ہے کوئی جو کریڈٹ اپنے نام کرے؟


حب شہر حالیہ مردم شماری کے بعد بلوچستان کے گنجان آباد شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہاں کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے دیگر بنیادی سہولیات کے ساتھ ساتھ تعلیمی شعبہ میں بھی بہتری کی بے حد ضرورت ہے اگرچہ منتخب نمائندگان باقی سہولیات کی فراہمی سے قاصر ہیں لیکن دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق اور اس ملک کے آئین کے آرٹیکل اے 25 کے تحت حکومت اس امر کی پابند ہے کہ وہ ہر شہری کو بنیادی تعلیم مفت فراہم کرے۔

حب جوکہ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان کے گزشتہ حب دورے کے بعد یہ سننے کو ملا ہے کہ ایک نیا معاشی زون بننے جا رہا ہے تو جناب میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ اس کی صنعت کاری کے ساتھ ساتھ اس کے دیگر مسائل پر بھی غور کریں۔

گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول حب اس شہر کا اکلوتا بوائز ہائی اسکول ہے جہاں طلباء کی تعداد 1500 کے قریب ہے جن کا ایک طرف ایک ہی بلڈنگ میں تعلیم حاصل کرنا نا گزیر ہے اور دوسری جانب ناکافی اساتذہ اور کلاس رومز کی وجہ سے ایک کلاس 80 سے 100 طلباء پر مشتمل ہے جو کہ تعلیمی قوانین کی سراسر خلاف ورزی ہے اس کے علاؤہ یہ اکلوتا بوائز ہائی اسکول جو کہ عرصہ دراز سے بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ طلباء کو اسکول میں پینے کو پانی تک میسر نہیں جس کے نتیجے میں طلباء پانی کا کولر ہاتھ میں لئے حب بازار کی مختلف ہوٹلوں میں دکھائی دیتے ہیں اور بعض دفعہ ان طالبعلموں کو ہوٹل مالکان کی جانب سے نازیبا کلمات بھی سننے کو ملتے ہیں جس سے نا صرف ان طلباء کی معاشرے میں تذلیل ہوتی ہے بلکہ ان کے دن کا بیشتر حصہ اسی پانی کے حصول میں کٹ جاتا ہے۔

اسکول میں طلباء بھیڑ بکریوں کا منظر پیش کرتے ہیں۔ اس جدید دور میں سینئر کلاسز کے طلباء ٹاٹ پر بٹھائیں جاتے ہیں۔ کمپوٹر لیب میں موجود کمپیوٹرز کو آن ہوئے بھی ایک عرصہ بیت گیاجس کی بنیادی وجوہات بجلی کی عدم موجودگی، کم تعداد میں موجود کمپیوٹرز اور اس سے بڑھ کر کمپوٹر استاد کی غائبانہ موجودگی ہیں۔ سائنس لیب کی اگر بات کی جائے تو وہاں پر کرسیوں و چند سائنسی آلات کے علاؤہ طلباء کے تجربات کے لئے کیمیکلز تک میسر نہیں جن کی مدد سے طلباء اپنے سائنسی تجربات کرسکیں۔

اگر اسکول انتظامیہ کی بات کی جائے تو یہ اسکول سربراہی کے مستقل مزاجی سے قاصر ہے یہاں ہیڈ ماسٹرز کا ہر دو چار ماہ میں تبادلہ معمول بن چکا ہے۔ جس کے باعث اسکول کے نظام و نظم و ضبط میں کافی خلل پیدا ہورہا ہے اور اسکول میں موجود اسٹاف بھی اس نتیجے میں لطف اٹھا کر اپنی بیشتر ذمے داریوں سے خود کو بھری سمجھے بیٹھے ہیں اور اپنی مرضی کے مالک بنے پھرتے ہیں۔ اسکول کی اسمبلی سے لے کر چھٹی تک مکمل بدنظمی کا سماں ہوتا ہے طلباء پر کسی قسم کی سربراہی و سختی نہ ہونے کی وجہ سے وہ صبح اپنی مرضی سے آتے ہیں اور ہائف وقت تفریحی چھٹی میں اپنی کتابیں اٹھا کر بلا ڈر و خوف اسکول سے نکل جاتے ہیں جس کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ یا تو اساتذہ اپنے فرض سے غافل ہیں یا پھر وہ اسکول میں موجود ہی نہیں ہوتے۔ میں یہاں محکمہ تعلیم سے گزارش کرتا چلوں کہ گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول حب کو ایک باصلاحیت و مخلص ہیڈ ماسٹر مستقل طور پر تعینات کرے تاکہ اسکول میں ایک مستقل سربراہ کی موجودگی کی وجہ سے اسکول اسٹاف اپنی ذمے داریوں کو احسن طریقے سے نبھائیں تاکہ اسکول کا نظام بہتر ہوسکے۔

یہاں جو بات قانل غور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ یہ ہے کہ ہے کوئی ایسا منتخب نمائندہ جو بوائز ہائی اسکول حب کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ حب شہر میں بوائز کے لئے ایک اور ہائی اسکول تعمیر کرواکر کر کریڈٹ اپنے نام کرے۔ ہے کوئی جو کریڈٹ اپنے نام کرے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).