ایل چاپو: منشیات کی دنیا کے ‘گاڈ فادر‘ کے مقدمے کے 15 پریشان کن انکشافات
امریکی عدالت نے منشیات کی دنیا کے بدنام ترین مجرموں میں سے ایک خواکین ’ایل چاپو‘ گوزمین کو 30 اضافی سال سمیت عمرقید کی سزا سنائی ہے۔
رواں برس فروری میں امریکہ کی وفاقی عدالت نے 62 سالہ گوزمین کو منشیات کی سمگلنگ کے مقدمے میں ان پر عائد کردہ تمام دس الزامات میں قصور وار قرار دیا تھا۔
منشیات کی دنیا کے نام نہاد بے تاج بادشاہ ’ایل چاپو‘ پر کوکین اور ہیروئین کی فروخت، غیر قانونی طور پر آتشیں اسلحہ رکھنے اور منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔
گوزمین کو غیر قانونی آتشیں اسلحہ کے استعمال پر اضافی 30 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ ان کی عمر قید کی سزا کی مدت سب سے کم ہے جبکہ عدالت نے انھیں 12.6 ارب امریکی ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
رواں ہفتے بدھ کو سزا سنائے جانے سے قبل بروکلین کی عدالت میں خواکین کا کہنا تھا کہ انھیں امریکہ میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا ان کا مقدمہ غیر منصفانہ رہا ہے۔ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ عدالت کے فیصلے پر اپیل دائر کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے
منشیات کی دنیا کے ‘گاڈ’فادر’ ایل چاپو گوزمین کون؟
منشیات کی دنیا کے ‘گاڈ فادر’ ایل چاپو گوزمین مجرم قرار
کوکین کے استعمال سے ہونے والی اموات میں اضافہ
’ایل چاپو‘ کون ہیں؟
ایل چاپو کے نام سے مشہور، گوزمین شمالی میکسیکو میں منشیات فروشی کے سب سے بڑے اور طاقتور گروہ سینالوا کارٹیل کے سابق سربراہ ہیں۔ یہ گروہ امریکہ میں منشیات کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔
سنہ 2009 میں امریکی جریدے فوربز نے گوزمین کو دنیا کا 701واں امیر ترین آدمی قراد دیتے ہوئے تخمینہ لگایا تھا کہ ان کے پاس ایک ارب امریکی ڈالر ہیں۔
سال 2015 میں وہ میکسیکو کی ایک جیل سے سرنگ کے ذریعے فرار ہوگئے تھے اور پانچ ماہ مفرور رہنے کے بعد جنوری 2016 میں انھیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے انھیں نیویارک کے علاقے مین ہٹن کی اعلیٰ سکیورٹی جیل میں قیدِ تنہائی میں رکھا گیا اور ان پر مقدمہ چلایا گیا۔
’ایل چاپو‘ پر لگے حیرت انگیز الزامات
تین ماہ تک جاری رہنے والے اس مقدمے میں جیوری نے 50 عینی شاہدین کو سنا جنھوں نے ’ایل چاپو‘ سے متعلق تکلیف دہ گواہیاں دیں جن میں چند درج ذیل ہیں۔
1 . ہائی ٹیک مرڈر روم
’ایل چاپو‘ کے ایک قابل اعتبار ساتھی نے ان کے لیے امریکی سرحد پر ایک ’مرڈر روم‘ بنایا جس کے فرش پر ایک نالی تھی جس کا مقصد قتل کرنے کے بعد اسے آسانی کے ساتھ صاف کرنا تھا۔
ایڈگر گالوان نے جنوری میں گواہی دیتے ہوئے کہ انتونیو ’جاگوار‘ کے پاس ایک کمرہ تھا جس کی ٹائلیں سفید رنگ کی تھیں اور وہ کمرہ ’ساؤنڈ پروف‘ تھا۔
انھوں نے جیوری کو بتایا ’اس گھر میں کوئی آتا جاتا نہیں تھا۔‘
گالوان نے بتایا کہ اس تنظیم میں ان کا کردار امریکہ میں ہتھیاروں کی سمگلنگ کرنا تھا تاکہ ماروفو ان ہتھیاروں کو استعمال کر کے خطے میں موجود اپنے مخالفین کا ’صفایا‘ کر سکیں۔
2 . اسے نوعمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی عمل سے زندگی ملتی ہے’
جیوری کی جانب سے غور و خوض کیے جانے سے دو روز قبل خود کو ایل چاپو کا ’دایاں بازو‘ قرار دینے والے کولمبیا کے ایک منشیات فروش ایلکس سائفیونٹس کی جانب سے پیش کی جانے والے دستاویزات میں ان کے خلاف نئے اور تکلیف دہ الزامات سامنے آئے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق سائفیونٹس کا، جن کے بارے میں استغاثہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایل چاپو کے ہمراہ میکسیکو کے پہاڑوں پر حکام سے بچنے کے لیے دو سال چھپ کر گزارے، دعویٰ ہے کہ ایل چاپو 13 سال سے کم عمر لڑکیوں کو ریپ کرتے تھے۔
کامدیر ماریا نامی ایک خاتون ایل چاپو کو باقاعدہ طور پر نوجوان لڑکیوں کی تصاویر بھیجتی تھیں تاکہ ایل چاپو اور ان کے ساتھی ان کو منتخب کر سکیں۔
سائفیونٹس نے مقدمے کے سماعت کے دوران الزام عائد کیا کہ یہ وہی خاتون تھی جو ایل چاپو کی میکسیکو کے صدر کے ساتھ معاملات طے کرنے میں ملوث تھی۔
سائفیونٹس کا دعویٰ ہے کہ کامدیر ماریا 5,000 ڈالر کے عوض گزمین اور اس کے ساتھیوں کو پہاڑی کیمپ پر منتخب لڑکیوں کی تصاویر بھیج دے گی جہاں انھیں ایک ’پاؤڈر مادے‘ کے ساتھ نشہ دیا جائے گا اور ریپ کیا جائے گا۔
دستاویزات میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایل چاپو نوجوان لڑکیوں کو اپنی ’ویٹامنز‘ قرار دیتے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ ’انھیں نو عمر لڑیوں کے ساتھ جنسی عمل سے زندگی ملتی ہے۔‘
گوزمین کے وکلا نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گواہیاں عدالت میں قابل قبول نہیں۔
3 . 100 ملین ڈالر کی صدارتی ادائیگی
سائفیونٹس کی جانب سے عدالت گواہی کے دوران دھماکے دار الزامات عائد کیے گئے۔
سائفیونٹس کا دعویٰ ہے کہ سنہ 2012 سے 2018 کے دوران میکسیکو کے سابق صدر اینریکے پینا نیٹو نے ایل چاپو سے 100 ملین ڈالر رشوت لی۔
سائفیونٹس نے الزام عائد کیا کہ اینریکے پینا نیٹو نے سنہ 2012 میں اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد ایل چاپو سے رابطہ کیا اور ان کے خلاف تلاش مہم ختم کرنے کے لیے 250 ملین ڈالر کی رقم کا مطالبہ کیا۔
سائفیونٹس کے مطابق ایل چاپو نے پینا نیٹو کو اس کے بدلہ 100 ملین ڈالر دینے کی پیشکش کی جسے انھوں نے مبینہ طور پر تسلیم کر لیا۔
پینا نیٹو نے ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
4 . نارکو داشتائیں
ایف بی آئی نے الزام عائد کیا ہے کہ ایل چاپو نے اپنی داشتاؤں کی مدد سے منشیات کے اپنے آپریشن کو مزید مستحکم کرنے کے لیے استعمال کیا۔
ایل چاپو ایک سافٹ ویئر کے ذریعے اپنی بیوی ایما کورونل اور اپنے لیے موجود دیگر خواتین کی جاسوسی بھی کرتے تھے۔ اس کے ذریعے ایف بی آئی نے ان کے پیغامات کو عدالت میں پیش کیا۔
ایل چاپو اور کورونل نے والدین کے طور پر متعدد پیغامات میں اپنی بیٹیوں کی چاپلوسی کی۔
دی نیویارک ڈیلی نیوز نے اطلاع دی کہ ایل چاپو نے اپنی جڑواں بیٹیوں کی چھٹی سالگرہ کے موقع پر ایک پیغام بھیجا جس میں انھوں نے کہا ’ہماری بیٹی بے خوف ہے اور میں اسے ایک اے کے 47 نامی پستول دینے جا رہا ہوں تاکہ وہ میرے ساتھ گھوم سکے۔‘
پیغامات کی ریلیز کردہ ایک اور سیریز میں بتایا گیا ہے کہ ایل چاپو امریکی اور میکسیکو حکام کی جانب سے کیے جانے والے چھاپوں کے دوران کیسے فرار ہوا۔
گزمین نے اپنی بیوی کو بتایا ’میں دوپہر تین بجے بھاگنے پر مجبور ہوا۔ میں نے انھیں اگلے دروازے پر ہلہ بولتے دیکھا لیکن میں باہر چھلانگ مارنے کے قابل تھا۔‘
اطلاعات کے مطابق ایل چاپو نے اپنی بیوی سے کہا کہ وہ اس کے نئے کپڑے، جوتے اور کالی مونچھیں لے کر آئے۔
ایل چاپو کے ایک سابق ساتھی راڈریگوز کے مطابق گزمین نے فون اور کمپیوٹر کے ذریعے 50 افراد کو ٹریک کیا۔
ڈیلی نیوز کے مطابق رادریگز نے عدالت کو بتایا ’ایل چاپو اکثر اپنی محبوباؤں کے فون بند ہونے کے بعد ان کے مائیکرفونز کو آن کر دیتا تھا تاکہ وہ یہ معلوم کر سکے کہ وہ اس کے بارے میں کیا کہتی ہیں۔‘
ان دوستوں میں سے ایک آگستینا ایسکوسٹا نے مبینہ طور پر ایل چاپو کی خطے میں سودے کروانے میں اس کی مدد کی۔
5 . دشمنوں کو زندہ جلانا
ایک گواہ والدیز ریوس نے گواہی دی ایل چاپو نے کم سے کم تین آدمیوں کو گولیاں مارنے سے پہلے ان پر بےرحمی سے تشدد کیا۔
والدیز ریوس نے بتایا کہ ایک اور واقعہ میں سنالوا سے تعلق رکھنے والے دو افراد جنھوں نے ایل چاپو کے حریف لاس کارٹل کے گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی انھیں غدار قرار دے کر ان پر تشدد کیا جاتا۔
گزمین کے ایک سابق باڈی گارڈ نے بتایا کہ ان دونوں پر تین گھنٹوں تک بےرحمانہ تشدد کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا ’ان دونوں افراد پر اتنا زیادہ تشدد کیا گیا کہ ان کی ہڈیاں مکمل طور پر ٹوٹ گئی تھیں یہاں تک کہ وہ چل نہیں سکتے تھے اس کے باوجود ان پر تشدد جاری رہا۔‘
اس کے بعد ان دونوں افراد کو ایک ایسے علاقے میں لے جایا گیا جہاں وہ آگ کا ایک بڑا الاؤ دیکھ سکتے تھے۔
جیوری کو بتایا گیا کہ ایل چاپو نے اپنی بندوق کے ساتھ ان کے سروں پر گولیاں ماریں سے قبل دونوں پر لعنت بھیجی۔
والدیز کا مزید کہنا تھا ’گزمین نے ان دونوں کو آگ کے الاؤ میں پھینکنے کا حکم دیا اور اپنے آدمیوں کو بتایا کہ وہ ان کی باقیات کو بھی نہیں دیکھنا چاہتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایل چاپو نے تیسرے آدمی کو قتل کیا جس کا تعلق اس کے حریف ایلرانو فیلکس کارٹل سے تھا۔
والدیز نے عدالت کو بتایا ’تیسرے آدمی کی پشت کو لوہے کے ساتھ جلایا گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی قمیض اس کی جلد میں پھنس گئی تھی۔ اس کے پورے جسم پر گاڑی کے لائٹر کی مدد سے نشان بنائے گئے۔ اس کے پیروں کو بھی جلایا گیا۔‘
اس کے بعد اس شخص کو لکڑی کے بنے ہوئے ڈبے میں کئی دنوں تک بند کر دیا گیا اس کے بعد اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر قبرستان لایا گیا، اس کے ہاتھ اور ٹانگیں بندھی ہوئی تھیں۔
ایل چاپو نے اس کے ساتھ تفتیش کرنی شروع کی اور جب وہ جواب دے رہا تھا کہ اسے اپنی شاٹ گن کے ساتھ گولی مار دی۔
والدیز کا کہنا تھا کہ وہ شخص ابھی تک ہوا میں سانس لے رہا تھا لیکن پھر اسے ایک سوراخ میں ڈال دیا گیا اور زندہ دفن کر دیا گیا۔
6. قید خانے سے فرار
کارٹیل کے سابق رکن نے انکشاف کیے تھے کہ کس طرح ’ایل چاپو‘ سنہ 2015 میں میکسیکو کے سخت سیکورٹی کے قیدخانے سے فرار ہوئے تھے۔
گواہی دیتے ہوئے ان کے پرانے ساتھی ڈماسو لوپیز نے بتایا کہ ’ایل چاپو‘ کی اہلیہ اور ان کے بچے شروع ہی سے انھیں التیپانو جیل سے نجات دلوانا چاہتے تھے۔
انھوں نے سنہ 2014 میں ہونے والی خفیہ ملاقات کا ذکر کیا جس میں ایما کرونل نے اپنے خاوند کی جانب سے دی گئی تفصیلی ہدایات جیل سے آزاد کرانے کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو بتائیں۔
ان کے مطابق ایما کرونل نے کہا تھا کہ ’انھیں سرنگ کھودنے کا کام شروع کر دینا چاہیے۔‘
’ایل چاپو‘ کے بیٹوں نے کچھ عرصے بعد جیل کے قریب جائیداد خریدی اور یہاں جلد کھدائی شروع کر دی گئی۔
جیل میں جی پی ایس والی ایک گھڑی بھجوائی گئی تاکہ منصوبہ بنانے والوں کو یہ اندازہ ہوجائے کہ گوزمین کا قید خانہ کہاں ہے۔
لوپیز نے بتایا کہ 1.6 کلو میٹر لمبی اس سرنگ کو بنانے میں کئی مہینے لگے۔ ان کے مطابق ’ایل چاپو‘ نے شکایت بھی کی کہ کھدائی سے بہت آواز پیدا ہورہی ہے اور وہ اس آواز کو اپنے سیل کے قریب سن سکتے ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ گوزمین کے قید خانے کے نیچے موجود کنکریٹ بہت مضبوط تھی اور اسے توڑنا خاصا مشکل کام تھا۔
تمام مشکلات کے باوجود ’ایل چاپو‘ جولائی 2015 کو ان کے خاص تیار کردہ ایک چھوٹی موٹرسائیکل پر سوار جیل سے فرار ہو گئے تھے۔
7. بغیر کپڑوں کے فرار
لوسیرو گواڈلوپ سانچیز لومیز نامی ایک دوست نے عدالت کو بتایا کہ ’ایل چاپو‘ سنہ 2014 میں اپنے محفوظ مقام سے اس وقت فرار ہوئے تھے جب میکسیکو کے فوجی لشکر میرینز نے انھیں پکڑنے کے لیے آپریشن کیا۔
انھوں نے بتایا کہ میرینز جب محفوظ مقام میں داخل ہوئے تو گوزمین بغیر کپڑوں کے فرار ہوگئے۔
اخبار نیویارک پوسٹ کی خبر کے مطابق وہ اپنے باتھ ٹب کے نیچے بنی سرنگ سے فرار ہوئے تھے اور ایک گھنٹے تک مٹی کھودنے کے بعد باہر نکلے تھے۔
خبروں کے مطابق جب یہ واقعہ سناتے ہوئے ان کی دوست رو پڑی تو گیلری میں بیٹھی ’ایل چاپو‘ کی اہلیہ مس کرونل نے قہقہہ لگایا۔
اس واقعے کے کچھ دن بعد حکام نے گوزمین کو ان کی اہلیہ کے ساتھ پکڑ لیا تھا۔ اس مرتبہ بھی ’ایل چاپو‘ برہنہ تھے۔
بی بی سی کی ٹارا میکلوے نے عدالت سے رپورٹ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مس لوپیز کی گواہی کے دوران دونوں میاں بیوی نے اظہار یکجہتی کے لیے ایک رنگ کی جیکٹ پہنی ہوئی تھی۔
8. چمکدار اسلحے کی بھرمار
’ایل چاپو‘ اپنے منفرد اقسام کے اسلحے کے ذخیرے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں جس کا ذکر عدالت میں مقدمے کے دوران بھی ہوا۔
ان کے قیمتی اسلحے میں ایک ایسی پستول تھی جس پر ہیرے لگے ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ان کے پاس ایک سونے کی کلاشنکوف بھی تھی۔
9. ہاتھ نہ ملانے پر قتل
منشیات کے کاروبار کے سردار ’ایل چاپو‘ سے متعلق زیادہ تر ثبوت استغاثہ کے مرکزی گواہ جیزز زمباڈا نے فراہم کیے۔
زمباڈا نے اس بات کی گواہی دی کہ ’ایل چاپو‘ نے ایک دوسرے کارٹیل کے سردار کے بھائی کو صرف اس لیے مروایا کیونکہ اس نے ان سے ہاتھ نہیں ملایا تھا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ روڈولف فیونٹز نامی یہ شخص گوزمین سے ایک ایسے موقع پر ملا تھا جب مخالف کارٹیل گینگ وار ختم کر کے آپس میں صلح کرنے کے لیے ملے تھے۔
زمباڈا نے بتایا ’جب روڈولف کے جانے کا وقت آیا تو انھوں نے کہا ’ہم پھر ملیں گے میرے دوست‘ جس پر روڈولف نے انھیں وہاں اکیلا چھوڑ دیا اور اس وقت ان کا ہاتھ آگے بڑھا ہوا تھا۔‘
جلد ہی روڈولف اور ان کی اہلیہ کو ایک سینما کے باہر گولی مار کے ہلاک کردیا گیا۔
سینالوا کارٹیل کے سابق رکن میگوئل اینجل مارٹینز نے بھی ایک مرتبہ گواہی دیتے ہوئے بتایا تھا کہ انھوں نے ایک مرتبہ گوزمین سے پوچھا کہ وہ لوگوں کو کیوں مارتے ہیں۔
’اور اس کا جواب انھوں نے کچھ یوں دیا کہ ’یہ تمھاری ماں روئے گی یا ان کی‘۔‘
10. جھوٹ بولنے پر موت
کارٹیل کے سابق رکن نے عدالت کو بتایا کہ ’ایل چاپو‘ نے ایک مرتبہ اپنے کزن کو اس بات پر قتل کر دیا تھا کہ اس نے شہر سے باہر ہونے کا جھوٹ بولا۔
ہوان گوزمین نامی کزن نے کہا تھا کہ وہ شہر سے باہر جا رہے ہیں لیکن انھیں شہر کے اندر ایک پارک میں دیکھا گیا تھا۔
کارٹیل کے سابق رکن داماسو لوپیز نونیز نے بتایا ’کامریڈ اس بات پر بہت غصہ ہوئے کہ اس نے ان سے جھوٹ بولا۔‘
’ایل چاپو‘ نے باقیوں کے لیے اپنے کزن کی مثال بنانے کے لیے اس کی تفتیش اور قتل کا حکم دیا۔ اس سلسلے میں ہوان کے سیکریٹری کو بھی مار دیا گیا جو ان کے ساتھ تھا۔
’ایل چاپو‘ کی سابق دوست مِس لوپیز نے عدالت کو بتایا کہ انھیں یاد ہے جب ہوان کے قتل کی خبر ان دونوں تک پہنچی۔
مِس لوپیز نے بتایا ’انھوں نے کہا کہ اب سے جو بھی انھیں دھوکہ دے گا وہ مارا جائے گا۔ گواہ وہ خاندان کا حصہ ہوں یا خواتین، انھیں مار دیا جائے گا۔‘
- کوکین کی 328 ملین لکیریں
امریکی اسسٹنٹ اٹارنی ایڈم فلز نے دلائل کے آغاز میں کہا کہ ’ایل چاپو‘ اپنی چار شپمنٹس یا ترسیلی نظام سے امریکہ میں ہر فرد کے لیے کوکین کی ایک سے زائد لکیر بھیجتے تھے۔
استغاثہ کے مطابق یہ مجموعی طور پر کوکین کی 328 ملین لکیریں بنتی ہیں۔
زمباڈا نے بتایا کہ ایک مرتبہ سنہ 1994 میں گوزمین نے دوسرے ممالک میں داخل ہونے والی ایک کشتی ڈبونے کا حکم دیا تھا جس پر 20 ٹن کوکین لدی ہوئی تھی۔
12. بزوکا کا استعمال
عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ گوزمین نے ایک مرتبہ اپنے خاندان کے ساتھ چھٹیاں مناتے ہوئے بزوکا راکٹ استعمال کیے۔
زمباڈا نے کہا کہ ’ایل چاپو‘ سنہ 2005 میں اپنے رشتے داروں کے ساتھ سیر پر ٹینک شکن راکٹ لانچر لے گئے تھے۔
ایک گواہ کے مطابق انھوں نے اپنے گروہ کے ساتھ خودکار رائفلز کی ٹیسٹ پریکٹس کے بعد فیصلہ کیا کہ وہ اس بزوکا کو استعمال کر کے دیکھیں گے۔
13. 50 ملین ڈالر کی رشوت
ایک بڑی گواہی اس بات سے متعلق تھی کہ سینالوا کارٹیل نے میکسیکو کے حکام کو بڑی رشوت دی تھی تاکہ ان کا منشیات کا کاروبار بغیر روک ٹوک چل سکے۔
زمباڈا کے مطابق کارٹیل نے میکسیکو کے سابق سیکریٹری برائے قومی سلامتی گارسیا لونا کو رشوت میں 50 ملین ڈالر دیے تھے تاکہ کرپٹ افسران کو پولیس میں بڑے عہدوں پر تعینات کیا جائے۔
زمباڈا نے بتایا کہ انھوں نے گارسیا لونا کو خود اپنے ہاتھ سے پیسوں سے بھرا بریف کیس دیا تھا تاہم گارسیا لونا ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
زمباڈا کے مطابق کارٹیل نے میکسیکو شہر کے سابق میئر گیبریل رگینو کو بھی رشوت دی تھی جب وہ وزیرِ دفاع بننے والے تھے۔
رگینو نے بھی، جو اب بطور پروفیسر کام کرتے ہیں،ان الزامات کی تردید کی ہے۔
14. ‘Narco-saint’ at court
14. ’منشیات کا رابن ہڈ‘
اخبار نیویارک پوسٹ کی ایک خبر کے مطابق عدالت میں ایل چاپو کا چھ انچ کا مجسمہ دیکھا گیا ہے جو مدعا علیہان کے وکلا نے بھی استعمال کیا۔
گوزمین کے ایک وکیل نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یہ مجسمہ عدالت میں لایا گیا۔ جیزز ملوردے نامی اس مجسمے میں گوزمین کو خدا کے روپ میں دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ان کے ہاتھوں میں پیسوں کے تھیلے ہیں۔
تاریخی روایات کے مطابق جیزز ملوردے سنہ 1990 کے اوائل کی مشہور شخصیت ہیں جو امیروں سے پیسے چرا کر غریبوں میں بانٹا کرتے تھے۔
15. ذاتی چڑیا گهر
ماٹینز نے عدالت کو بتایا کہ گوزمین اتنے امیر تھے کہ ان کے پاس دیگر جائیداد سمیت ایک ذاتی چڑیا گهر بھی تھا۔
سنہ 1990 کی دہائی کے اوائل میں ایل چاپو کے پاس مبینہ طور پر اپنے شیر، چیتے اور مگرمچھ تھے جبکہ وہ مہمانوں کو اپنی چھوٹی ٹرین پر یہاں سیر کراتے تھے۔
یہ بھی کہا گیا کہ ان کے پاس 10 ملین ڈالر مالیت کا بیچ ہاؤس اور کشتی ہے جس کا نام انھوں نے ’چاپیتو‘ رکھا ہوا تھا۔
مارٹینز نے مزید بتایا کہ ان کی جائیداد میں ایک گھر، سوئمنگ پول اور ٹینس کورٹ شامل ہیں۔
DO NOT DELETE – DIGIHUB TRACKER FOR [47219691]
- پاکستانی حکومت کا ارشد ندیم کے لیے 25 لاکھ روپے دینے کا اعلان: ’مہربانی کریں کہ ویزہ جلدی آ جائے ‘ - 19/03/2024
- مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے شخص کے خاندان کا برسوں انصاف کے لیے انتظار: ’قاسم پانی مانگتا تو مشتعل لوگ اسے مارتے‘ - 19/03/2024
- ٹِک ٹاک سے دُنیا کو تین بڑے خطرات کیا ہیں؟ - 19/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).