اہل کشمیر: ہم شرمندہ ہیں


کشمیر میں انڈیا کے 70 سال پہلے غاصبانہ قبضے سے اب تک کشمیریوں پر غضب اور بربریت کا ہر حربہ اپنایا گیا ہے۔ وہاں ہمارے مسلمان بہن بھائیوں کی جان مال اور عزت محفوظ نہیں ہے جو کہ ہر ممکنہ طریقے سے اچھالی جا ری ہے اور اب مودی نے کشمیر کی مقبوضہ حثیت ختم کر کے باقاعدہ اسے انڈیا کا حصہ قرار دے دیا ہے اور ظلم و بربریت کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔

اس سلسلے میں اسلامی دنیا اور پاکستان کا رسپانس ویسا نہیں ہے جیسا ہونا چاہیے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور ہم لفظی طور پر آج بھی اس پر قائم ہیں۔ کیا شہ رگ کو اگر کوئی دبا لے تو ایسا رسپانس بنتا ہے؟ کیا ہم مذمتی قراردادوں سے آگے جا پائیں گے؟ کیا کشمیر پر حملہ پاکستان پر حملہ نہیں ہے؟

افسوس ہم اپنی تاریخ بھول چکے ہیں جہاں ایک قیدی عورت پر ظلم ہوتا ہے، اس کے ایک فریادی خط پر گورنرحجاج بن یوسف، محمد بن قاسم کی قیادت میں مدد کے لئے لشکر بھیج کر اس نہتی مظلوم عورت کے لئے بادشاہت سے ٹکراتے ہیں اور اس کو نیست و نابود کر دیتے ہیں۔

کیا ہمیں کشمیریوں پر ظلم نظر نہیں آتا؟ یا پھر ہم خود پر ظلم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ افسوس کہ ہم وقتی جنگ سے بچنے کے لئے بے غیرتی اور ذلت کا رستہ لے رہے ہیں۔ لیکن ہم یہ بھول رہے ہیں کہ اگر ہم بے غیرت اور بزدل بن کر جنگ سے بچنے کی کوشش میں رہیں گے تو آخر کار جنگ اور ذلت ہمارا مقدر ہوگی۔ استغفراللہ۔

کشمیر ہم شرمندہ ہیں، ہم میں سلطان ٹیپو، محمود غزنوی، محمد بن قاسم جیسا ایمان نہیں رہا۔ ہم میں جہاد کا جذبہ نہیں رہا۔ ہم نام کے مسلمان اور بھائی بھائی ہیں اگر مذمتوں اور دعاؤں سے آپ کی تکلیف کم ہوتی ہے تو ہم حاضر ہیں۔

ہم خود غرض ہیں شاید، ہم نے فوج، ایٹم بم اور لڑاکا طیارے نمائش کے لئے رکھے ہیں۔ کوئی ان سے نہ ڈرے تو ہم خود ڈر جاتے ہیں کہ ہم عزت کی موت اور شہادت پر بے غیرتی اور ذلت والی زندگی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ کشمیریو ہمیں معاف کرنا، ہم شرمندہ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).