سٹوڈنٹس لٹریری اینڈ آرٹ فیسٹیول: فروغ ادب کی ایک کاوش


کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں قیام امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے وہاں موجود تعلیمی ادارے باالخصوص جامعات اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اگر جامعات پر امن ماحول میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھیں تو اس کا عکس معاشرے میں برابر نظر آتا ہے۔ تاہم بے یقینی اور کنفیوژن کی صورتحا ل میں یہ کیفیت بالکل بر عکس اثرات مرتب کرتی ہے، پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے جامعا ت کے اندر طلبا میں عدم برداشت، انتہا پسندی میں اضافہ جبکہ مثبت سرگرمیوں اور مکالمے کے کلچر میں تیزی سے کمی آئی ہے، جس کے باعث حیرت انگیز واقعات رو نما ہوئے۔ جامعات کے اندر اسی گھٹن زدہ ماحول کے خاتمے، طلبا و طالبات کے دلوں اور دماغوں میں امن پسندی، حب الوطنی، برداشت، رواداری اور پیار محبت کے بیج بونے کے لئے انٹر یونیورسٹی کنسورشیم برائے فروغ سماجی علوم، اقوام متحدہ مرکز اطلاعات، پیغام پاکستان، یونیورسٹی آف لاہور، یونیورسٹی آف ایجوکیشن اور دیگر سرکاری نیز نجی جامعات و اداروں کے اشتراک سے لاہور میں ہونے والا چار روزہ انٹرنیشنل سٹوڈنٹ کنونشن اینڈ ایکسپو خوش گوار یادیں چھوڑ کرختم ہو گیا۔

اس موقع پر سٹوڈنٹس لٹریری و آرٹ فیسٹیول بھی ساتھ ساتھ جار ی رہا، سٹوڈنٹ کنونشن اینڈ ایکسپو اینڈ لٹریری اینڈ آرٹ فیسٹیول کے دوران مسلسل چار روزلاہور کی تمام جامعات میں مختلف ادبی، علمی، فکری، ثقافتی اور میوزیکل ایونٹس منعقد کیے گئے۔ جبکہ کئی پروگرام رائل پام کلب لاہور میں بھی منعقد ہوئے۔ فیسٹیول کے دوران طلباء کے لئے مختلف مقابلہ جات کا بھی اہتمام کیا گیا، ان مقابلہ جات میں تقریری مقابلہ، کلام اقبال گائیکی مقابلہ، ثقافتی و ڈرامے کے مقابلہ جات شامل تھے، لٹریری اینڈ آرٹ فیسٹیول کے آغاز سے پہلے ملک بھر کی جامعات کے مابین غزل، نظم، افسانہ، ناول، انشائیہ لکھنے کا مقابلہ بھی منعقد کروایا گیا اور پہلی تین پوزیشنز حاصل کرنے والے تخلیق کار طلبا کو فیسٹیول کے اختتامی سیشن میں انعامات اور ایورڈز دیے گئے۔

اسی طرح جامعات کے ایسے طلبا، جنہوں نے بہترین طالب علم کتاب ایوارڈ میں پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کی ان طالب علم مصنفین کی حوصلہ افزائی کے لئے ان کی کتب کی تقریب رونمائی کا انعقاد کر کے طلبا میں کتب تحریر کرنے کی تحریک پیدا کی گئی، لٹریری فیسٹیول کی ایک اہم نشست گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں منعقد کی گئی، اس نشست میں بیس سے زائد سرکاری اور غیر سرکاری ادبی اداروں اور تنظیموں کے سربراہوں، نمایندوں نے شرکت کی، ادبی اداروں کے ساتھ طلبا کے اس مکالماتی سیشن میں ادبی اداروں اور نمایندگان نے طلبا کو اپنے اپنے ادارے کے منصوبوں اور سرگرمیوں سے آگاہ کیا اور طلبا کو بتایا کہ وہ کس ادبی ادارے سے کیا سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔ اس طرح اس بامقصد اور بامعنی نشست کے ذریعے طلبا کو ادبی اداروں کے ساتھ جوڑنے کی ایک کامیاب کوشش کی گئی۔

لٹریری فیسٹیول کا سب سے اہم ایونٹ نسل نو مشاعرہ تھا، جو یونیورسٹی آف ایجو کیشن بنک روڈ کیمپس کے کشادہ آڈیٹوریم میں منعقد کیا گیا، نسل نو مشاعرہ میں طلبا و طالبات کی دلچسپی دیدنی تھی۔ مشاعرے کی صدارت معروف شاعرہ حمیدہ شاہین نے کی، جبکہ نسل نو کے نمایندہ اور مقبول شعرا علی اکبر ناطق اور تہذیب حافی نے مہمانان اعزاز کی حیثیت سے شرکت کی۔ نسل نو مشاعرہ میں جامعات کے شاعر طلبا و طالبات نے اپنا کلام پیش کیا اور بے پناہ داد وصول کی۔ سٹوڈنٹس لٹریری فیسٹول کے دوران سینئر تخلیق کار سے ملاقات کے عنوان سے مینجمنٹ ہاوس میں طلبا و طالبات کی عہد حاضر کے اہم ترین ادیب ڈاکٹر خورشید رضوی کے ساتھ ملاقات کا اہتمام کیا گیا، اس سیشن میں ڈاکٹر خورشید رضوی نے طلبا کے ساتھ اپنا تخلیقی سفر اور تخلیقی تجربات شیئر کیے اور طلبا کے سوالات کے جوابات دیے، اس نشست کے ذریعے طلبا کو بہت کچھ سیکھنے سمجھنے اور جاننے کا موقع ملا۔

سٹوڈنٹ کنونشن ایکسپو اینڈ لٹریری فیسٹیول میں ملک بھر کی 75 جامعات کے کم و بیش 20,000 ہزار سے زائد طلبا نے شرکت کی۔ اس ملک گیر ایونٹ میں چاروں صوبوں کی شرکت سے قومی یکجہتی کو فروغ ملا اور طلبا میں پاکستانیت کا جذبہ بیدار ہوا۔ لٹریری ایونٹس کے ساتھ مختلف جامعات میں امن رواداری، نیشنل ایکشن پلان اور پیغام پاکستان کے موضوعات پر اہم دانشوروں کے ساتھ طلبا کا تبادلہ خیال بھی منعقد کروایا گیا۔ اس کثیر المقاصد فیسٹیول کے ذریعے طلبا کو ملک کے اہم ترین ادبی علمی اور صحافتی شخصیات کے ساتھ مکالمہ کرنے کا موقع ملا۔ اس سے طلبا کے وژن میں اضافہ ہوا، انٹر یونیورسٹی کنسورشیم برائے فروغ سماجی علوم کے زیر اہتمام منعقدہ اس سٹوڈنٹ کنونشن اور لٹریری فیسٹول نے طلبا میں مثبت سرگرمیوں کو فروغ دینے اور طلبا کی ادبی صلاحیتیوں کونکھارنے میں اہم کردار ادا کیا۔ طلبا کو ادبی و ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے امن پسند شہری بنانے کے لئے منعقد ہونے والے سٹوڈنٹ کنونشن اینڈ لٹریری فیسٹیول سے تعلیمی اداروں شدت پسندی کے خاتمے میں مدد ملے گی، یہ ایک مختصر کاوش ہے لیکن سفر جاری ہے۔

اگر اہم اپنی نوجوان نسل کا مستقبل محفوظ بنانے کے لئے سنجیدہ ہیں تو ہمیں نوجوان نسل کو مواقع اور پلیٹ فارم مہیا کرنا ہو گا۔ اس سلسلے میں پہلی ذمہ داری جامعات کے سربراہان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ زیر تعلیم طلبا کو مختلف سوسایئٹیز کے قیام سے مثبت سرگرمیوں کے لئے مواقع فراہم کریں، سٹوڈنٹس لٹریری اینڈ آرٹ فیسٹیول میں طلبا کی دلچسپی اور بھر پور شرکت نے ثابت کیا ہے کہ پاکستان کے نوجوان نسل میں ذہانت صلاحیت اور عزم کی کمی نہیں۔ وہ کچھ کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہیں۔ اب یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم ان طلبا کو مثبت و بہترین مواقع دے کر جامعات میں امن کی راہ میں حائل عناصر کو مات دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).