ایران جوہری معاہدہ: ’ایران پر تمام پابندیوں کا خاتمہ دوبارہ مذاکرات کی جانب پہلا قدم ہو سکتا ہے‘


امانوئل میکخواں، حسن روحانی

’صدر ایمانوئل میکخواں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایران اور عالمی شراکت داروں کے درمیان مشاورت کا کام جاری رکھیں گے‘

فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں کا کہنا ہے کہ ایران اور فرانس اس بات پر متفق ہوئے ہیں کہ تہران کے عالمی قوتوں کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے پر دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کی شرائط پر بات چیت کا آغاز کیا جائے گا۔

ایران کے صدر حسن روحانی سے ٹیلی فون پر ہونے والے رابطے کے دوران فرانسیسی صدر نے سنہ 2015 کے جوہری معاہدے کو ترک کرنے کے نتائج پر ‘سخت تشویش’ کا اظہار کیا۔

صدر روحانی نے یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری معاہدے کو ختم ہونے سے بچانے کے لیے اپنا متحرک کردار ادا کریں۔

فرانس اور ایران کے درمیان مذاکرات کی شرائط پرکھنے پر اتفاق

یہ بھی پڑھیے

ایران کا فیصلہ جوہری بلیک میل ہے: امریکی اہلکار

ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای پر امریکی پابندیاں

’ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی حکمتِ عملی جاری رہے گی‘

گذشتہ سال سے یہ معاہدہ تب سے خطرے سے دوچار ہو گیا تھا جب امریکہ نے اس سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے اس کے بعد ایران پر عائد معاشی پابندیوں کو مزید سخت کر دیا تھا۔

مئی کے مہینے میں ایران نے اس اقدام کا جواب دیتے ہوئے یورینیم افزودہ کرنے کی رفتار بڑھا دی تھی۔ افزودہ یورینیم سے ریکٹر کے ایندھن کے علاوہ جوہری بم بھی بن سکتا ہے۔

افزوردہ یورینیم

توقع کی جا رہی ہے کہ سنیچر تک ایران افزودگی کے عمل کو بڑھاتے ہوئے اس حوالے سے دی گئی ایک اور مخصوص حد کو توڑنے کا اعلان کرے گا

ایران پہلے ہی جوہری معاہدے میں طے شدہ حد سے زیادہ یورینیم افزودہ کر چکا ہے۔ یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اگلے چند دنوں تک ایران یورینیم افزودگی کے عمل کو تیز کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اس حوالے سے مخصوص حد کو کراس کر جائے گا۔

بی بی سی کے خارجہ امور کے نامہ نگار جوناتھن مارکس کا تجزیہ ہے کہ امریکہ کو معاہدے میں واپس لانا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یورپی طاقتیں ایران پر لگی امریکی پابندیوں سے تہران کو پچانے کے لیے کوشش کر رہی ہیں لیکن جوہری معاہدے کا مستقبل پہلے سے کئی گنا زیادہ غیر یقینی ہو گیا ہے۔

میکخواں اور روحانی میں کیا بات ہوئی؟

صدر ایمانوئل میکخواں نے کہا کہ وہ جوہری معاہدے کے ‘مزید کمزور ہونے کے خطرے’ اور ‘اس کے نتائج’ سے متعلق تشوش کا شکار ہیں۔

اس حوالے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ’15 جولائی تک تمام فریقین کے درمیان دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کی شرائط’ کو پرکھنے پر اتفاق کیا۔

اس سے قبل ایران نے معاہدے کے باقی فریقین برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس کو اپنے وعدوں پر پورا اترتے ہوئے ایران کو پابندیوں کے اثرات سے بچانے کے لیے اتوار تک کا وقت دیا تھا۔

ٹرمپ امانوئل

گذشتہ سال سے جوہری معاہدہ تب خطرے سے دوچار ہوا جب امریکہ نے اس سے علیحدگی اختیار کی

فرانس کی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ صدر ایمانوئل میکخواں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایران اور عالمی شراکت داروں کے درمیان مشاورت کا کام جاری رکھیں گے۔

صدر روحانی نے معاہدے کے یورپی فریقین پر زور دیا کہ وہ معاہدے کو بچانے کے لیے کردار ادا کریں۔

صدر روحانی نے کہا کہ ‘ (ایران پر عائد) تمام پابندیوں کو ختم کرنا ایران اور چھ بڑی طاقتوں کے درمیان (مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی جانب) پہلا قدم ہو سکتا ہے۔’

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32499 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp