محترمہ حیا دبئی سے کیوں بھاگ گئیں؟


گزشتہ دنوں دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المختوم کی 45 سالہ اہلیہ شہزادی حیاء بنت الحسین ملک سے فرار ہو گئیں۔ اب ان کے فرار ہونے کی مبینہ وجہ بھی سامنے آ گئی ہے۔

میل آن لائن کے مطابق اس سے قبل شیخ محمد بن راشد المختوم کی بیٹی شہزادی شیخہ لطیفہ بھی ملک سے فرار ہوئی تھیں تاہم انہیں بحرہند سے گرفتار کر لیا گیا اور واپس متحدہ عرب امارات پہنچا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے شہزادہ لطیفہ کے متعلق کوئی خبر سامنے نہیں آ سکی۔ مغربی میڈیا میں کچھ رپورٹس منظرعام پر آئیں جن میں بتایا گیا کہ شہزادی لطیفہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ شہزادی حیا کے فرار ہونے کی وجہ بھی اسی واقعے سے جوڑی جا رہی ہے۔

میل آن لائن کے مطابق شہزادی لطیفہ کے معاملے میں شیخ محمد بن راشد المختوم نے اپنی اہلیہ شہزادی حیاء کو بتایا تھا کہ ”شہزادی لطیفہ کو اغوا برائے تاوان کے منصوبہ بندی کے تحت ملک سے فرار کروایا جا رہا تھا اور شہزادی لطیفہ اس منصوبہ بندی سے آگاہ نہیں تھی، چنانچہ ہم نے اسے ریسکیو کیا اور واپس دبئی لے آئے۔“

بعد ازاں شہزادی حیا کو کسی نے سچ بتا دیا کہ شہزادی لطیفہ کو اغوا نہیں کیا جا رہا تھا بلکہ وہ ملک سے فرار ہو کر امریکہ جانا اور وہاں اپنی نئی زندگی شروع کرنا چاہتی تھی اور یہ کہ اسے دبئی واپس لا کر تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اپنے شوہر کا یہ جھوٹ سامنے آنے پر شہزادی حیا نے بھی ملک سے فرار ہونے کا فیصلہ کر لیا۔

فیملی ذرائع کے مطابق شہزادی حیا کو خطرہ تھا کہ جو شہزادی لطیفہ کے ساتھ ہوا وہ کسی روز خود اس کے ساتھ یا مستقبل میں اس کی بیٹی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ شہزادی حیا کا خیال تھا کہ جو باپ اپنی ایک بیٹی پر تشدد کر سکتا ہے اور اسے جیل میں قید کر سکتا ہے وہ اپنے دوسرے بچوں کے ساتھ بھی ایسا کر سکتا ہے۔ چنانچہ اس نے ملک سے فرار ہونے کا فیصلہ کر لیا۔

رپورٹ کے مطابق شہزادی لطیفہ کی طرح شہزادی حیا نے بھی مہینوں ملک سے بھاگنے کی منصوبہ بندی کی اور بالآخر جرمن سفیر کی مدد س اپنے دونوں بچوں کے ہمراہ ملک سے فرار ہو کر جرمنی پہنچیں اور وہاں پناہ کی درخواست دے دی۔ بعد ازاں وہ برطانیہ منتقل ہو گئیں اور اب مبینہ طور پر لندن کے علاقے کینسنگٹن میں واقع ساڑھے 8 کروڑ پاﺅنڈ مالیت کے گھر میں رہائش پذیر ہیں۔ دوسری طرف شیخ محمد بن راشد نے شہزادی حیاء کے خلاف لندن ہائی کورٹ میں بچوں کی حوالگی کے لیے مقدمہ دائر کروا دیا ہے جس کی سماعت کے لیے تاریخ بھی مقرر کر دی گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).