محنت كی داستان: پہلی كہانی


کامیابی حاصل کرنا محنت سے مشروط ہے۔ جب ہم میں سے کوئی بھی کامیاب انسان یا کامیابی کی بات کرتا ہے یا اس پر لکھتا ہے تو ہمارے پیشِ نظر عام طور پر بڑی بڑی شخصیات ہوتی ہیں۔ ایسی شخصیات جو زندگی گزار چکی ہوتی ہیں اور کسی نا کسی میدان میں جھنڈے گاڑ چکی ہوتی ہیں۔ یقینناَ ایسے لوگ لائقِ تحسین ہوتے ہیں۔ لیکن میری اس تحریر کا موضوع ہمارے ارد گرد موجود ایسے کردار ہیں جن کی زندگیاں محنت اور لگن کی داستانیں ہیں، جن کی محنت سے چاہے کم لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی اور بہتری آئی لیکن وہ اس میں کامیاب رہے۔

پہلی کہانی میرے ابو کی ہے۔ ساہیوال کے قریب ایک گاٶں میں آنکھ کھولی۔ تھوڑا بڑا ہونے پر گاٶں کے ہی ایک اسکول میں داخل کروا دیا گیا۔ تعلیم حاصل کرنے کی لگن بھی تھی اور محنت کرنے کا جذبہ بھی لیکن جلد ہی ٱنہیں معلوم ہو گیا کہ ان کے حالات تعلیم جاری رکھنے کے لیے سازگار نہیں تھے۔ ٱن کے خاندان میں دنیاوی تعلیم حاصل کرنے کا زیادہ رواج نہ تھا نہ ہی معاشی حالات ایسے تھے کہ تعلیم جیسی عیاشی کے متحمل ہو سکتے۔ حالات کو سمجھتے ہوئے ٱنہوں نے کوئی ہنر سیکھنے کا ارادہ کیا اور تعلیم کا خواب اپنے بچوں کے لیے سجا لیا۔

کام بھی محنت سے کیا اور جلد ہی ایک ذاتی ورکشاپ اور سٹور کے مالک بن گئے۔ معاشی آسودگی آئی تو اپنے خاندان کو شہر منتقل کر دیا تا کہ بچوں کی تعلیم کا خواب آسانی سے شرمندہ تعبیر ہو سکے اور اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

ہوش سنبھالنے پر مجھے ایسا معلوم ہوا جیسے ہم بہن بھائی کوئی شہزادے شہزادیاں ہیں۔ اس طرح سے ہمارے والد نے اپنی ذات کی نفی کر کے ہمیں پروان چڑھایا۔ تعلیم کے معاملے میں بیٹے اور بیٹی میں کوئی تخصیص نہیں کی۔ ہمارے خاندان میں لڑکیوں کو صرف رسمی سی تعلیم دینے کا رواج تھا لیکن انہوں نے ہم بہنوں کو بھی برابر مواقع مہیا کیے اور بیٹیوں کی کامیابیوں پر بھی فخر کیا۔

ہمارے گھر میں اپنے والد سے سیاست سے لے کر ہر موضوع پہ بات ہوتی ہے۔ نظریاتی اختلافات بھی ہوتے ہیں، دلائل سے بات ہوتی ہے۔ قائل ہو جانے پر وہ اپنا نظریہ بدلنے میں بھی عار محسوس نہیں کرتے۔

آخر میں اتنا کہوں گی کہ آج اگر ہم ایک بہتر زندگی گزار رہے ہیں، ہمیں تعلیم کا حق ملا ہے اور زمانے میں عزت سے جینا آیا ہے تو یہ میرے والد کی محنت کا نتیجہ ہے ورنہ شاید ہم بھی پسماندگی کی زندگی گزار رہے ہوتے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).