کیا چیئرمین نیب کا احتساب ہو گا؟


ایک نجی ٹی وی چینل نے مبینہ طور پر چیئرمین نیب کی ایک ویڈیو اور آڈیو کال نشر کی ہے۔ جس میں چیئرمین نیب اپنے دفتر میں بیٹھ کر ایک خاتون کے ساتھ نہ صرف دل لگی فرمارہے ہیں، اسے رقابت کے معنی سمجھا رہے ہیں، کسی اور مرد کے ساتھ دیکھے جانے کی صورت میں سنگین نتائج پر دھمکا رہے ہیں، بلکہ گلے سے بھی لگا رہے ہیں۔ آڈیو کال میں خاتون ناراض ہیں تو انہیں سر سے پاؤں تک چومنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق خاتون کا چیئرمین نیب کے ساتھ تعلق تھا جو کہ ختم ہونے پر خاتون کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ نیب کے کیسز بھی بنائے گئے اور جیل بھی بھیجا گیا۔ الزام لگانے والی خاتون کے پاس کوئی ایک یا دو نہیں بلکہ متعدد دنوں کی بہت سی ویڈیوز موجود ہیں جو کہ نیب کے دفتر کی بھی ہیں۔ اور کچھ کال کی ریکارڈنگز بھی ہیں جن میں موجود گفتگو کو کسی بھی طرح سے نشر نہیں کیا جا سکتا۔ متاثرہ خاتون نے ویڈیوز کیوں ریکارڈ کیں اور اب ہی انہیں کیوں استعمال کیا یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ جب اپوزیشن نیب کے خلاف اتحاد بناچکی ایسے وقت میں اس قدر شرمناک اسکینڈل کا سامنے آنا بھی بہت سے شکوک کو جنم دے رہا ہے۔

نیب کی جانب سے اس خبر کی تردید سامنے آگئی اور اس اسکینڈل کو احتساب کے عمل پر اثر انداز ہونے کی سازش قرار دیا۔ ساتھ ہی معاملہ بڑی خوش اسلوبی سے ایک بلیک میلر گروہ پر بھی ڈال دیا۔ نیب کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہیں پر بھی لیک شدہ ویڈیو یا آڈیو کو جعلی قرار دے کر اس سے لاتعلقی کا اظہار نہیں کیا گیا۔ نجی ٹی وی چینل نے خبر نشر کرنے کے محض ایک گھنٹے بعد ہی معافی بھی مانگ لی۔ نقصان مگر ہوچکا۔ اپوزیشن کو موقع مل گیا۔

تردید آ جانے اور چینل کے معافی مانگ لینے کے بعد بھی تحقیقات کا مطالبہ ضرور ہوگا۔ چیئرمین نیب ایک طاقتور عہدہ ہے اور کسی بھی طرح سے تحقیقات پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ یوں بھی ہمارے پاس مغرب کی بہت سی مثالیں موجود ہیں جس میں کسی حکومتی عہدے دار پر الزام لگا تو مستعفی ہوگیا۔ وزیراعظم عمران خان بھی الزامات کی بنیاد پر ہی نواز شریف سے استعفی طلب کرتے رہے تھے۔ ایسے میں چیئرمین نیب ان حالات کاسامنا کب تک کریں گے اور اس سب کے نتائج کیا ہوں گے۔ اس سمیت بہت سے سوال ابھی تک جواب سے محروم ہیں۔

شاید چیئرمین نیب کے ان معاملات کو ذاتی قرار دے کر صرف نظر کرلیا جاتا۔ افسوس مگر یہ سب گل وہ نیب کے دفتر میں بیٹھ کر دفتری اوقات میں کھلا رہے تھے۔ اور الزام محض شرمناک حرکات اور گفتگو ہی کا نہیں ہے بلکہ ایک خاتون کو انتقام کا نشانہ بنانے کا بھی ہے۔ قیاس یہی ہے کہ اس قدر شرمناک اسکینڈل کے بعد شاید انہیں عہدہ چھوڑنا پڑے۔ اس ضمن میں مطالبہ سامنے ضرور آئے گا۔ پیدائش سے ہی بدنامی اور الزام تراشیوں میں گھرا احتساب بیورو اس اسکینڈیل کے بعد کس قدر مزید بے وقعت ہوگا؟ دوسروں کا احتساب کرنے والا اپنے احتساب سے اب راہ فرار اختیار کرے گا یا خود کو تحقیقات کے لیے پیش کرے گا؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).