چترال کا ایدھی


تعلیم ہر انسان چاہے وہ آمیر ہو یا غریب، مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضرورت میں سے ایک ہے۔ یہ انسان کا حق ہے جو کوئی اسے نہیں چھین سکتا۔ تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کے لئے ترقی کی ضامن ہے، یہی تعلیم قوموں کی ترقی اور زوال کی وجہ بنتی ہے۔ تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف سکول، کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اس کے ساتھ تعمیز اور تہذیب سیکھنا بھی شامل ہے تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اور اقدار کا خیال رکھ سکے۔ تعلیم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوراتی ہے دنیا میں اگر ہر چیز دیکھی جائے تو وہ بانٹنے سے گھٹتی ہے مگر تعلیم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے گھٹتی نہیں بلکہ بڑھ جاتی ہے، اور انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ تعلیم کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

تعلیم ہی انسان کو غربت کے اندھیروں سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن اور معاشرے کو اچھا انسان فراہم کرتی ہے اس لیے جہالت کے اندھیروں سے لوگوں کو نکالنے کے لیے ناخواندگی کے خلاف اقدامات جاری ہیں۔

ہمارے اردگرد تین اقسام کے لوگ بستے ہیں جس میں سے ایک طبقہ ایسا ہے جن کے پاس دولت کے انبار ہیں اور وہ اسی حساب سے اپنی زندگیاں گزارتے ہیں جبکہ دوسرا متوسط طبقہ جو جائز ضروریات پوری کرتے ہوئے اپنی زندگی کو گزارتا ہے اور تیسرا طبقہ ایسا ہے جو معاشی تنگ دستی کی وجہ سے کئی مصائب کا شکار رہتا ہے اور جائز خواہشات بھی پوری نہیں کرپاتا۔

معاشی تنگ دستی کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے سے محروم طالب علموں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے محترم ہدایت اللہ نے 2010 میں چترال میں علاقائی تنظیم برائے فروع تعلیم (Rose) کے نام سے ایک فلاحی ادارہ قائم کیا انہوں نے ہونہار غریب، یتیم، مسکین بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی ٹھان لی۔ انہوں نے چترال سے لے کر پشاور، اسلام آباد، لاہور کراچی تک کسی بھی تعلیمی ادارے کو نہی چھوڑا۔ ان کی انتھک کوششوں اور دن رات محنت کی وجہ سے ملک کے کئی اعلئی ترین درسگاہوں نے روز کو تعلیمی سکالرشب دینے کی حامی بھر لی جن میں قرطبہ یونیورسٹی، ریفاہ، اباسین یونیورسٹی، سیکاس کوسمو پولیٹین انسٹی ٹیوٹ، مسلم یوتھ جیسے ادارے شامل ہے۔

روز کے قیام کے 9 سالوں کے دوران روز کے تعلیمی وضائف کی وجہ سے 50 نوجوانوں نے انجینئرنگ، 10 نوجوانوں نے ایم بی بی ایس، 40 نوجوانوں نے بی ایس (کیمسٹری، فزکس، کمپیوٹر سائنس وغیرہ) 25 نے ایم بی اے 6 ایم فل، 45 ایجوکیشن، اور 10 کامرس میں ماسٹر ڈگریاں حاصل کر چکے ہیں۔ اگر روز کی سرپرستی نہ ہوتی شاید یہ غریب یتیم، مسکین بچے میٹرک یا ایف اے کے بعد اپنی تعلیم جاری نہ رکھ پاتے، روز کی وجہ سے 9 سال کے عرصے میں 200 نوجوان تعلیم کے زیور سے اراستہ ہو چکے ہیں، ان میں سے زیادہ تر نوجوان سرکاری اور دوسرے شعبوں میں ملازمت لے چکے ہیں۔ اب یہ 200 نوجوان چترال جیسے پسماندہ علاقے میں 200 خاندانوں کی کفالت، دیکھ بال کر رہے ہیں۔

ان 9 سالوں میں پاکستان اور پاکستان سے باہر بیرون ممالک میں رہنے والے مخیر حضرات نے بھی دل کھول کر ہدایت اللہ کی مدد کی جن کی وجہ سے یہ سب کچھ ممکن ہوا۔ اور ہداہت اللہ نے بلاتفریق میرٹ کی بنیاد پر ہر ایک ضرورت مند طالب علم کی مدد کی۔

چترال میں معاشرتی فلاح بہبود کے لئے بے شمار ادارے قائم ہوئے مختلف این جی او ’s کام کر رہے ہیں۔ جن اداروں کو حقیقی معنوں میں فلاحی ادارہ کہا جاسکتا ہے روز ان میں سے ایک ہے۔ روز غریب گھرانوں کے نوجوانوں کو ڈاکٹر، انجینئر اور مختلف شعبوں میں اعلئی تعلیم دلوا کر چترال میں غربت کے خاتمے اور ترقی و خوشحالی کی بنیاد رکھ رہی ہے۔ محترم ہدایت اللہ کی اعلئی تعلیم کے میدان میں ان گرانقدر خدمات کے عوض انھیں چترال کا ایدھی کہا جائے تو بیجا نہ ہو گا۔

اگر ہمیں پاکستان کو پرامن ملک بنانا ہے تو ہدایت اللہ کی طرح ہر چترالی ہر پاکستانی کو خواہ وہ ایک روپیہ عطیہ کر سکتا ہے یا ایک لاکھ اسے روز فاونڈیشن کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ روز فاونڈیشن کے لئے زکوٰة اور عطیات چترال بنک اسلامی چترال برانچ، ٹائٹل ریجنل آرگانائزیشن فار سپورٹنگ ایجوکیشن اکاونٹ نمبر

3015۔ 0213578۔ 0201

میں جمع کراسکتے ہیں۔

مزید تفصیلات کے لئے اس نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں 03358290044


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).