بیٹی پیدا ہوئی تو فاطمہ کے بہن بھائیوں نے خود میسج کئے کہ بچہ تمہارا نہیں ہے: محسن عباس حیدر


نجی ٹی وی چینل کے معروف تفریحی پروگرام ’’مذاق رات‘‘ کے ڈی جے محسن عباس حیدر کا اپنی اہلیہ فاطمہ سہیل پر مبینہ تشدد اور ایک دوسرے پر سنگین الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔ محسن عباس حیدر نے اپنی اہلیہ فاطمہ سہیل پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب میری پہلی بیٹی پیدا ہونے والی تھی تو میری سالی عائشہ سہیل، اس کے بھائی علی اور کزن اُسامہ نے مجھے موبائل پر میسجز بھیجنا شروع کر دیئے تھے کہ یہ بچی تمہاری نہیں ہے ۔

لاہور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن عباس حیدر کا کہنا تھا کہ میرے ہاتھ کے نیچے قرآن پاک ہے، میں جھوٹ نہیں بولوں گا، جب میری پہلی بیٹی پیدا ہونے والی تھی تو میری اہلیہ کی بہن عائشہ سہیل، اس کے بھائی علی اور کزن اُسامہ نے مجھے موبائل پر میسجز بھیجنا شروع کر دیئے تھے کہہ بچی تمہاری نہیں ہے۔ اِس کے تو اتنے لڑکوں کے ساتھ چکر تھے اور اِن لڑکوں کے ساتھ اُنہوں نے تصاویر بھیجنا شروع کر دیں۔ جس فیملی کی اپنی بہن کے لئے یہ سوچ ہو، وہ میرے اوپر کتنی تہمتیں لگا سکتے ہیں؟ اس پر مجھے صفائی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تقریبا 5 سالہ شادی کی مدت میں ہم بہت زیادہ بھی ایک ساتھ رہے ہوں تو وہ ایک سال کا عرصہ بنتا ہے اور چار سال ہم الگ ہی رہے ہیں۔ وہ چار سال مجھ سے اگر مار کھاتی رہی ہے تو کوئی ایک میڈیکل رپورٹ ہے؟

انہوں نے کہا کہ آج سے دو چار روز قبل رات 2 بجکر 32 منٹ پر میں سو رہا تھا کہ میرے گھر کی بیل مسلسل بجنا شروع ہو گئی اور باہر گلی میں سے فاطمہ سہیل کے چلانے کی آوازیں آنے لگیں۔ میں نے سوچا کہ مجھے دروازہ نہیں کھولنا چاہئے، کوئی بڑا تماشا لگ جائے گا سوسائٹی میں، تاہم فاطمہ نےشور مچانا شروع کر دیا جس پر میں نے دروازہ کھول دیا اور وہ اندر آ گئیں اور شور مچانا شروع کر دیا جس پر میں کسی بڑے جھگڑے سے بچنے کے لئے گھر سے باہر نکل گیا۔

محسن عباس حیدر کا کہنا تھا کہ میرے پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے لیکن میں ان کی یاد دہانی کے لئے بتا دوں کہ ڈریم ولاز لاہور میں جہاں ہم رہا کرتے تھے، وہاں پر ہم دونوں میاں بیوی میں جھگڑا ہوا تو اس نے اپنے بھائی اور والدہ کو بلا لیا اور اس کا بھائی اسلحہ لے کر میرے گھر میں داخل ہوا۔ فاطمہ کی والدہ نے اس موقع پر اتنی بازاری زبان میں گالیاں دیں کہ جو میں نے کبھی کسی عورت سے نہیں سنیں۔

محسن عباس حیدر کا کہنا تھا کہ میں نے فاطمہ کے باپ سے ایک کروڑ روپے کبھی مانگے ہی نہیں۔ میرے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہے کہ میں کسی کاروبار میں سر کھپاؤں۔ اگر فاطمہ نے مجھے پچاس لاکھ روپے دیئے ہیں تو ان کے پاس بینک سے پیسے نکلوانے کی کوئی رسید ہو گی؟ وہی دکھا دیں۔ میں اپنی ذمہ داریوں سے کبھی نہیں بھاگا۔ بچے کے تمام اخراجات ان کو اس جھگڑا ہونے تک مسلسل ملتے رہے ہیں اور میرے پاس ان کی رسیدیں بھی موجود ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).