حوصلہ نہ ہارو، آگے بڑھو منزل آپ سے دور نہیں


انسان اپنی پیدائش سے ہی اپنی ترقی کا سفر شروع کردیتاہے۔ جس طرح وہ جسمانی طور پر پروان چڑھتا ہے، اسی طرح وہ اپنی ترقی کا سفر بھی طے کرتا رہتاہے۔ اس سفر کو طے کرنے میں جو مشکلات پیش آتی ہیں، انھیں عبور کرنے کے لیے حوصلہ کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ جس انسان کے اندر حوصلہ ہوتا ہے وہ بڑی سے بڑی مشکلات کو عبور کرکے اپنی ترقی کے سفر میں آگے بڑھتا رہتا ہے اور جس انسان میں حوصلہ نہیں ہوتا وہ ترقی کے سفر میں پیچھے رہ جاتا ہے۔

حوصلہ مشکلات سے مقابلے کا ایک بنیادی جزو ہے، ہمیں زندگی کے ہر قدم پر مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا حوصلہ مندی سے ہی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جو انسا ن ہمت اور حوصلہ مندی کے ساتھ اپنی زندگی کے مراحل طے کرتا ہے وہی کامیاب انسان تصور کیا جاتا ہے۔

اس کے برعکس جس انسان میں حوصلہ نہیں ہوتا اس میں فیصلہ کرنے کی بھی صلاحیت نہیں ہوتی۔ وہ اپنی زندگی میں کوئی صحیح فیصلہ نہیں کرپاتا۔

حوصلہ مند انسان کی سب بڑی مثال دنیائے کرکٹ کے نامور کھلاڑی وسیم اکرم کی ہے، جن کو سولہ سال کی عمر سے ہی ذیابیطس جیسی بیماری کا سامنا ہے، مگر انھوں نے اس بیماری کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آج دنیا وسیم اکرم کو سوئنگ کے سلطان کے نام سے جانتی ہے۔ اس سے بھی بڑھ کراگر قائد اعظم اور ہمارے بزرگ ہمت اور حوصلہ ہار جاتے تو آج ہم آزاد فضا میں سانس نہیں لے رہے ہوتے۔

اگر ہمارے سانسدان حوصلہ اور ہمت سے کام لیتے ہوئے ایٹمی میدانمیں دن رات محنت نہیں کرتے تو آج ہم مسلم دنیا کی واحد ایٹمی قوت نہیں ہوتے۔

موجودہ دور میں دنیا ہمارے ہاتھوں میں سمت آئی ہے۔ اور ہمیں بحیثیت طالب علم ہر لمحہ ایک نئے چیلنج کا سامنا ہے، ان چیلنجز کا سامنا صرف و صرف حوصلہ مندی سے ہی کیا جاسکتا ہے، حوصلہ کے ساتھ ہی ہم دنیا کے ساتھ قدم با قدم چل سکتے ہیں ورنہ ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ مانا کہ پاکستان میں بہت مشکلات ہیں مانا کہ مہنگائی نے ہماری کمر توڑدی ہے، مانا کہ ہمارا ملک پانی بجلی، گیس اور دیگر وسائل کی کمی کا شکار ہے، مگر ہمیں پھر بھی ہر حال میں حوصلہ نہیں ہارنا۔ ہم پاکستان کا مستقبل ہیں، ہم حوصلہ کریں اور آگے بڑھتے رہیں تو منزل دور نہیں اور وہ دن دور نہیں جب کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔ انشا اللہ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).