آئی ایم ایف نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں توسیع مسترد کر دی


عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی آخری تاریخ میں ممکنہ توسیع کی مخالفت کی ہے۔ وزیراعظم عمران خان اس میں توسیع کا اشارہ دے چکے ہیں۔

روزنامہ ڈان کی اطلاع کے مطابق آئی ایم ایف کا خیال ہے کہ ایمنسٹی اسکیم میں توسیع کی صورت میں 3 جولائی کو متوقع اجلاس میں پاکستان کا معاملہ متاثر ہوگا۔ واضح رہے کہ معاہدہ طے پانے کی صورت میں ہی آئی ایم ایف پاکستان کو 6 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج فراہم کرے گا۔

پاکستان میں آئی ایم ایف کی ترجمان ٹریسا ڈبن ساشیز نے تصدیق کی کہ ’آئی ایم ایف ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے حق میں نہیں ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیموں کے نقصانات بہت زیادہ ہیں جس سے ٹیکس دہندگان کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ شفافیت کا پہلو زائل ہوجاتا ہے اور عمومی طور پر مختصر المیعاد مفادات مقصد بن جاتے ہیں۔

کیا ایمنسٹی اسکیم کی وجہ سے آئی ایم ایف کے بورڈ اجلاس میں پاکستان کا کیس متاثر ہوسکتا ہے؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ ’میرا یہی خیال ہے، اس سے یقیناً کوئی مدد نہیں ملے گی کیونکہ یہ پیکج سے متضاد ہے‘۔

واضح رہے کہ پاکستان، بورڈ اجلاس کے بعد اپنا 13واں آئی ایم ایف پروگرام حاصل کر لے گا۔ اس اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ اسٹاف کی سطح پر ہونے والے سمجھوتے کی منظوری دی جائے یا نہیں۔ ایمنسٹی اسکیم میں ممکنہ توسیع کے بارے میں ٹریسا ڈبن ساشیز کا کہنا تھا کہ ’مجھے امید ہے کہ وہ اس طرف نہیں جائیں گے کیوں کہ یہ موثر نہیں ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ اسٹاف کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں بھی ایمنسٹی اسکیم پر بات چیت ہوئی تھی لیکن اس وقت بھی ہم اس پر خوش نہیں تھے لیکن ہم نے دیکھا کہ یہ بے نامی قانون کے نفاذ میں مدد کرے گا اس لیے ہم نے کہا ’ٹھیک ہے‘۔

تاہم انہوں نے زور دیا کہ اس میں ’توسیع کی ضرورت نہیں‘۔ لوگوں کو پہلے ہی بے نامی قانون کے نفاذ کے لیے اپنے اثاثے ظاہر کرنے کا موقع دیا جا چکا ہے لہٰذا اس کی مدت میں اضافے کا کوئی فائدہ نہیں۔ دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے عہدیداروں نے بھی ڈان کو بتایا کہ وہ توسیع کے کسی بھی اعلان کی مخالفت کرتے ہیں کیوں کہ اس سے اثاثے ظاہر کرنے کی رفتار سست ہوجائے گی۔

اس ضمن میں باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ معاشی ٹیم کو اس وقت خاصی حیرت ہوئی جب وزیراعظم عمران خان نے قومی ٹیلی ویژن پر کہا کہ وہ ایمنسٹی اسکیم میں توسیع کے حوالے سے 48 گھنٹوں میں غور کریں گے۔

(بشکریہ: کارواں – ناروے)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).