جب مجھے انٹروورٹ کہہ کر پکارا گیا۔۔۔


دفتر میں کام کرنے والے اکثر ساتھی شکوہ کرتے ہیں کہ میں ان کی محفلوں میں نہیں جاتا، انہیں اہمیت نہیں دیتا، سنجیدہ سنجیدہ سا رہتا ہوں۔ کبھی کوئی حس مزاح نہ ہونے کا رونا رودیتا ہے تو کبھی کوئی دوست عجیب کہہ دیتا ہے۔ اکثر تو دکھی آتما کہہ کر اپنے دل کی تشفی کرتے رہے۔ حال ہی میں مگر مجھے ایک اجتماعی تحریک کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کے نتیجے میں مجھے انٹروورٹ قرار دے کر کسی بھی محفل میں مدعو نہ کرنے کی سزا سنا دی گئی۔

سزا کیسی؟ میرے لیے تو یہ انعام ہی تھا کہ اب احباب کو انکار نہیں کرنا پڑے گا۔ کوئی بہانہ نہیں بنانا پڑے گا اور شاید کچھ عرصے بعد یہ سب مجھے فراموش کردیں گے۔ نہیں بھی کیا تو شاید کبھی کسی محفل میں میرا مذاق اڑا کر یا کوئی فقرہ اچھال کر لطف اندوز ہو جائیں۔ مسکراہٹ کی وجہ بننے میں مجھے کوئی مسئلہ نہیں۔

تمام تر الزامات تسلیم مگر اس لفظ انٹروورٹ نے مجھے بے چین کردیا۔ لہذا جواب لکھنے پر مجبور ہوں۔ اگر دوستوں نے رات کے کھانے پر مدعو کرلیا ہے تو میرے لیے یہ کسی مصیبت سے کم نہیں۔ اول تو میز پر ہر کسی کی منفرد خواہش ہوگی۔ اگر مہینے کا اختتام ہوا تو سب کڑاہی گوشت پر اتفاق کرلیں گے۔ اس سادہ سے کھانے اور چند گھنٹوں کی محفل میں شرکت کے لیے کم سے کم میرے ایک ہزار روپے خرچ ہوجائیں گے۔ اور پھر جب کوئی دوست لطف لے کر چٹ پٹی کڑاہی پر روشنی ڈالے گا تو مجھے گھر کا خیال آلے گا۔

میں تو یہاں کڑاہی گوشت نوش فرما رہا ہوں۔ کیا امی بابا نے ٹھیک سے کھانا کھایا؟ گھر میں راشن پورا ہے؟ امی سیب مانگ رہی تھیں، پاپا کو آم بہت پسند ہیں۔ کیا ان کی خواہش پوری ہوسکی؟ کیا چھوٹا بھائی معمولی جیب خرچ میں گزارا کر پا رہا ہے؟ چلیں خاندان کے حالات شکر ہے، بہتر بھی ہیں تو میرا جو دوست کئی ماہ سے بے روزگار ہے کیا اس نے آج کچھ کھایا ہوگا؟ جو دوست برسر روزگار ہے مگر تنخواہ سے محروم ہے کیا اس کی ضروریات پوری ہورہی ہیں؟ یہ اور اس قسم کے خیالات جوں ہی دل میں گھر کرنے لگتے ہیں کڑاہی بے مزہ سی ہوجاتی ہے اور جلد ہی دوستوں کے قہقہے شور اور پھر درد سر کی وجہ ہی بنتے ہیں۔

حال ہی میں ایک دوست اداس دکھائی دیا۔ وجہ دریافت کی تو معلوم ہوا جناب کے بھائی یورپ کی سیر پر جارہے ہیں، چونکہ یہ موصوف نہیں جا سکے اس لیے اداس ہیں۔ اداسی کی اس قدر معقول وجہ سن کر میں چونک گیا۔ پھر اس کیمرہ مین کا خیال آیا جس کا سامان مکان مالک نے گھر سے باہر پھینک دیا ہے اور اب وہ چھت کی تلاش میں مارا مارا پھر رہا ہے۔ سوچا مسٹر اداس کو بتایا جائے غم ہوتا کیا ہے؟ میری جان آپ نے تو ابھی کچھ دیکھا ہی نہیں۔ خدا آپ کو محفوظ رکھے۔

ایسی صورتحال میں، ایسے حالات میں کوئی بھلا کیسے خوش رہ سکتا ہے۔ کیسے محفلوں میں رنگ جما سکتا ہے۔ یا تو آپ بے حس ہوں یا پھر احمق! شکر ہے یہ دونوں القاب مجھے ابھی تک نہیں بخشے گئے۔

میرے خیال میں جوں جوں رابطے بڑھے ہیں دوستیاں گہری ہونے کے بجائے ماند پڑگئی ہیں۔ ابا بتایا کرتے تھے کہ دوست فلم دیکھنے سینیما جاتے، اگر کسی کے پاس پیسے نہ ہوتے تو وہ جوتوں کے تسمے باندھنے کے بہانے ایک طرف ہوجاتا اور اس کا ٹکٹ خرید لیا جاتا۔ کاش میرے ایکسٹرورٹ اور معاشرے میں بہت ہی متحرک دوست اپنے گمشدہ ساتھیوں کا پتہ لے لیں۔ مجھے یقین ہے، اداسی کی کوئی معقول وجہ مل جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).