جڑے سر والی بچیوں کو نئی زندگی دینے والے دو ڈاکٹر


پاکستان سے تعلق رکھنے والی دو جڑواں بچیوں کا لندن کے GOSH گریٹ اورمونڈ سٹریٹ ہسپتال میں کئی مہینوں کی تیاری بعد آخری خطرناک آپریشن کامیاب ہوا اور ان کے جُڑے سروں کو الگ کر دیے گئے۔

ڈاکٹروں کے مطابق یہ انتہائی خطرناک اور بڑے وقت کا آپریشن تھا اور ایسا کیس پہلی مرتبہ آیا جس میں سر تو جُڑے ہوئے تھے لیکن جڑواں بچیوں کے مشترکہ نلی نما ڈھانچے سے دو گول سر تیار کرنا مخصوص چیلنج تھا۔ ان خدا کے اولیاء نے کئی مہینوں اس پر متعدد سائنسی ٹیکنالوجیز سے مدد لے کر نہ صرف پیاری کلیوں کی جان بچائی بلکہ ان کے خاندان میں بھی خوشیاں لوٹا دیں۔

اس آپریشن کا کریڈٹ ڈاکٹر اویس جیلانی کو جاتا ہے تو آزاد کشمیر سے ہیں اور برطانیہ کے مذکورہ ہسپتال میں ایک قابل سرجن ہیں اور ایسا تیسرا آپریشن کر رہے ہیں جبکہ دوسرے ولی اللہ ڈاکٹر ڈناوے برطانیہ سے ہی ہیں۔

خطرناک آپریشن میں نہ صرف ان ڈاکٹروں نے ایک انسانی جانوں کا رسک لیا بلکہ بی بی سی کے مطابق ایک جذباتی انسانی کیفیت میں رہے اور ایک دوسرے کو حوصلہ دیتے رہے۔ تھک جاتے تھے مگر پھر اٹھ کھڑے ہوتے تھے۔

بچیوں کے والد وفات پا چکے تھے، ماں اور خاندان غریب تھا لیکن جب ڈاکتر اویس جیلانی کو اس کیس کے بارے میں علم ہوا تو اس نے ہر ممکن کوشش کی ان کے اخراجات کا انتطام کرنے پھر بالآخر وہ کسی دوست کے ذریعے پاکستان کے بزنس مین مرتضیٰ لاکھانی سے رابطہ کر سکے، لاکھانی نے بغیر تاخیر اس کے اخراجات ادا کیے، خدا کریم اس کے رزق میں اضافہ کرے۔

اللہ ان ولی ڈاکٹروں پر رحمت عطا فرمائے۔

افسوس ہو رہا ہے کہ پاکستان کا مسئلہ سیاست دان، ویڈیو سکینڈل، جھوٹے الزامات، ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھالنا، سوسائٹیاں بناتے رہے، مال بناتے رہے، فیکٹریاں بناتے رہے، یونیورسٹیز اور تعلیمی اداروں نے اچھے گریڈز تو دیے دیے اچھے ڈاکترز نہیں، مدارس نے علماء کرام نے نام پر ہر سال لاکھوں مولویوں کی کھیپ تیار کرتے ہیں مگر اچھے طبیب نہیں۔

وطن عزیز کے حاکم، جرنیل، ا٘مر نہ تو خود اچھے انسان بن سکے نہ تو اچھے ہسپتال بنا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).