آبادی میں اضافہ اور صنفی توازن


ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر روز دنیا میں اوسط 10,000 پاکستانیوں کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ یونیسف کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے دن پاکستان میں 15,000 بچوں کی پیدائش ہوئی۔ قیامِ پاکستان سے لے کر اب تک آبادی کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان چودھویں نمبر سے ترقی کرتے ہوئے چھٹے نمبر پر آگیا ہے، مزید ترقی کا امکان بھی روشن ہے۔ چلیں باقی نہ سہی کسی ایک دوڑ میں تو ہم دنیا کے سینکڑوں ممالک سے آگے ہیں۔ نجانے کیوں دنیا ہماری اس ترقی سے جلتی ہے اور کبھی بڑھتی آبادی کے مسائل تو کبھی ناکافی وسائل کا سنا کر ہمیں ڈرانے کی ناکام کوشش کرتی ہے۔ ہم ایک بہادر قوم ہیں ایسی باتوں سے ڈرنے کے نہیں۔

اب آتے ہیں صنفی تناسب کی طرف۔ اعداد و شمار تو یہی بتاتے ہیں کہ 15 سال سے 54 سال کی عمر کے لوگوں میں یہ تناسب 1.08 مرد فی عورت ہے۔ یعنی اس عمر کے لوگوں میں مردوں کی تعداد عورتوں سے زیادہ ہے۔ لیکن عوام یہ ماننے کو تیار نہیں اور بضد ہے کہ عورتوں کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔ خیر زبانِ خلق کو نقارہ خدا سمجھو، لوگ کہتے ہیں تو درست ہی کہتے ہوں گے۔ مٹھی بھر لوگوں کے حکومتی سروے کو اس پر فوقیت تو نہیں دی جاسکتی کہ یہی جمہوریت ہے۔

اکثریت کی رائے ہی مانی جائے گی۔ آج کے وقت میں عورتوں کو مردوں سے زیادہ ثابت کرنے کے پیچھے کیا منطق ہے یہ تو ثابت کرنے والے ہی بتا سکتے ہیں۔ ہاں 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں یہ تناسب ٱلٹ ہے یعنی اس عمر کے لوگوں میں عورتیں مردوں سے زیادہ ہیں۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ عورتیں اس لیے لمبی عمر پا لیتی ہیں کہ ان کی کوئی بیوی نہیں ہوتی۔ واللہ اعلم

قوم تعداد سے نہیں معیار سے بنتی ہے۔ عورتوں کہ اکثریت کو مناسب خوراک اور دیکھ بال میسر نہیں ہے۔ طبی سہولیات کا فقدان ہے۔ بچوں کی درست نشوونما نہیں ہو رہی۔ آبادی کا ایک بڑا طبقہ تعلیم سے محروم ہے۔ لاکھوں بچے سکول سے باہر ہیں۔ چائلڈ لیبر بھی عام ہے۔ ایسے میں آبادی میں بلا سوچے سمجھے اضافہ چہ معنی دارد۔ ہم کسے دھوکا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک بے ہنگم ہجوم ہے جو بڑھتا ہی جا رہا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).