بھارتی لوک سبھا الیکشن: نریندر مودی بھاری اکثریت سے جیت رہے ہیں


بھارت میں لوک سبھا انتخابات کے لئے پولنگ مکمل ہو گئی ہے۔ ایگزٹ پول سروے کے مطابق، بی جے پی بھاری اکثریت کے ساتھ اقتدار میں واپس آ رہی ہے۔

آئی پی ایس او ایس ایگزٹ پول کے مطابق، بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں 336 سیٹیں جیت سکتی ہے۔ نریندر مودی اپنے ناقدین کو خاموش کرتے ہوئے اور اپوزیشن پارٹیوں کو سکتے میں ڈالتے ہوئے اکثریت کے ساتھ اقتدار میں واپسی کر رہے ہیں۔

سی این این نیوز 18۔ آئی پی ایس او ایس ایگزٹ پول کے مطابق، بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں 336 سیٹیں جیت سکتی ہے۔ کانریس کو صرف 125 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ مودی کی اس تہلکہ خیز جیت میں اکیلے بی جے پی کا نصف نشستیں جیتنا ہندوستانی سیاست کے نئے دور کے آغاز کا اشارہ ہے۔ بھارتی سیاست نے ذات پات اور علاقائیت کے سارے حساب کتاب کو منہدم کر دیا۔ یہ پہلا موقع ہوگا جب کانگریس کے علاوہ کسی دوسری پارٹی کی قیادت میں بننے والا سیاسی اتحاد مکمل اکثریت کے ساتھ اقتدار میں واپسی کر رہا ہے

وزیر اعظم مودی کی قیادت میں این ڈی اے راجستھان، مدھیہ پردیش، گجرات اور جھارکھنڈ میں کلین سویپ کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مہاراشٹر اور کرناٹک میں این ڈی اے کے نتائج بہتر ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ اترپردیش میں جہاں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے ساتھ زوردار مقابلہ دکھائی دے رہا تھا، وہاں بی جے پی کو معمولی نقصان ہوتا نظر آ رہا ہے۔ لیکن سروے کے مطابق، اسے اڑیسہ اور مغربی بنگال میں اچھا خاصا فائدہ ہو رہا ہے۔ این ڈی اے اور نریندر مودی اپنے منصوبوں کو برقرار رکھنے اور انہیں آگے بڑھانے کے نام پر ووٹ مانگ رہے تھے۔ بی جے پی اس الیکشن میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھر رہی ہے۔

سروے کے مطابق، بی جے پی کو 276 سیٹیں مل رہی ہیں۔ یہ 2014 سے صرف چھ سیٹیں کم ہے۔ اس کے بعد کانگریس ہے۔ کانگریس کے ہی آس پاس بنگال میں ٹی ایم سی اور تمل ناڈو میں ڈی ایم کے نظر آ رہی ہیں۔ ایگزٹ پول ایک حیران کن تصویر سامنے لا رہا ہے۔ بی جے پی، این ڈی اے نہ صرف یہ کہ ہندی بولنے والی ریاستوں میں اپنا اب تک سب سے بہتر مظاہرہ کر رہی بلکہ نئی ریاستوں میں بھی قدم جما رہی ہے۔ جیسے شمال مشرقی ریاستوں میں شاندار مظاہرہ کے ساتھ بنگال اور اڑیسہ میں بھی۔

اگر ایگزٹ پول کی پیش گوئی صحیح ثابت ہوئی تو نریندر مودی کسی دوسری جماعت کی حمایت کے بغیر اپنی حکومت بنا سکتے ہیں۔ کانٹے کے ان انتخابات میں کوئی ہیش گوئی کرنا مشکل تھا۔ این ڈی اے کی مخالف پارٹیاں بھی مان رہی تھیں کہ اگرچہ مودی آگے ہوں گے، لیکن انہیں اکثریت کے لئے کچھ نئی پارٹیوں کی ضرورت ہو گی۔ اس کی دلیل یہ دی جا رہی تھی کہ این ڈی اے نے 2014 میں اپنی چوٹی چھو لی ہے۔ ایسے میں وہ وہاں سے نیچے ہی ہی آئے گی۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ مودی نے ان سب مفروضات کو غلط ثابت کرتے ہوئے انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کر لی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).