مہنگائی کے خلاف ہڑتال نے کراچی میں ایم کیو ایم کی ہڑتال کی یاد تازہ کردی


نوے کی دہائی میں کراچی کے حالات سے کون واقف نہیں آئے روز ہڑتال ہمارا پورا بچپن کراچی میں حکمرانی کرانے والے جماعت محتدہ قومی موومنٹ کی ہڑتال اور احتجاج دیکھتے گزرا ایک ہفتے میں ایسا لازمی ہوتا کہ پتہ چلتا کہ آج اسکول کی چھٹی ہے۔ کبھی کبھی تو اسکول جانے کے بعد معلوم ہوتا کہ ہڑتال کے باعث اسکول بند ہے۔

ایک دلچسپ بات اور کہ اگر ہڑتال کی کال اگر ایم کیو ایم کے علاوہ کسی اور جماعت کی ہوتی تو زبردستی دکانیں کھلوا دی جاتیں اور شہر قائد کی رونقوں کو ڈنڈے کے زور پر بحال رکھا جاتا مگر جب یہ ہڑتال کی کال ایم کیو ایم کی جانب سے ہوتی تو صرف اسکول ہی بند نہیں ہوتا تھا۔ تب کسی مائی کے لال میں تپڑ نہیں ہوتا کہ وہ معاملات زندگی کو رواں رکھے۔

اتنے بڑے شہر کی ہر گلی ہر محلہ ویران جب گرمی کا زور کم ہوتا عام حالات میں مصروف ترین سڑکوں پر میچ ہونے لگتے۔ شام کے ڈھلنے پر روشنیوں کے شہر میں ہر سو ویرانی جسے کوئی شام غریباں ہوں۔ پھر نوے کی دہائی ختم ہونے کے ساتھ ساتھ ہڑتالوں میں بھی کمی آتی گئی۔ وہ وقت بھی آیا نہ تو ایم کیو ایم رہی نہ ہی ان کی ہڑتالیں اور کراچی کے شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔

آج ملک بھر میں تحریک انصاف کی حکومت  نے یہ تمام یادیں تازہ کردی کیونکہ ایک بار پھر صرف کراچی ہی نہیں بلکہ پورا ملک ویران ہے، سراپا احتجاج ہے بازار بند ہے یہ سب کسی سیاسی جماعت کے ڈر کی وجہ سے نہیں بلکہ مہنگائی کے خلاف ہے حکومت کے خلاف ہے۔

ادویات سے کے کر اشیاء خوردونوش، بسوں کے کرائے، کپڑے لتے سمت ایک طویل فہرست ہے جس کی قیمتوں میں ایسا اضافہ ہوا کہ جیسے وزیراعظم عمران خان ماضی کے حکمرانوں کی بے نامی جائیدادوں کا حساب کتاب بے چارے عوام سے لے رہے ہوں۔ بات صرف قیمتوں پر آکر ہی ختم نہیں ہوتی بلکہ رنگ برنگے ٹیکسوں نے عوام کا رہا سہا خون بھی چوس ڈالا ہے۔ مال کی خریداری پر تاجروں کے کبھی شناختی کارڈ کی شرط تو کبھی بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پھر صارف قیمتوں میں یک دم اتنے اضافے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں!

نتیجہ احتجاج اور ہڑتالیں۔ مگر شاباش ہے حکومت کے ترجمانوں اور مشیروں کو کہ جو سر عام یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ پاکستان کے عوام تو بہت ہی سادہ ہیں یہ سب مہنگائی یا کسی اور وجہ سے نہیں بلکہ ہمارے مخالف سیاسی جماعتیں عوام کو حکومت کے خلاف ورغلا رہی ہیں۔ ورنہ اس بہتر وقت تو پاکستان نے کبھی دیکھا ہی نہیں۔

تو جناب آپ نے بھی تو سادہ عوام کو نئے پاکستان کے خواب دکھائے تھے اور دعویٰ بھی کیا تھا کہ نے پاکستان میں صرف عوام کا بول بالا ہوگا مگر عوام کی آنکھ ان دلفریب خوابوں سے بہت جلد کھل گئی ہے۔ اب عوام کے سامنے صرف اور صرف مہنگائی کا جن اور پہلے سے زیادہ مسائل بھری تلخ حقیقت ہے کیونکہ ایسی ہڑتالیں نوے کی دہائی کے پاکستان کا نصیب تھیں۔ پاکستان تحریک انصاف بار نے ایک بار پھر ماضی کے پاکستان کی یادیں تازہ کردی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).