مفتی منیب اور مفتی پوپلزئی میں سے ایک جھوٹا ہے: سلیم صافی


معروف کالم نگار سلیم صافی لکھتے ہیں کہ فواد چوہدری مسلمان اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر ہیں۔ جس ریاست نے مفتی منیب الرحمان کو ہمارے سروں پر مسلط کر رکھا ہے، اُسی ریاست نے فواد چوہدری کو سب سے بڑے فیصلہ ساز فورمز یعنی کابینہ اور پارلیمنٹ کا رکن مقرر کیا ہے۔ آئینی لحاظ سے فواد چوہدری کا اور مولانا نورالحق قادری کا مقام اور مرتبہ ایک ہے۔ اُن کی رائے سے اختلاف ہو سکتا ہے، لیکن اُنہیں کسی معاملے سے متعلق رائے زنی سے کیسے روکا جاسکتا ہے۔ اگر مفتی صاحب قرآن کی وہ آیت یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث ہمیں بھی بتا دیں کہ جس میں دینی امور سے متعلق مفتی عبدالقوی اور مولانا خادم حسین رضوی کو تو ہر قسم کی رائے دینے کی اجازت دی گئی ہے لیکن فواد چوہدری کو روکا گیا ہے، تو ہم اُن کے شکر گزار ہوں گے۔

ہم گناہ گار لوگ درست یا غلط کی بحث میں نہیں پڑتے۔ ہمارا معصومانہ مطالبہ ہے کہ یا تو مفتی منیب الرحمان صاحب کی کمیٹی اپنی قوتِ نافذہ کو بڑھا کر مفتی پوپلزئی صاحب اور اُن جیسے مفتیوں کو روک دے یا پھر ہمیں مفتی منیب الرحمان کی کمیٹی سے نجات دلا دی جائے۔

اِس کمیٹی سے تو بہتر ہوگا کہ فواد چوہدری کی تجویز کردہ مجوزہ کمیٹی اسلامی نظریاتی کونسل کی معاونت کرے اور یہی کونسل رویت ہلال کا فیصلہ کرے۔ اب یہ مذاق نہیں تو کیا ہے کہ مفتی پوپلزئی صاحب کیمروں کے سامنے درجنوں مفتیان کی موجودگی میں اعلان کرتے ہیں کہ پختونخوا کے فلاں فلاں علاقوں سے رمضان کے چاند کی رویت کی اتنی شہادتیں موصول ہوئی ہیں لیکن اُسی وقت مفتی منیب الرحمان ٹی وی کیمروں کے سامنے درجنوں مفتیوں کی موجودگی میں اعلان کرتے ہیں کہ ملک کے کسی حصے سے چاند کی رویت کی شہادت موصول نہیں ہوئی۔ اب اِن دونوں میں کوئی ایک گروہ تو جھوٹ بول رہا ہے۔ فواد چوہدری کی تجویز کردہ ماہرین فلکیات اور سائنسدانوں کی کمیٹی کم ازکم یہ فیصلہ تو کر سکتی ہے کہ دو مفتیوں میں کون جھوٹا اور کون سچا ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).