وزیراعظم! تھل کے عوام آپ کے منتظر ہیں


وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہاہے کہ وزیراعظم عمران خان میانوالی سے لاہور تک نیازی ایکسپریس ٹرین کا افتتاح کرنے کے لئے 19 جولائی، جمعہ کے دن میانوالی آ رہے ہیں۔ لاہور اور میانوالی کے درمیان چار سوکلومیٹر کا ٹریک ہے، نیازی ایکسپریس کی دیگر سہولتوں کے علاوہ مسافروں کے لئے نیازی ایکسپریس میں سفر کے لئے کرایہ کتنا ہوگا؟ اس بارے میں بھی شیخ رشید نے بتا دیا ہے تاکہ سند رہے۔ اس بات کے باوجود کہ آج کل ریلوے کے حادثات کی وجہ سے وزیر ریلوے شیخ رشید خاصی تنیقد کا سامنا کر رہے ہیں، بعض ناقدین تو وزیراعظم عمران خان کا اپوزیشن کے دورکا ریلوے حادثات پر وزیرریلوے سے استعفی کے مطالبہ کے بیان کوبار بار چلا کر اس بات کا مطالبہ کررہے ہیں کہ اب وزیرریلوے شیخ رشید سے بھی وزیراعظم عمران خان ریلوے حادثات پر استعفی لیں لیکن وزیراعظم ایسا کرنے پر تیار نہیں ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں شیخ رشیدایک پرانے سیاستدان ہونے کے ناتے اس بات کا خاصا تجربہ رکھتے ہیں کہ اپنے وزیراعظم کے ساتھ معاملات کو کس طرح اٹھا کر رکھنا ہے، یوں انہوں نے موقع ملتے ہی وزیراعظم عمران خان کے آبائی حلقہ میانوالی سے لاہور تک نیازی ایکسپریس ٹرین کا آغاز کرنے کا فیصلہ لیا ہے اور اس کا افتتاح وزیراعظم عمران خان سے کروا رہے ہیں۔ عمران خان بحیثیت وزیراعظم میانوالی کے عوام کو نیازی ایکسپریس کی شکل میں تحفہ دینے جا رہے ہیں جوکہ ان کو میانوالی سے لاہور تک سفری مشکلات سے بچانے میں مددگار ثابت ہوگی۔

اس بات کو وزیراعظم عمران خان سمیت سب جانتے ہیں کہ میانوالی کے عوام سٹرکوں خاص طورپر ایم ایم روڈ جوکہ قاتل روڈ کی پہچان رکھتا ہے، اس کی موٹروے میں تبدیلی نہ ہونے کی وجہ سے عوام بے تحاشا مشکلات کا شکار ہیں، اس قاتل روڈ کے حوالے سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی طرف سے دو رویہ کرنے کی خوشخبری تو دی گئی تھی لیکن ابھی تک انتظار کی گھڑیاں یوں ختم نہیں ہوئی ہیں کہ ایم ایم روڈ کو دو رویہ میں تبدیل کرنے پرکام شروع نہیں ہوا ہے، اور ہمارے جیسے لوگ اس صورتحال میں اپنے آپ کو تسلی یوں دیتے ہیں کہ ابھی تک اس منصوبہ کے لئے کاغذوں کا پیٹ بھرا جا رہا ہو گا کیوں کہ یہ منصوبہ تھل کے لئے ہے اور تھل کے لئے منصوبہ دینے کا رواج لاہورکے حکمرانوں میں نہیں رہا ہے۔

بہرحال وزیراعظم عمران خان کی 19 جولائی کو میانوالی میں نیازی ایکسپریس کے افتتاح کے لئے آمد میانوالی ہی نہیں بلکہ تھل کے 7 اضلاع خوشاب، میانوالی، بھکر، لیہ، مظفرگڑھ، جھنگ اور چینوٹ کے عوام کے لئے ایک امید بھرا دورہ ہوگا۔ بحیثت وزیراعظم عمران خان کی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جاری مصروفیات، ان کو اس بات کا موقع نہیں دیتی ہیں کہ وہ تسلسل کے ساتھ اپنے حلقہ کے عوام کو وقت دے سکیں۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر میانوالی کے عوام خاص طورپر نوجوانوں کے گلے شکوے پڑھنے کو ملتے رہتے ہیں۔

عوام بھی حق بجانب ہیں کہ ان کے حلقہ سے منتخب ہونیوالے وزیراعظم پاکستان ہیں اور وہ ابھی تک ان کو مسائل کی دلدل میں کھڑے ہیں۔ یقینا اس حوالے وزیراعظم عمران خان بھی آگاہ ہوں گے۔ شیخ رشید کی نیازی ایکسپریس کے افتتاح نے وزیراعظم عمران خان اور میانوالی خاص طورپر تھل کے عوام کو ایکدوسرے سے ملنے کا موقع فراہم کردیاہے۔ راقم الحروف کے خیال میں وزیراعظم عمران خان اپنے اس دورہ کو صرف میانوالی میں نیازی ایکسپریس کے افتتاح تک محدود نہ کریں بلکہ اس دورہ کو تھل کے 7 اضلاع کو سامنے رکھ کرکریں۔

وزیراعظم اکثر ملک کے پسماندہ علاقوں کی عوام کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کے بارے میں اظہار خیال کرتے رہتے ہیں لیکن حقیقی صورتحال یوں ہے کہ تھل کے 7 اضلاع خوشاب، میانوالی، بھکر، لیہ، مظفرگڑھ، جھنگ اور چینوٹ جنتا پسماندہ کوئی خط نہیں ہے۔ مثال کے طورپر تھل کے 7 اضلاع میں خوشاب، میانوالی، بھکر، لیہ، مظفرگڑھ، جھنگ اور چینوٹ میں ایک میڈیکل کالج نہیں ہے، ایک ٹیچنگ ہسپتال نہیں ہے، ایک ڈینٹل کالج نہیں ہے، ایک ائیر پورٹ نہیں ہے، ایک انڈسٹریل یونٹ نہیں ہے، ایک وویمن یونیورسٹی نہیں ہے، ایک ٹیکنالوجی کالج نہیں ہے، ایک انجنیئرنگ یونیورسٹی نہیں ہے، ایک پنجاب یونیورسٹی جیسا تعلیمی ادارہ نہیں ہے، ایک ڈویثرنل ہیڈکوارٹر نہیں ہے، ایک ہائی کورٹ کا بنچ نہیں ہے، ایک ملتان اور لاہور جیسا پاکستان ٹیلی ویثرن اور ریڈیو پاکستان جیسا ادارہ نہیں ہے۔

تھل کے ان 7 اضلاع میں موٹروے تو درکنار ایک دورویہ روڈ تک نہیں ہے۔ تھل کے 7 اضلاع میں ایک کرکٹ اسٹیڈیم نہیں ہے، ایک ٹراما سنٹر نہیں ہے، ایک ہاکی اسٹیڈیم نہیں ہے، مطلب تھل کے لوگ جنگل جیسے ماحول میں زندگی کے دن پورے کررہے ہیں۔ تھل جوکہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے لیکن اس کے وسائل ہمیشہ لہور اور اسلام آباد پر خرچ ہوتے رہے اور یہاں کی عوام پسماندگی کی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ وزیراعظم عمران خان سمیت 18 رکن قومی اسمبلی اور 37 رکن صوبائی اسمبلی کا تعلق تھل کے خطے سے ہے لیکن ان کی طرف سے نمائندگی کا حق یوں ادا نہیں کیا جا رہا ہے کہ ابھی تک کوئی ایسا منصوبہ تھل کے لئے اس حکومت میں بھی شروع نہیں کیاگیاہے جس کا ذکر اس کالم میں کیا جا سکے۔

ادھر تھل کے ساتھ جڑے ملتان کی طرف دیکھیں تو ذکریا یونیورسٹی، نشتر میڈیکل یونیورسٹی، نشتر ہسپتال، انجنیئرنگ و زرعی یونیورسٹی، کرکٹ اسٹیڈیم، انٹرنیشنل ائرپورٹ، وویمن یونیورسٹی، ٹیکنالوجی کالج، ڈویثرنل ہیڈکوارٹر، ہائی کورٹ کا بنچ، موٹروے، اب لاہور اور ملتان کا فیصلہ موٹروے کی تکمیل کے بعد سوا تین گھنٹہ تک آ گیا ہے جبکہ تھل کے عوام کو اپنے ڈویثرن تک پہنچنے کے لئے چار چار گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ اسی طرح بہاولپور میں قائد اعظم میڈیکل کالج، بہاول وکٹوریہ ہسپتال، انجئیرنگ کالج، ٹیکنالوجی کالج، اسلامیہ یونیورسٹی، ڈویثرنل ہیڈکوارٹر، ہائی کورٹ کا بنچ، ائرپورٹ، ادھر بہاولپور کے ضلع رحیم یارخان میں شیخ زید میڈیکل کالج، ائرپورٹ سے لے کر زرعی یونیورسٹی اور دیگرتعلیمی و صحت کی سہولتیں موجود ہیں۔

ڈیرہ غٖازی خان میں غازی میڈیکل کالج، زرعی یونیورسٹی، میر چاکر خان یونیورسٹی، ڈویثرنل ہیڈکوارٹر، اب ہائی کورٹ کے بنچ کے حوالے سے بھی پیشرفت ہورہی ہے۔ ادھر وزیراعلی عثمان بزدار نے بھی اربوں روپے کے منصوبے ڈیرہ غازی خان ضلع کو دیے ہیں، ان کے اس پالیسی کے بعد تو لوگ یہ کہنے لگے ہیں کہ موصوف پنجاب کی بجائے ڈیرہ غازی خان کے وزیراعلی ہیں۔ ادھر تھل کے ساتھ جڑے فیصل آباد میں بھی ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان سے بھی زیادہ تعلیم وصحت کی موجود ہیں۔

لہور کی تو کیا بات ہے اس پر اس ملک کا حکمران طبقہ یوں مہربان رہا ہے کہ پنجاب کے ساتھ ساتھ پاکستان کے فنڈز بھی اس پر قربان کردیئے گئے ہیں کہ صرف لہور ضلع میں پرائیوٹ اور سرکاری میڈیکل کالجوں کی تعداد 26 ہے، اتنے ہی ٹیچنگ ہسپتال ہیں۔ یونیورسٹیوں اور دیگر اداروں کو پورا ملک جانتاہے کہ لہور میں کتنے ہیں؟ مطلب لہور کے لئے تو تھل جیسے 7 اضلاع خوشاب، میانوالی، بھکر، لیہ، مظفرگڑھ، جھنگ اور چینوٹ کی عوام کے منہ سے آخری نوالہ چھین لیاگیاہے۔

وزیراعظم عمران خان کو اپنے اس دورہ میانوالی کے موقع پر تھل کے لئے خصوصی پیکج فوری طورپر تھل میڈیکل کالج، تھل انجئرنگ یونیورسٹی، تھل زرعی یونیورسٹی، تھل انٹرنیشنل پورٹ، وویمن یونیورسٹی، ٹیکنالوجی، کیڈٹ کالج، ریڈیوپاکستان، پاکستان ٹیلی ویثرن کے مکمل سیٹ اپ، میانوالی کرکٹ اسٹیدیم، ہاکی اسٹیڈیم، ٹیچنگ ہسپتال، ٹراما سنٹر، تھل کے اضلاع پر دو ڈویثرنل ہیڈکوارٹر کا قیام، ہائی کورٹ بنچ کا قیام، ایم ایم روڈ کی موٹروے میں تبدیلی کے اعلان کے ساتھ کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ پنجاب میں تھل کے 7 اضلاع میں لہور سے لے کر ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کی طرح اکہتر سال میں کوئی ایک منصوبہ نہیں دیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان پر تھل کے عوام کی حجت ہو سکتی ہے کیوں ان کا تعلق تھل سے ہے لیکن راقم الحروف اور تھل کے عوام میرٹ پر اپنا حق یوں مانگ رہے ہیں کہ اس وقت تھل پنجاب کا پسماندہ ترین علاقہ بن چکاہے، اس کی وجہ یہ ہے تخت لہور اور اسلام آباد کے حکمرانوں کی طرف سے تھل کے عوام کو بنیادی سہولتیں دینے کی بھی کوشش نہیں کی گئی ہے، صحت کی سہولتوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتاہے کہ لیہ کا ضلعی ہسپتال تحصیل ہیڈکوارٹر میں کام کر رہا ہے جبکہ اس کے لئے مختص زمین کہاں گئی ہے؟

اس بارے میں ضلعی انتظامیہ وضاحت کرنے پر تیار نہیں ہے، ممکن ہوتو وزیراعظم عمران خان اس بارے میں کوئی حکم جاری کریں تاکہ ضلعی ہسپتال لیہ کی زمین کا پتہ چل سکے۔ ہسپتالوں کی تھل کے دیگر اضلاع بھکر، میانوالی، جھنگ، چینوٹ، مظفرگڑھ اور خوشاب میں کیا صورتحال ہوسکتی ہے، اس بارے میں اندازہ لگانے میں کوئی بڑی سائنس کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے خیال میں تھل کو چراگاہ کے طورپر لیا گیا ہے لیکن اس کی معصوم اور دھرتی سے جڑے عوام کے لئے کوئی سہولت دینے کو جرم قراردیاگیاہے۔

ادھر تھل کے عوام کو ایک اور الجھن میں یوں ڈال دیاگیاہے کہ پنجاب میں جو جنوبی پنجاب صوبہ کے حوالے سے پیشرفت ہو رہی ہے، اس میں پنجاب کو تقسیم کرنے کی بجائے تھل کو تقسیم کرنے کا اہتمام یوں کیا گیا ہے کہ تھل کے دو اضلاع لیہ اور مظفرگڑھ کو تو ملتانی مخدوم، شاہ محمود نے جنوبی پنجاب میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ تھل کے پانچ اضلاع خوشاب، میانوالی، بھکر، جھنگ، چینوٹ کو لہور کی جھولی میں ڈالنے کا اشارہ دیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کو بحیثیت تھل کے وطنی اس بارے میں اپنے دورہ میانوالی کے دوران دوٹوک اعلان کرناچاہیے کہ تھل کا مستقبل پنجاب کی تقسیم میں کیا ہوگا؟ تاکہ تھل کے عوام میں پایہ جانیوالا اضطراب ختم ہو سکے۔ آخر میں وزیرریلوے شیخ رشید احمد کا شکریہ کہ انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور تھل کے عوام کی ملاقات کا جمعہ کو نیازی ایکسپریس کے افتتاح پر ملاقات کا اہتمام کیا ہے۔ امید ہے شیخ رشید مستقبل قریب میں ہیر کے جھنگ سے لہور تک ٹرین کے علاوہ لیہ اور بھکر کے عوام کو بھی لہور تک ریلوے سفر کی سہولت دیں گے۔ اور وزیراعظم عمران خان سے افتتاح کروائیں گے۔ یوں تھل کے عوام کا وزیراعظم عمران خان سے نہ ملنے کا گلہ ختم ہوجائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).