ڈیٹنگ کی ٹنڈر موبائل ایپ اور نوجوان لاشیں


اجنبی کو اپنی جانب متوجہ کرنا پھر اس سے دوستی کرنا اور معاملات کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھاتے ہوئے کسی جوان دل کی دھڑکن بن جانا ایسا ہنر ہے جو کسی درسگاہ میں نہیں سکھایاجاتا۔ چند دوست اور سہیلیاں اس معاملے میں معاون ضرور ثابت ہوتے ہیں۔ وہ بھی اگر تجربہ کار ہوں تو۔ موبائل فون پر ٹنڈر (Tinder) ایپلیکیشن نے مگر ان معاملات کو انتہائی سادہ بنادیا۔

نوجوان محبوب کی تلاش اب گھر بیٹھے ٹنڈر پر ہی کرلیتے ہیں۔ آسانی یہ بھی ہے کہ یہاں موجود لوگوں کو معلوم ہوتا ہے وہ کیا؟ کس لیے؟ کیسے؟ اور کیوں کررہے ہیں۔ اکثر نوجوان اسے صرف وقتی طور پر ملاقات اور جنسی آسودگی کے لیے ہی استعمال کرتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر بہت زیادہ تعلیم یافتہ، خوشحال اور آزاد خیال ہوتے ہیں۔ ان کا تعلق معاشرے کے اعلی طبقے سے ہوتا ہے۔ لہذا ٹنڈر کے کھلاڑی اس کھیل کو بڑی ہی رغبت سے کھیلتے ہیں اور زندگی کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

سیکس کی پیاس، محبت اور ساتھی کی بھوک مگر طبقات کا فرق نہیں دیکھتی۔ یہ تو کسی کو بھی پاگل کردیتی ہے۔ اس لیے اکثر وہ عوام بھی ٹنڈر پر پہنچ جاتے ہیں جن کو اس بارے کچھ علم نہیں ہوتا۔ یہ نہ تو اتنے تعلیم یافتہ ہوتے ہیں اور نہ ہی ہوشیار۔ پھر انہیں اندازہ ہی نہیں ہوتا ٹنڈر کی دنیا کام کیسے کرتی ہے۔ لہذا یہ لوگ دل چسپ و عجیب حرکتیں کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ لوگ خراب انگریزی لکھتے ہیں۔ اور فضول تصاویر اپنی پروفائل پر لگاتے ہیں۔ بعض نے مقدس مقامات کی تصویر بھی لگارکھی ہوتی ہے۔ انہیں دیکھ کر سوچنا پڑتا ہے اس پروفائل کو انکار کرکے ہم کہیں توہین مذہب کے مرتکب نہ ہوجائیں۔ اکثر ارسطو تو ٹنڈر پر نوکری تلاش کرتے بھی پائے گئے۔

ایسے اناڑیوں کو استعمال کرنا بہت آسان ہوتا ہے اور یہ لوگ استعمال ہوتے بھی ہیں۔ جہاں موجود عوام کی بڑی تعداد وقتی تعلق کی تلاش میں ہوتی ہے وہیں یہ لوگ شادی اور نہ جانے کیا کیا خواب آنکھوں میں سجا لیتے ہیں۔ نہ جانے کیوں سمجھ نہیں پاتے کہ ٹنڈر پر قائم ہونے والے تعلقات کو اپنایا نہیں جاتا۔ اکثر لطف کشیدگی کے بعد زندگی سے دھتکار کر نکال دیا جاتا ہے۔ کبھی کوئی رانجھا بلاک ہوجاتا ہے تو کبھی کسی ہیر کا نمبر بدل جاتا ہے۔

ٹنڈر خواہشات کی تکمیل کے لیے دوسروں کے بے دردی سے استعمال کانام ہے۔ ایسی میں انسان کی حیثیت کسی ٹشو پیپر سے کم نہیں ہوتی۔ چند احمق سنجیدہ ہوکر دل ہمیشہ کے لیے ہار بیٹھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو محبت کی زنجیروں میں جکڑ کر مایوسی کے زندان میں پھینک دیاجاتا ہے۔ جہاں پچھتاوے کی دیمک دنوں میں ہنستی کھیلتی جوانی کو چاٹ جاتی ہے۔ پھر لاوارث قبروں پر بھلا کب کوئی حاضری دیا کرتا ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).