مسلمانوں کی صورتحال پر ایک منفرد کتاب


برصغیر کے سنجیدہ حلقوں میں مالک اشتر کی شناخت ایک ایسے لکھاری کی ہے جنہوں نے مسلمانوں کے سماجی مسائل پر خوب لکھا ہے۔ نوجوان صحافی کے طور پر شناخت بنانے کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایک ایسے قلمکار کے طور پر پہچان بنائی ہے جو حقائق کے بیان اور استدلال میں کسی تکلف کا قائل نہیں۔ ان کی تحریروں میں دلچسپی رکھنے والوں کے لئے یہ بات اشتیاق کی وجہہ ثابت ہوئی کہ مسلمانوں کے مسائل پر ان کی کتاب منظر عام پر آئی ہے۔

مسلمان:حالات، وجوہات اور سوالات نامی ان کی یہ تصنیف برصغیر کے مسلمانوں کی صورتحال کا ہمہ گیر جائزہ ہے۔ یہ کتاب چھ حصوں میں تقسیم کی گئی ہے اور ہر ایک حصہ مسلمانوں کے کسی ایک مسئلہ پر مبنی ہے۔ کتاب کا پہلا حصہ جدید تعلیم سے بیزاری کے بارے میں ہے۔ مصنف نے مذہبی حلقوں کی طرف سے جدید تعلیم کے سلسلہ میں برتے گئے رویہ کی زبردست گرفت کی ہے۔ انہوں نے تازہ ترین اعداد و شمار کی مدد سے تعلیمی میدان میں مسلمانوں کی تباہ کن صورتحال کا نقشہ کھینچا ہے۔

کتاب کے دوسرے حصہ میں برصغیر کے دینی تعلیم کے نظام کی کمیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ مصنف نے مدارس کے نصاب سے لے کر مدارس کے موروثی جاگیر بن جانے تک کے مسائل پر گفتگو کی ہے۔ تیسرے حصے میں تبلیغی رویوں میں پائی جانے والی افراط و تفریط کا ذکر ہے۔ اس مرحلے میں کئی مبلغین کے انداز تبلیغ کا تجزیہ کیا گیا ہے اور اس کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ چوتھے حصہ میں مسلمانوں کے انتشار اور ایک دوسرے کے لئے پانی جانے والی نفرت پر بڑی بے رحمی سے نقد کی گئی ہے۔

مصنف نے تاریخی واقعات کے ذریعہ بتایا ہے کہ مسلکی دشمنی کے نتیجہ میں مسلمان کن کن مسائل کے شکار ہوئے۔ پانچویں حصے میں مسلمانوں میں ترجیحات کے تعین میں ہوئی غلطیوں کو موضوع بنایا گیا ہے۔ آخری حصہ مسلمانوں میں پائی جانے والی فکری عدم برداشت کے بارے میں ہے۔ مصنف نے عام لوگوں نہیں بلکہ سرکردہ شخصیات اور اداروں کے رویے کا تجزیہ کرکے اس مسئلے پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔ مصنف نے مسائل کا مفصل تجزیہ کرنے کے بعد کئی چھوٹے چھوٹے مشورے دیے ہیں جن کے بارے میں مصنف کا خیال ہے کہ ان پر عمل کرکے صورتحال میں قابل ذکر تبدیلی آ سکتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان سارے مشوروں میں وہ کام گنائے گئے ہیں جو انفرادی طور پر کرنے کے ہیں اور جن کے لئے کسی تنظیم بنانے، چندہ کرنے، مالی وسائل جمع کرنے یا بہت زیادہ وقت دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ کتاب میں شامل کچھ حصوں کے عنوانات اس طرح ہیں : بھارتی مسلمان تعلیم کے میدان میں کہاں کھڑے ہیں؟  سرسید اورمذہبی قیادت کا رویہ، جدید علوم سے لاعلمی اور ایرانی تیل، ایک مسمار رصد گاہ کا قصہ، منطق اور فلسفہ سے نفرت کی مثالیں، مسلم فلسفی اور سائنسدانوں کا حشر، رقومات شرعی سے بنے مدارس موروثی کیسے؟

، کیا مسلمان صرف آخرت کے لئے بنے ہیں؟ ، مسلکی اختلاف ختم کیوں نہیں ہوتے؟ ، شیعہ سنی ٹکراؤ:تاریخ کا ایک سبق، عثمانیوں اور صفویوں کا جھگڑا:تاریخ کا ایک اور سبق، مسلمانوں میں صرف جرنیل پیدا ہوئے ہیں اہل علم نہیں؟ ، جاگیرداری، زمینداری اور شرعی عدالت، مسلم تنظیمیں غیر موثر کیوں؟ ، ہمیں کیا چاہیے کالا جادو یا سائنس؟ ، مسلمانوں کا اخلاقی زوال، ذات برادری اور قبائلی تعصبات۔ کتاب کا مقدمہ مولانا حیدر عباس نقوی نے لکھا ہے جو ایک بزرگ عالم دین اور کہنہ مشق اہل قلم ہیں۔ یہ کتاب دو سو صفحات پر مشتمل ہے اور اس کی قیمت دو سو روپئے ہے۔ کتاب امیزون کے ذریعہ اس لنک
https://tinyurl.com/y32w4l3o
پر کلک کرکے منگوائی جا سکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).