ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں صرف تین دن کی توسیع ہی کیوں کی گئی؟


ٹیکس

پاکستان میں تحریکِ انصاف کی حکومت کی جانب سے عوام کو اثاثے ظاہر کرنے اور ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کے لیے دی جانے والی تازہ ترین ایمنسٹی سکیم میں مدت کے آخری دن مزید تین دن کی توسیع کر دی گئی اور اب یہ سکیم بدھ تین جولائی کو رات 12 بجے تک جاری رہے گی۔

اس بات کا اعلان اتوار کو وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے معاشی ٹیم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا تھا جبکہ ان کے اس اعلان سے ایک دن قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سربراہ کہہ چکے تھے کہ سکیم کی مدت میں اضافے کا امکان نہیں۔

اس سکیم میں صرف تین دن کے اضافے سے حکومت کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے اور یہ کس مقصد کے تحت کیا گیا ہے اس بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں تین دن کا اضافہ تکنیکی طور پر توسیع نہیں بلکہ ایسے افراد جو اس سکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے قطار میں لگے ہوئے ہیں، ان کی سہولت کے لیے مدت میں اضافہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی کی ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں نیا کیا ہے؟

پاکستان میں نئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا اعلان

’سانس کےعلاوہ ہر چیز پہ ٹیکس‘

پاکستان: ’جائیداد کےذریعے کالا دھن سفید کرنے کا قانون منظور‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یکم جولائی کو بینک کی تعطیل کے باعث یہ تمام کام مکمل ہونا مشکل تھا اس لیے ایسے افراد کو سہولت دی گئی ہے۔‘

تازہ ترین ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھانے والے افراد کے اعدادو شمار کے بارے میں بات کرتے ہوئے شبر زیدی کا کہنا تھا کہ یہ سلسلہ ابھی چل رہا ہے اور ان کی معلومات کے مطابق اب تک ’92 سے 95 ہزار افراد نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا ہے جن میں زیادہ تر نان فائلز ہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ حکومت کا مقصد بھی یہ ہی تھا کہ اس سکیم کے تحت زیادہ سے زیادہ نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ شبر زیدی نے امید ظاہر کی کہ سکیم کے اختتام تک یہ تعداد ایک لاکھ افراد سے تجاوز کر جائے گی۔

ٹیکس

ملک میں سالانہ ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی کل تعداد تقریباً 19 لاکھ ہے

شبر زیدی نے بتایا کہ اس سکیم کے تحت اب تک 50 ارب کے لگ بھگ ٹیکس ریونیو اکٹھا کیا گیا ہے جبکہ ظاہر کیے گیے اثاثہ جات کی کل رقم کا تخمینہ لگانا قبل از وقت ہے اور چند دن میں تمام تفصیلات سامنے آ جائیں گی جو کہ بہت بڑی رقم بنے گی۔

معاشی امور پر گہری نظر رکھنے والے صحافی خرم حسین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ دعویٰ درست نہیں کہ سکیم میں صرف تین دن کا اضافہ ’لائن میں لگے‘ افراد کی سہولت کے لیے کیا گیا بلکہ یہ توسیع مجبوراً کی گئی ہے۔

ان کے مطابق ’اگر تین جولائی کو آئی ایم ایف سے حتمی مذاکراتی اجلاس نہ ہوتا تو اس کی تاریخ میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا تھا۔‘

خرم حسین کا کہنا ہے کہ ’چونکہ آئی ایم ایف نے ایمنسٹی سکیم پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور پاکستان پر پروگرام کے دوران کسی بھی قسم کی ایمنسٹی سکیم متعارف کروانے پر پابندی بھی عائد کی ہے اس لیے تین تاریخ کا مقصد ہی بڑا واضح ہے کہ آئی ایم ایف کے بورڈ اجلاس سے پہلے پہلے اس سکیم کو نمٹا دیا جائے۔‘

تاہم شبر زیدی کے مطابق اس توسیع کا تعلق تین جولائی کو آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے حتمی مذاکرات سے نہیں جیسا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا میں کہا جا رہا ہے۔

پاکستانی کرنسی

خرم حسین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’حکومت کی طرف سے اس سکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد سے زیادہ معانی یہ رکھتا ہے کہ ا س سے حکومت کو کتنا ریونیو اکھٹا ہوا ہے اور کل کتنی رقم کے اثاثہ جات ظاہر کیے گئے ہیں۔‘

مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں جاری کی جانے والی ایمنسٹی سکیم سے موجودہ ایمنسٹی سکیم کی کامیابی کا موازنہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’فی الحال جتنے ڈیکلرینس اس حکومت نے اکٹھے کر لیے ہیں یہ تو تقریباً اتنے ہی ڈیکلرینس ہیں جتنے گذشتہ حکومت اکٹھے کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اس کی مکمل تصویر تب واضح ہو گی جب اکٹھا کیے گیے ریونیو کی کل تعداد اور اس سکیم کے تحت ظاہر کیے گیے اثاثہ جات کے کل اعداوشمار سامنے آئیں گے۔ جب یہ مکمل تفصیلات حکومت جاری کرے گی تو اس کے بعد ہی اس سکیم کے کامیابی کا اندازہ لگایا جائے گا۔‘

خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کے دور میں متعارف کروائی جانے والی ایمنسٹی سکیم میں تقریباً 1.6 یا 1.7 کھرب روپے کے بیرون ملک اور اندرون ملک اثاثہ جات ظاہر کیے گئے تھے اور اس سے تقریباً 124 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو اکٹھا کیا گیا تھا۔

جبکہ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ مالیاتی پالیسی سٹیٹمنٹ سال 2018-19 میں دئیے گیے اعداد وشمار کے مطابق سنہ گذشتہ برس مسلم لیگ ن کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی ایمنسٹی سکیم میں 75 ہزار افراد ٹیکس نیٹ میں شامل ہوئے تھے اور 30 جون تک اس سے قومی خزانے میں 90 ارب روپے ٹیکس کی مد میں اکٹھے کیے گئے تھے۔

مسلم لیگ ن کی حکومت نے اس ٹیکس ایمنسٹی سکیم کو ابتدا میں 30 جون تک جاری کیا تھا جسے بعد میں بڑھا کر 31 جولائی تک کر دیا گیا تھا۔

اس سے قبل اتوار کو وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے حکومتی معاشی ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی ایمنسٹی سکیم کا بہت اچھا نتیجہ نکلا ہے، ہزاروں لوگ ہر گھنٹے کے حساب سے ڈیکلیریشن کررہے ہیں۔

اس سکیم کے تحت ملک اور بیرون ملک موجود رقوم اور جائیدادیں ظاہر کرنے پر چار فیصد رقم جمع کرانی ہوگی، رقم ہر صورت میں بینکوں میں جمع کرانی ہو گی اور پیسہ پاکستان نہ لانے پر چھ فیصد رقم قومی خزانے میں جمع ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp