کمسن بچی کی شادی؟ خدا کا خوف کرو علی محمد!


ان سوالوں کا جواب اب اس بیچاری بچی سے کون مانگے کہ بیٹا! کیا بچیاں جسمانی بلوغت پر پہنچتے ہی زانی بن جاتی ہیں کہ ان کی فوری شادیاں کرانے سے معاشرے سے زنا ختم ہوجائے گا؟

کیا شادی شدہ مرد اور عورتیں اس گناہ کے مرتکب نہیں ہوتے؟

کیا بچیوں کو ریپ کرنے والے صرف کنوارے مرد ہیں؟

اور پھر کیا سب کنوارے لڑکے اتنے بھوکے ہیں کہ ان کے آگے کم عمر بچیوں کا چارہ ڈال دیا جائے تاکہ معاشرے سے زنا ختم ہوجائے؟

جس سماج میں لوگ اپنے اور اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے گردے بیچ کر پیٹ پوجا کا بندوبست کرتے ہیں، وہاں ہم تم پیٹ بھر کر اسمارٹ فونز اور لاؤڈ اسپیکرز پر دوسروں کو اسلام کے اصول بتاتے ہیں!

صد شکر کہ یہ بل کافر نے پیش کیا کہ تھوڑی سی لعنت ملامت کے بعد جان بخشی ہوگئی۔ مسلمان ہوتا تو اب تک کفر کے الزام پر ٹھوکروں میں کُچلا جا چکا ہوتا۔

سو میاں علی محمد! ہاتھ جوڑ کر میں گنہگار درخواست کرتی ہوں کہ للہ اس عظیم دین کو کم عمر بچی کی شادی سے نتھی نہ کرو۔

صرف سورۃ طلاق کی آیت 4 میں طلاق کے بعد عدت کے حوالے سے ان بیویوں کا ذکر ہے، جنہیں اب حیض کی امید نہیں رہی، اور وہ جنہیں ابھی حیض نہ آیا ہو ۔۔۔۔۔

جنہیں حیض کی امید نہیں رہی، انہیں چھوڑ کر ہماری سوئی ان بیویوں پر پھنس گئی جنہیں ابھی حیض نہ آیا ہو۔

یہ بات کس تناظر میں کہی جارہی ہے اور اس ہدایت کی وسعت کیا ہے اور زمانوں کے کن کن حوادث و پھیلاؤ کی بنیاد پر یہ ہدایت جاری کی جا رہی ہے، اس سے قطع نظر کرتے ہوئے ہم دور بین لگا کر کمسن بچیوں کے پیچھے پڑ گئے!

ورنہ دیکھو کہ قرآن میں ہی اس معاملے پر کتنی گہری احتیاط برتی گئی ہے کہ صرف اس جگہ عدت جیسے ایک نکتے پر نابالغ بیوی کا ذکر آیا ہے کہ اگر کہیں کسی کے پاس ایسی بچی موجود ہو!

ورنہ جہاں جہاں قرآن نے عورت کے معالات پر بات کی ہے، واضع طور پر دکھتا ہے کہ ذہنی طور پر بالغ عورت کی بات ہورہی ہے۔

خود سورۃ طلاق میں طلاق یافتہ عورت کو دورانِ عدت جو عزت و احترام اور حقوق دینے کی سابقہ شوہر کو ہدایت کی گئی ہے اس حکم سے بھی کسی کو دلچسپی نہیں۔

بس کتابیں سیاہ ہوگئیں نابالغ بچی کے مختصر اور انتہائی محتاط ذکر پر!

اللہ معاف کرے،

اللہ کے کلام کو اپنے مطلب کے لیے ہم نے کس کس طرح نہ استعمال کیا ہے!

اوپر سے ظلم کی انتہا یہ کہ عدت سے متعلق قرآن کے اس حکم سے اپنا مقصد نکالنے کے لیے نبیِ کریمﷺ کی زوجہ مطہرہ کو کمسن بچی کی شادی کا سرٹیفکیٹ بناکر انتہائی بے حیائی کے ساتھ مسلسل زیر بحث لاتے رہے ہیں!

حیاتِ طیبہ و بیانِ طیبہ کا معاملہ تو اتنا حساس و نازک ہے میاں علی محمد! کہ حضرت عباس رضی الله عنه جو نبی کریمﷺ کے چچا اور بیحد قریبی ساتھی تھے اور عمر میں صرف تین سال بڑے تھے۔ نبی کریمﷺ کے بعد 21 سال تک حیات رہے۔ 84/85 سال کی عمر میں 32 ہجری میں وفات پائی۔

ان سے جب حیاتِ طیبہ سے منسوب کوئی بیان یا واقعہ پوچھا جاتا تو وہ رو پڑتے۔ پریشان ہوجاتے۔ بیحد محتاط ہوجاتے۔ روتے ہوئے فرماتے کہ پتہ نہیں ایسے کہا تھا یا ویسے کہا تھا! شاید یوں کہا تھا! شاید یوں نہیں یوں کہا تھا!

یہ ہے وہ احتیاط حیاتِ طیبہ اور بیانِ طیبہ کے بارے میں کہ حقیقی چچا کی زبان پریشان ہوجائے کہ کہیں الفاظ کی خطا نہ ہوجائے مجھ سے ذاتِ عظیم کے بارے میں!

اور ہم مسلمانوں کا حال یہ ہے میاں علی محمد! کہ لگے ہوئے ہیں صدیوں سے نبیﷺ کی ایک زوجہِ مطہرہ کی عمر کا تعین کرنے میں!

الامان و الحفیظ!

اللہ معاف کرے۔

مسلمانوں نے کتابوں کے پہاڑ لکھ لکھ ڈالے اس ایک بحث پر، صرف یہ ثابت کرنے کے لیے کہ کم عمر بچی کو نکاح میں لانا جائز ہے!؟

جن علماء و محققین نے 6 اور 16 کے ہندسوں کو حقائق کی بنیاد پر پرکھا اور کم عمری کی تردید کی ان کی آواز نقار خانے کے شور میں ہمیشہ دبا دی گئی۔

حالانکہ یہ تو نبی کریمﷺ کی وہ زوجہ مطہرہ ہیں جن کی زندگی میں جب بعض مسلمانوں نے ان کے لیے گستاخ زبان استعمال کی تو براہِ راست اللہ کی غیظ و غضب بھری آیات کا نزول ہوگیا۔

اُف! علی محمد! کبھی کرسی کے گورکھ دھندوں سے فرصت ملے تو گہری تنہائی میں بیٹھ کر سورۃِ نور کا مطالعہ کرنا۔

رواں رواں لرز اٹھتا ہے اللہ کا غیظ و غضب اس بات پر دیکھ کر کہ بعض مسلمان مردوں اور عورتوں نے ان سیّدہ مطہرہ کی شان کے خلاف اپنی گستاخ زبان کھولی ہی کیوں؟

اتنا جلال ہے ان آیات میں علی محمد کہ مسلمان اپنی زبان پر نبیِ کریمﷺ کی اس محبوب ہستی کا نام تک لاتے ہوئے زباں پتھر تلے رکھ دے اپنی!

آہ ۔۔۔۔

صد افسوس کہ نبیﷺ کی زوجہ مطہرہ کی عمر کا بہانہ بنا کر ہم اپنے نفس کے لیے دلائل دیتے ہیں!

ہمارے منہ میں خاک کہ اللہ کے محبوب ترین پیغمبرﷺ کی خلوَتوں میں جھانکتے ہیں اور کم عمر بچیوں کی شادیوں کی مثال بناتے ہیں!

ارے میاں علی محمد!

بس اتنا کہوں گی خود کو بھی اور تمہیں بھی کہ کچھ تو خدا کا خوف کرو۔

کچھ تو نبی کریمﷺ سے حیا کرو۔

نورالہدیٰ شاہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

نورالہدیٰ شاہ

نور الہدی شاہ سندھی اور اردو زبان کی ایک مقبول مصنفہ اور ڈرامہ نگار ہیں۔ انسانی جذبوں کو زبان دیتی ان کی تحریریں معاشرے کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔

noor-ul-huda-shah has 102 posts and counting.See all posts by noor-ul-huda-shah