آخر ہم کرنا کیا چاہتے ہیں؟


\"omairیہ وہ سوال ہے جو ہم اکثر خود سے کرتے ہیں، اور کبھی اس کا شافی جواب نہیں پاتے۔ تبھی ہم نے گوگل کی معرفت کچھ سیانوں سے مشورہ لینے کا فیصلہ کیا۔

سوال سادہ سا ہے، ایسا کیا کیا جائے جو من کو بھی بھائے اور پیسے بھی چوکھے کمائے؟ بابا گوگل نےجن بُدھی دانوں کے خیالات ہم تک پہنچائے، وہ جان کر تھوڑی مایوسی ہوئی۔ یہ عاقل کہتے ہیں کام کوئی بھی کرو، کمائی کا مت سوچو۔ بس جو جی میں آئے وہ کرو، کرتے چلے جاؤ، کمائی کی صورت آپ ہی پیدا ہو جائے گی۔

بھلا یہ بھی کوئی بات ہوئی!

جب تک کچھ یافت ہو گی تب تک پاپی پیٹ کا کیا بندوبست ہو؟ کوئی ٹائم فریم بھی تو ہونا چاہیے نا۔اور جی میں بھی کوئی ایک خیال تھوڑی آتا ہے۔ یہ دانا فرماتے ہیں چار پانچ مشقیں کیجیے، آپ کی زندگی کا مقصد خود سامنے آن کھڑا ہو گا۔

پہلی مشق: سب سے پہلے تو لکھ چھوڑیے کہ آپ کیا کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ یہ فہرست مرتب کرنے میں بخل سے کام نہ لیجیے، اپنے ذہن کو کھلا چھوڑ دیجیے، جو من میں آئے وہ کاغذ پر منتقل کر دیں۔

ہم تو پہلی مشق پر ہی صفحے کے صفحے سیاہ کر دیں۔ مثلاً ہماری خواہش ہے کہ کتابیں پڑھیں، بلاگ لکھیں، سیر و تفریح کریں، ایک آزاد زندگی گزاریں۔ نہ دفتر جانے کا جھنجھٹ ہو نہ کام کرنے کی پابندی۔ معتدل موسم والی کسی جگہ رہائش رکھی جائے۔ وہاں رہتے رہتے بھی طبعیت اوبھ جائے تو کہیں اور کا قصد کیا جائے۔ ملکوں ملکوں پھریں، جہاں جی ٹک جائے وہیں بسیرا کر لیں، اکتا جائیں تو پھر رخت سفر باندھ لیں۔

اب پہلی مشق میں ہم نے خواہشات کی تنابیں کھینچ کر جو خیمہ سا کھڑا کیا، دوسری مشق کرتے ہوئے دھڑام سے زمین پر آ رہے گا۔

دوسری مشق یہ ہے کہ اپنے خوابوں میں سے ان چیزوں کو علیحدہ کر دیں جو آپ آسانی سے کر سکتے ہیں۔ وہی آپ کی زندگی کا مقصد ہو گا۔ اگر اس مشق پر ایمان لائیں تو کتابیں پڑھنا اور بلاگ لکھنا ہی زندگی کا مقصد ٹھہرے گا۔ کیوں کہ یہی دو کام ہم نسبتاً آسانی سے کر سکتے ہیں۔ دیگر کاموں کے راستے میں تو ذمہ داریوں کی زیادتی اور وسائل کی کمی حائل ہے۔ سوال یہ ہے کہ کتابیں پڑھنے اور بلاگ لکھنے سے زیست کے اسباب کیوں کر مہیا ہوں گے؟

تیسری مشق مطالبہ کرتی ہے کہ یادداشت کھنگالیں۔ کبھی آپ پر کوئی مشکل پڑی ہو اور آپ نے آسانی سے اس پر قابو پا لیا ہو؟ اپنے اس تجربے کو بیان کریں۔

بھئی ہم پر تو جب کبھی کوئی مشکل پڑی ہے، ہم نے اس کے آگے ہتھیار ہی ڈالے ہیں۔ ہماری یادوں میں تو سپردگی ہی سپردگی ہے، مقابلہ کوئی بھی نہیں۔

چوتھی مشق ہے دوستوں اور اساتذہ سے مشورہ کریں۔۔۔ جب ہم خود ہی اپنے بارے میں واضح نہیں تو خیر خواہوں سے مشورہ کس چیز کا مانگیں گے۔ پھر جو مشورہ وہ دیں گے اس پر عمل کا جگرا کہاں سے لائیں گے۔ جو انہوں نے کہہ دیا جس حال میں ہو اس پر قانع رہو، بہت سوں کو تو وہ بھی میسر نہیں جسے تم معمول سمجھ کر اہمیت ہی نہیں دیتے۔ اور جو ہم اپنے خواب انہیں بتائیں گےتو وہ خوب ہمارا ٹھٹھا اڑائیں گے۔

پانچویں مشق بھی اپنے آپ سے چند سوال پوچھنے کا تقاضا کرتی ہے، مثلاً

آپ کو کوئی تنخواہ نہ بھی ملے، پھر بھی ایسی کیا چیز ہے جو ضرور کرنا چاہیں گے؟

دوسرے لوگوں کے خیال میں آپ میں کس کام کی بہتر صلاحیت ہے؟

وہ کیا چیز ہے جو آپ مرنے سے قبل ضرور حاصل کرنا چاہتے ہیں؟

اگر آپ کے پاس دنیا جہان کا پیسہ آ جائے تو کیا کریں گے؟

آپ کے لیے ایک بہترین دن کیسا ہو؟ مکمل تفصیلات اور مثالوں کے ساتھ واضح کریں

آپ کا جی کس کام میں لگتا ہے؟

ہمارے جواب

صاحب، جی تو ہمارا فقط تصور جاناں میں لگتا ہے۔ اگر تنخواہ نہ ملے تو بھی ہم آرام ضرور کرنا چاہیں گے۔ دوسروں کی نظر میں تو ہم میں کسی کام کی صلاحیت نہیں۔ دنیا جہان کا پیسہ ہاتھ آ جائے تو وہی کریں گے جو مشق نمبر ایک حل کرتے ہوئے کیا۔ یعنی کتابیں پڑھیں گے، سیاحت کریں گے اور آزاد زندگی گزاریں گے۔۔۔ اور ایسا کرتے ہوئے زندگی میں جو دن آئے گا، بہترین خیال کیا جائے گا۔

اب آپ ہی بتائیے جو ہم گوگل کے سیانوں کی بات مانیں گے، تو بھوکوں نہ مر جائیں گے۔ یہ تو کہتے ہیں اپنی پسند کا کام کرو ، کمائی کے اسباب خود پیدا ہو جائیں گے۔ کتابیں پڑھنے اور سیاحت سے کمائی کہاں ، کیسی اور کتنی ہو گی؟ ہم برسوں سے ان سوالوں کے جواب تلاش کر رہے ہیں، گوگل کے گیانی جو راہ سجھاتے ہیں ان پر دل آمادہ نہیں ہوتا، اور جیسی گزر رہی ہے، یہی دل کم بخت اس پر بھی مطمئن نہیں ہونے دیتا۔ آخر ہم کرنا کیا چاہتے ہیں؟

عمیر محمود

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عمیر محمود

عمیر محمود ایک خبری ٹیلی وژن چینل سے وابستہ ہیں، اور جو کچھ کرتے ہیں اسے صحافت کہنے پر مصر ہیں۔ ایک جید صحافی کی طرح اپنی رائے کو ہی حرف آخر سمجھتے ہیں۔ اپنی سنانے میں زیادہ اور دوسروں کی سننے میں کم دلچسپی رکھتے ہیں۔ عمیر محمود نوک جوک کے عنوان سے ایک بلاگ سائٹ بھی چلا رہے ہیں

omair-mahmood has 47 posts and counting.See all posts by omair-mahmood

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments