صدر ٹرمپ نے مجھے ریپ کیا: معروف مصنفہ ای۔ جین کیرول کا الزام


ای جین کیرول ایل میگزین میں طویل عرصے سے کالم لکھ رہی ہیں۔  وہ پانچ کتابوں کی مصنفہ ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ میں 1990 کی دہائی میں مڈ ٹاؤن مین ہٹن میں اعلی درجے کے برگڈوف گڈمیں ڈپارٹمنٹ اسٹور ان کا ڈونلڈ ٹرمپ سے آمنا سامنا ہوا، دونوں نے ایک دوسرے کو پہچان لیا۔ کیرول کے مطابق ٹرمپ نے اس سے کہا کہ اسے “ایک لڑکی کے لئے” تحفہ خریدنے کی ضرورت ہے۔ “

ٹرمپ نے تجویز کی کہ ٹرول ڈریسنگ روم میں نیا مہین لباس پہن کر دیکھے۔ کیرول کا کہنا ہے کہ اس دوران مبینہ طور پر اسے دیوار کے خلاف دھکیل دیا۔ میرے نازل اعضا کے ارد گرد اپنی انگلیوں کی گرفت مضبوط کر لی۔ ای۔ جین کیرول کا کہنا ہے کہ اسے ٹھیک سے یاد نہیں کہ ٹرمپ نے اپنا عضو تناسل آدھا یا شاید مکمل طور ہر میری اندام نہانی میں داخل کر دیا۔ تین منٹ بعد ای۔ جین کیرول نے اپنا آپ چھڑایا اور ڈریسنگ روم سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئی۔

کیرول  کم از کم 16 دیگر خواتین میں شامل ہیں جنہوں نے صدر ٹرمپ کے خلاف جنسی حملے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ دسمبر 2017 میں، وائٹ ہاؤس پریس سیکرٹری سارہ سینڈرز نے کہا تھا کہ یہ تمام عورتیں جھوٹ بول رہی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے نیویارک مں ایک بیان دیتے ہوئے کہا، “یہ ایک مکمل طور پر غلط اور من گھڑت کہانی ہے جو 25 برس  بعد مبینہ طور پر صرف صدر پر کیچڑ اچھالنے کے لئے بیان کی جا رہی ہے ۔ ملزمہ کے بیان کے مطابق اس واقعے پر 25 برس گزر چکے ہیں۔

ترئمپ 1995 میں اپنی بیوی مارلا میپلز کے ساتھ

کیرول کے اکاؤنٹ میں ٹرمپ کا رویہ تصدیق کرتا ہے کہ صدر نے کہا کہ کس طرح وہ 2016 میں جاری کردہ ” ہالی ووڈ تک رسائی ” نامی ٹیپ کے عین مطابق “خوبصورت خواتین” ان کے ارد گرد منڈلاتی ہیں۔

“آپ جانتے ہیں، خوبصورت عورتیں خود بخود میرے گرد منڈلانے لگتی ہیں۔ میں صرف ان کو چومنا شروع کر دیتا ہوں” ٹرمپ نے بلی بش کو بتایا۔ “یہ ایک مقناطیس کی طرح ہے۔ بس بوسہ بازی شروع کرو۔ مجھے اجازت کا بھی انتظار نہیں کرنا پڑتا اور جب آپ ایک مشہور شخص ہیں ہیں، تو وہ آپ کو کچھ بھی کرنے دیتی ہیں، آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔”

ٹرمپ کی طرف سے جنسی حملے کی تاریخ واضح نہیں ہے۔ کیرول کا کہنا ہے کہ 1995 ء کے آخر میں یا پھر 1996 کے شروع میں یہ واقعہ ہوا۔ اب کیرول  75 برس کی ہیں۔ انہوں نے وضاحت نہیں کی کہ اس نے اب ان انکشافات کا فیصلہ کیوں کیا۔ وہ کہتی ہیں کہ انہیں موت کی دھمکیوں کا سامنا ہے اور ان یہ دھمکی بھی دی جا رہی ہے کہ کہ انہیں الزامات کی دلدل میں گھیسٹا جائے گا۔

وہ لکھتی ہے، “15 عورتوں کے گروہ میں شامل ہونا ہرگز خوشگوار نہیں ہے جنہوں نے بتایا ہے کہ کس طرح ٹرمپ نے انہیں دبوچا، مجبور کیا ، تذلیل کی، دراز دستی کی، انہیں روندا اور پھر سپاٹ چہرے کے ساتھ اس سب تفصیل کی تردید کر دی، طعد ازاں انہیں دھمکایا، حتیٰ کہ جسمانی تشدد تک کیا۔ یہ سب دیکھنا اور اس سے گزرنے پر آمادہ ہونا آسان نہیں ۔

کیرول لکھتی ہے کہ اس کے بعد اس نے دو قریبی دوستوں کو اس واقعے کے بارے میں بتایا۔ ان میں سے ایک نے انہیں پولیس جانے کے لئے حوصلہ افزائی کی۔ جب کہ دوسری نے کہا کہ “کوئی بات مت بتاؤ،۔اس ساری بات کو بھول جاؤ، ٹرمپ کے پاس 200 وکیل ہیں۔ وہ تمہیں دفن کرے گا ”یہ دونوں دوست آج اس بات چیت کو یاد کرتے ہوئے کیرول کے بیان کی تصدیق کرتی ہیں۔

جمعہ کے روز شائع کردہ کیرول کا اقتباس اس کی کتاب سے لیا گیا ہے ” کیا ہمیں مرد کی ضرورت ہے؟” مکمل کتاب دو  جولائی کو جاری کی جائے گی۔

مصنفہ نے اس کتاب میں سی بی ایس کے سابق سی ای او لیون مونس سمیت پانچ دیگر مردوں پر بھی ایسے ہی الزامات عائد کئے ہیں۔ واضح رہے کہ ستمبر 2018 میں جنسی حملہ کے الزامات کے بعد لیون مونس نے استعفی دے دیا تھا۔ کیرول نے دعوی کیا ہے کہ وہ ایک مضمون کے لئے لیون مونس کا انٹرویو کرنے گئی تھیں لیکن انہوں نے انٹرویو کے بعد انہیں ہوٹل کی لفٹ میں چوما اور نیچے گرا کر جنسی زیادتی کی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).