرات بھی بہت ودھیا قسم کے کرتے ہیں۔ مثبت رپورٹنگ کا حکم نہ ہوتا تو کافی مزیدار تفصیلات بیان کی جا سکتی تھیں۔ ابھی صرف اتنے پر ہی گزارا کریں۔ شہباز شریف نے پنڈی والوں کے بہت اپنے بہت پیارے چوھدری نثار کے ساتھ مل کر نوازشریف مشرف مذاکرات بلکہ صلح کروائی تھی۔

دونوں کو ٹی وی دیکھ کر پتہ لگا کہ مشرف کو ہٹا دیا ہے۔ پھر یہ دونوں مذاکرات کار الگ الگ جگہ قید پائے گئے۔ وہاں یہی سوچتے ہونگے کہ ویسے ہوا کیا تھا؟ ہم نے تو ساری سیٹنگ کرا نہیں دی تھی ؟ پھر ہم اندر کیسے ہوئے ؟

آج کل بظاہر شہباز شریف مسلم لیگ نون کے قائد ہیں۔ ان کی عوامی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ جب جیل میں تھے تو کل ملا کر سو بندہ ملاقات کرنے نہیں پہنچتا تھا۔

اب لندن بیٹھے ہیں ۔ وہاں ہیٹ پہن کر گھومتے پھرتے ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہتی ہیں۔ ساتھ دبے لفظوں میں اشاروں میں اہم صحافی یہ خبریں سنا رہے ہیں کہ شہباز شریف کی ڈیل کرانے کی ساری کوششیں فیل ہو گئی ہیں۔

وٹس ایپ گروپوں پر البتہ اک سے انداز میں لکھے ہوئے میسج گردش میں ہیں۔ جو بتاتے ہیں کہ نوازشریف ہزار ارب واپس جمع کرانے پر راضی ہو گئے ہیں۔ بندہ پوچھے کہ ایسا ہے تو آئی ایم ایف کی ٹیم کو کٹ لگانی چاہئے ان سے پیسے مانگنے کی بجائے۔

شہباز شریف نے حالات کا ٹھیک یا غلط اندازہ لگاتے ہوئے لندن میں اپنا قیام بڑھا دیا ہے۔ وہ ستمبر تک اب وہیں رکنے کی کوشش کریں گے یا کم از کم عید تک ۔ ستمبر وہی ستمگر مہینہ ہے احتجاج کے لیے جس کی آمد کا انتظار کرنے کو نوازشریف کہہ رہے ہیں ۔ مولانا فضل الرحمن اب یہ فرمائش مان گئے ہیں ۔ انہوں نے اپنا اسلام آباد میں احتجاج کا پروگرام ستمبر کا ہی رکھ لیا ہے۔

کہتے ہیں کہ نوازشریف خود بھی جلد ہی لندن پہنچ جائیں گے۔ پچھلی بار جب سعودیہ گئے تھے تو حمزہ شہباز کو ضمانت میں یہیں رکھ لیا گیا تھا۔ اس بار لوگوں کی تسلی دلاسے کے لیے بھی اور کپتان کی دلجوئی کے لیے بھی  حمزہ شہباز کو شائد نہ صرف یہاں بلکہ اندر ہی رہنا پڑے۔

نوازشریف کی بیرون ملک روانگی اگر ہوتی ہے تو یہاں کہانی ختم ہونی چاہئے۔ لیکن اس کی بجائے کہانی یہیں سے شروع ہو رہی ہے۔ نوازشریف نے پارلیمانی عہدوں پر اہم تبدیلیاں  کی ہیں ، نئی تعیناتیوں کی منظوری دی ہے۔ یہ منظوری بھی انہوں نے کسی چٹ پر ہی لکھ کر بھیجی ہے۔ وہ آج کل کسی سے بھی سیاسی ملاقاتیں نہیں کر رہے۔

خواجہ آصف کو مسلم لیگ نون کا پارلیمانی لیڈر مقرر کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی والوں پر کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے والی پارلیمانی گولہ باری انہوں نے ہی کی تھی۔ ان جملوں کی ٹیس اب تک کپتان کے سارے مداح محسوس کرتے ہیں۔

خواجہ آصف کی تقرری اہم ہے۔ پارلیمنٹ میں حکومت کو زچ کرنے سینکڑوں طریقے انہیں معلوم ہیں۔ خواجہ صاحب کو زیادہ فری ہینڈ نہ بھی ملا تو بھی وہ سرکاری بنچوں میں کرنٹ چھوڑتے رہیں گے۔

آج نصرت جاوید نے اپنے کالم میں لکھا کہ چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کسی بھی حکومت کو بے بس کر سکتا ہے۔ یہ کمیٹی فنکشنل ہو تو نیب اور ایف آئی کی ضرورت تک محسوس نہیں ہو گی کسی کو۔ انہوں نے اظہار افسوس کیا کہ میاں شہباز شریف نے اس کمیٹی کی چئرمین شپ کا کوئی فائدہ نہیں اٹھایا بلکہ اسے معطل ہی کیے رکھا۔

رانا تنویر کو مسلم لیگ نون نے چئیر مین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد کیا ہے اور ان کا نوٹیفیکیشن بھی ہو گیا ہے۔ رانا صاحب کا تعلق شیخو پورہ سے ہے۔ نئے وزیرداخلہ بریگیڈیر اعجاز شاہ کا تعلق تو ننکانہ سے ہے، لیکن یہ  پہلے شیخوپورہ کی ہی تحصیل ہوتا تھا۔

دو ہزار اٹھارہ میں کس امیدوار نے کہاں مشکل ترین الیکشن لڑا۔ یہ انتخاب کرنا ہو تو رانا تنویر ان دو چار لوگوں میں شامل ہونگے جنہوں نے مشکل ترین الیکشن لڑا اور جیتا۔ ان کے بھائی الیکشن ہار گئے، کس سے یہ خود ہی پتہ کر لیں ۔ مسلم لیگ نون کے کونسلر ورکر ناظم رانا برادران کا الیکشن بھی لڑتے رہے اور اپنے کھنے بھی سنکواتے رہے۔ پتہ نہیں کیوں انہیں شائد شوق ہو گا اپنی ہڈی پسلی تڑوانے کا۔

اسفندیار ولی خان مولانا فضل الرحمن کے علاوہ مالکوں نے تقریبا خود چل کے جا کر جن سے  الیکشن پر اظہار افسوس کیا وہ رانا تنویر ہیں۔

الیکشن کے کئی ہفتوں بعد کسی نے رانا صاحب سے پوچھا کہ آپ اب تک ناراض ہیں۔ تو رانا صاحب نے کہا ناراضی کیسی سیاست ہے۔ کبھی دن لمبے کبھی راتیں۔ آپ کا زور چلا آپ نے چلا لیا۔ یہ ہوتا رہتا ہے، کبھی ہم کبھی آپ ۔

مسلم لیگ نون میں رانا صاحب اس گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ جو یہ کہتا ہے کہ جو کٹا کٹی نکالنا ہے نکال لو۔ اک بار پتہ تو لگے۔ ابھی شائد انہیں کوئی کسر محسوس ہوتی ہو کہ رہتی ہے۔ رانا صاحب چوھدری نثار کے بہت قریب ہیں ۔ چوھدری صاحب جب بھی دوبارہ مسلم لیگ نون میں ایکٹیو ہوئے تو اس میں رانا صاحب کی کوشش لازمی شامل ہو گی ۔

رانا تنویر نے پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کو ایکٹیو کر لینا ہے ۔ مستقل رونق کا انتظام بھی ہو جائے گا ۔ مسلم لیگ نون میڈیا میں سپیس واپس لینے لگے گی ۔

مسلم لیگ نون میں ہونے والی ان تعیناتیوں کی ٹائمنگ اہم ہے۔ ستمبر کو پی ٹی آئی کے لیے ستمگر بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں میچ لگانے کے ارادے ظاہر کیے ہیں۔ یہ شہباز شریف کی گول گول پالیسیوں سے مریم نواز کی جارحانہ سیاست کی طرف واپسی ہے یا نہیں اس کا پتہ جلد ہی لگ جائے گا ۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi