پاکستان کا ایک ہمسایہ ملک ہمارے ایک اہم سیاستدان کی ناشائستگی سے سخت ناراض ہے: عارف حمید بھٹی


تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے ایک کافی اہم سیاستدان کی وجہ سے پاکستان کا ایک ہمسایہ ملک (جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے) اس وقت سخت ناراض ہے۔ اس ملک نے کہا ہے کہ وہ اس سیاستدان کے ساتھ کسی صورت گزارا نہیں کر سکتا۔ یہ بھی کہا گیا کہ اس پاکستانی وزیر کو بیٹھنے کے آداب نہیں ہیں۔ نہ ہی اس کو گفتگو کا کوئی انداز آتا ہے۔ یہ سب ایک تیسرے آدمی سے کہا گیا ہے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ اب میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہوں گا۔

سینئیر صحافی نے اس سیاستدان کا نام تو نہیں بتایا لیکن اس سے قبل حکومتی رہنماؤں کے سفارتی آداب پر کئی سوالات اُٹھائے گئے، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ تُرکی کے دوران پاکستانی وفد کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

رواں برس جنوری میں کے دورہ تُرکی کے موقع پر وزیراعظم عمران خان ہمراہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، اُس وقت کے وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر برائے منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، وزیراعظم کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانیوں زلفی بخاری اور وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان کی وفد کے ہمراہ تُرک حکام کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جسے دیکھ کر صارفین نے حکومتی وفد کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔

اس تصویر میں وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ تُرکی جانے والے وفد کو تُرک حکام کے ساتھ ہونے والی اعلیٰ سطح کی میٹنگ میں بے تکلف ہو کر بیٹھے ہوئے دیکھا گیا جبکہ ان کے سامنے بیٹھے تُرک حکام نے سفارتی آداب کی مکمل طور پر پاسداری کی اور سفارتی ادب و احترام کا مظاہرہ کیا۔ اس تصویر میں پاکستانی وفد کے سفارتی آداب بھولنے کی نشاندہی سب سے پہلے ایک صحافی سلمان محمود نے کی ۔

مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں سلمان محمود نے کہا کہ تُرک حکام باقاعدہ سفارتی آداب کے تحت بیٹھے ہوئے ہیں۔ لیکن بد قسمتی سے پاکستانی وفد میں شریک حکام سفارتی آداب اور روایات سے ناآشنا نظر آتے ہیں جنہیں اتنا بھی علم نہیں کہ سرکاری دورے پر سفارتی سطح کی میٹنگ میں کس طرح بیٹھا جاتا ہے۔

ایک اور صحافی وسیم عباسی نے کہا کہ اس تصویر میں تُرک حکام اور پاکستانی وفد کی سنجیدگی اور باڈی لینگوئج کا مشاہدہ کیجئیے۔ وسیم عباسی نے وزیراعظم کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانیوں زلفی بخاری کی باڈی لینگوئج پر ان کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ زلفی بخاری پاکستانی مفاد کے لیے سب سے زیادہ سنجیدہ نظر آ رہے ہیں۔ پاکستانی وزیراعظم اور ان کے مشیر زلفی بخاری ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھے ہیں جبکہ پاکستانی وفد کا ایک رکن اپنے فون پر مصروف ہے۔ دوسری جانب ترک وفد کے تمام ارکان مکمل طور پر سفارتی آداب اور رکھ رکھاؤ کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ اس تصویر میں جہاں تُرک حکام میں ڈسپلن دیکھنے میں آ رہا ہے وہیں پاکستانی وفد کی بے فکری اور بے تکلفی عیاں تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).