فیمنزم ایک حقیقت یا محض عورت کا ہتھیار


فیمنزم ایک ایسا تصور ہے جس کے مطابق مرد اور عورت دونوں برابر انسانی حقوق، بنیادی سہولیات، اقتصادی اور سماجی حقوق کے مستحق ہیں۔

مرد ذات ’پر تنقید کرنا اور ان کو صفحہ ہستی سے ختم کرنے کے بارے میں سوچنا فیمنزم نہیں بلکہ اپنے آپ کو مضبوط بنانے کے بارے میں سوچنا اور اس بات پر ہی اپنا فوکس رکھنا درحقیقت فیمنزم ہے۔

فیمنزم کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے دین کو چیلنج کر رہے ہیں بلکہ اسلام وہ واحد مذہب جو عورتوں کو مکمل حقوق دیتا ہے، جس نے بیویوں کو ان کے حقوق فراہم کیے، اور یہ وہ مذہب ہے جو عورتوں کو ہر لحاظ سے سپورٹ کرتا ہے۔ مگر جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ قرآن کریم میں مردوں کو عورتوں سے برتر کہا گیا ہے، اور عورتوں کا اپنے حقوق کے لیے بولنا ایک فضول اور بے معنی بات ہے، وہ یہ بات مینشن کرنا بھول جاتے ہیں کہ مردوں کو عورتوں پر تب برتری حاصل ہے جب وہ ان کی تمام ضروریات کو پورا کریں، ان کو ان کے حقوق دیں اور سب سے بڑھ کر ان کو انسان سمجھیں اور انسان کی طرح ہی ان سے برتاؤ کریں۔

یہ ایک ایسی تحریک جس کی میں پوری طرح سے حمایت کرتی ہوں مگر فیمنزم کا مقصد یہ نہیں کہ عورتیں صرف ایسے مطالبہ کریں، جیسے ’اپنا کھانا خود گرم کرو‘ ، ’اپنی روٹی خود پکاو‘ فیمنزم اس سب سے چیزوں سے بڑھ کر وہ تحریک ہے جس میں ان لوگوں کے حقوق شامل ہیں جنہیں ہمیشہ سے ہمارے ڈبل اسٹینڈرڈ معاشرے نے مسترد کیا ہے، معذرت کے ساتھ جس میں ہم سب بھی شامل ہیں، بن صنفی یعنی intersexuals۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ ہمیں فیمنزم کی ضرورت نہیں ہے، تو تقریباً ہر روز ہونے والے ان کیسوں کے بارے میں سوچیں جن میں خواتین کو صرف اس بات پر قتل کر دیا جاتا ہے کہ وہ اس مرد کے ساتھ شادی کر نے سے انکار کر دیتی ہیں، جس کو وہ پسند نہیں کرتی۔ جی ہاں، صرف اس لیے کہ وہ آدمی انہیں پسند نہیں تھا تو انہوں نے نہ کر دی۔ دیہی علاقوں میں خواتین پر ہونے والے گھر یلو تشدد کے بارے میں سوچیں انہیں عورتیں ایک ایسی حقیر مخلوق لگتی ہیں جو صرف مرد کی غلامی میں ہی زندگی گزار سکتی ہیں۔

کیونکہ یہ ہی رواج ہمیشہ سے چلتا آرہا ہے، کہ مرد حاکم ہے، اور عورت محکوم۔ انھیں یہ بات سجھائی ہی نہیں گئی کہ مرد اور عورت دونوں کو برابر پیدا کیا گیا ہے اور اللہ نے جسمانی فرق کے علاؤہ دونوں کو صلاحیتیں ایک جیسی ہی دیں۔ ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ فیمنزم برہنہ ہو کر گھر سے جانے کا مطلب نہیں ہے، وہ تو مرد یا عورت دونوں کا ایک ذاتی انتخاب ہے۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر کوئی شخص فیمینسٹ ہونے کا دعوہ کرے اور دوسری صنف (species) پر نفرت کا اظہار کرے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم پوری تحریک سے نفرت کرتے ہیں، کیونکہ جو نون فیمینسٹ (Non feminist) ہیں انہیں بھی کسی دوسری صنف سے نفرت ہو سکتی ہے کیونکہ مردوں نے ان میں بہت طویل عرصے سے misogyny بھری ہے۔ مرد اور عورت دونوں نے ایک لمبے عرصے سے انفرادی طور پر انٹر سیکچول لوگوں سے نفرت اور حقارت محسوس کی ہے جس میں سب سے زیادہ کردار ثقافتی اور ذاتی تجربات ادا کرتے ہیں۔

ہمیں مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے فیمنزم کی ضرورت ہے۔ ہمیں چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے فیمنزم کی ضرورت ہے۔ ہمیں بولنے کی آزادی کے لئے فیمنزم کی ضرورت ہے۔ ہمیں مذہبی آزادی کے لئے فیمنزم کی ضرورت ہے۔ ہمیں رضامندی کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کے لیے فیمنزم کی ضرورت ہے۔ ان مردوں اور عورتوں کے حقوق کے لئے فیمنزم کی ضرورت ہے جو ظلم برداشت کرے ہیں۔ ہمیں جنسی زیادتی کے بعد زندہ بچ جانے والوں کے لئے فیمنزم کی ضرورت ہوتی ہے اور ان چیزوں کے مقابلے میں ہمیں فیمنزم کی ضرورت ان لوگوں کے لئے ہے جن کا پیدا ہو جانا ناکردہ گناہ کی سزا سا لگتا ہے، جو ایک بدنامی یا اچھوت نہیں بلکہ مختلف حالت میں ہیں۔

جن کو کبھی بھی ہمارا معاشرہ قبول نہیں کرتا ”وہ جو کبھی بھی مساوی سلوک نہیں حاصل کر پاتے ہیں۔ جینیاتی متغیرات کے ساتھ پیدا ہوئے وہ لوگ جن کے دل جذبات سے بھرے ہوئے اور آنکھیں خوابوں سے بھرا ہوتی ہیں، جو اپنی زندگی کو عام لوگوں کی طرح گزارنا چاہتے ہیں۔ وہ بھی ہماری طرح اچھی زندگی گزار نے کے حقدار ہیں۔

چنانچہ ہمیں فیمینزم کی ضرورت اس لیے ہے کہ فیمینزم کا مطلب تمام جنسوں کو مساوی حقوق دیناہے، نہ کہ کسی ایک جنس کی دوسروں پر برتری۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).