مکھیوں کا جمگھٹا


من حیث القوم ہم لوگوں کی ٹوہ میں لگے رہنے والے لوگ ہیں۔ گویا جاسوسوں کو جم غفیر ہو۔ ہمارے لئے سب سے چٹپٹی اور چٹخارے دار خبر وہ ہوتی ہے جس کا کوئی جنسی پہلو ہو اور اس میں بھی جتنا زیادہ رسوائی کا عنصر شامل ہو اتنا ہی مزا آتا ہے۔ ہم ایک عظیم لیکن عجیب و غریب قوم ہیں۔

ہمارے ہاں عدالتیں چالیس پچاس سال تک ایک کیس کو منطقی انجام تک نہ پہنچائیں، پھانسی پہ لٹکنے کے بعد بریت کا حکم جاری کریں، پارلمینٹیرینز اسمبلی کی عصمت دری کریں، کوئی ڈکٹیٹر آئین کو جوتوں تلے روند دے، کوئی معاشی طور پہ پورے ملک کو گروی رکھ دے، سرکاری افسران ملکی وسائل کو لوٹیں۔ برائے نام ملا دین کی خرید و فروخت کریں، حتی کہ وطن عزیز دو لخت ہو جائے۔ ان تمام معاملات اور خبروں میں ہماری دلچسپی وہ نہیں ہوتی جو کسی جنسی خبر میں ہوتی ہے۔

جیسے ہی کوئی جنسی خبر آتی ہے ہمارے کان کھڑے ہو جاتے ہیں اور شدت جذبات سے دل کی دھڑکنیں بے ترتیب ہونے لگتی ہیں۔ آج بھی سقوط ڈھاکہ کے دلخراش قومی صدمے سے زیادہ لوگوں کو یحیی خان کے معاشقوں اور جنسی عیاشیوں میں دلچسپی ہے۔ مائی فیوڈل لارڈ کا ساڑھیوں کی تعریف کرنا ہمارے لئے اہم ہے۔

کتابوں کی دکان پہ ’ہمارے سیاستدانوں کے معاشقے‘ کو پذیرائی حاصل ہوتی ہے۔ مفتی قوی ان ملاوں سے بد تر ٹھرایا جاتا ہے جنہوں نے وہ نسل تیار کی جو مسجدوں میں عبادت پہ دھماکے اور پھٹ جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ آج کل قومی احتساب بیورو کی کارکردگی سے زیادہ ایک فرد کی چوما چاٹیاں ہماری توجہ کا مرکز ہیں۔ سوشل میڈیا پہ پوری قوم کی تخلیقی صلاحیتیں سامنے آرہی ہیں جن کو دیکھ کے بڑے بڑے تخلیق کار انگشت بدنداں ہیں۔

اس خبر پہ افسوس اور اجتماعی ماتم کرنے کی بجائے ہم سب مزے لے رہے ہیں۔ اس واقعے پہ شاعری ہو رہی ہے، لطیفے بن رہے ہیں، وڈیوز آرہی ہیں، گانے تخلیق ہو رہے ہیں، فوٹو شاپ کے ذریعے مزید جنسی ہیجان برپا کرنے کی سعی ہو رہی ہے۔ ایک عام مشاہدہ ہے کہ پریس کانفرنسوں اور باقی پروگراموں میں نفس مضمون سے زیادہ ہماری نظریں اس کھوج میں ہوتی ہیں کہ کسی ایسے زاویے سے کوئی تصویر بن اور مل جائے جس میں کوئی جنسی پہلو ڈھونڈا جاسکے۔

جنسی بے راہ روی اور بالخصوص جنسی ہراسمنٹ کوئی قابل ستائش عمل نہیں اس کی مذمت بھی ہونی چاہیے۔ لیکن ہماری ساری توانائیاں اس بات پہ صرف ہوتی ہیں کہ کوئی جنسی واقعہ ملے اور پھر ہم چسکے لیتے رہیں، باقی سارے معاملات بھاڑ میں جائیں۔ خاکسار کو تو یہ لگتا ہے کہ ہم ایسی مکھیوں کا جمگھٹا ہیں جو گند میں بھی صرف جنسی گندگی ڈھونڈنے اور اس پہ بیٹھنے کو ترجیح دیتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).