چیئرمین نیب کے خلاف چلنے والی خبر میں جہانگیر ترین کا کیا کردار ہے؟


سابق وزیر خارجہ اور دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جس نیوز چینل نے چیئرمین نیب سے متعلق یہ خبر بریک کی، اس چینل میں تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین حصے دار ہیں جب کہ طاہر خان کے بارے میں معلوم نہیں کہ وہ حصہ دار ہیں یا مالک ہیں ۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کل ٹی وی چینل پر بیٹھ کر ایک صداقت علی صاحب نے کہا کہ طاہر خان وزیراعظم کے معاون خصوصی رہے ہیں لیکن ہم نے دو دن سے انہیں میٹنگ میں بلانا چھوڑ دیا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چیئرمین نیب کو کس لیے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ جب کسی اور چینل نے یہ بوجھ اٹھانے سے انکار کیا تو ایک ایسے چینل نے خبر چلائی جس میں جہانگیر ترین کی حصے داری ہے۔ طاہر خان تقریباً 15 سال سے پاکستان تحریک انصاف کی تمام کمپینز ، تشہر اور میڈیا ہینڈلنگ کے ایڈوائزر رہے ہیں جبکہ ٹی وی پر بھی یہ بات آ رہی ہے کہ وہ وزیراعظم کے بہت قریبی ہیں اور میٹنگز میں بیٹھتے ہیں ۔

خواجہ آصف کا کہناتھا کہ اس سے چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے کا ایک پراسیس شروع ہوا۔ اس کے بعد چیئرمین نے بھی ردعمل دیا ، یہ سارے کا سارا بھانڈا بیچ چوراہے میں پھوٹ گیا ہے۔ اسے میڈیا نے بھی بہت اٹھایا لیکن حکومت نے جو رول اس میں ادا کیا وہ شرمناک تھا کہ اپنے لوگوں کو بچانے کے لئے جس نیب کے قانون میں ترمیم کرنے کیلئے تیار نہیں تھے، اس کے چیئرمین کی عزت مٹی میں ملانے کی کوشش کی۔

خواجہ آصف کا کہناتھا کہ یہ مسئلہ اتنا سنجیدہ ہو چکا ہے کہ میں اپنی پارٹی اور دوسری اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے یہ تجویز دیتا ہوں کہ اس پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو کہ اس سارے مسئلے کی چھان بین کرے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).