کیا ہم آزاد نہیں


خیر سے ایک بار پھرپاکستان کا یوم آزادی منایا جا رہا ہے۔ لیکن گزرتے وقت کے ساتھ لوگوں کی سوچ میں کوئی واضع تبدیلی نہیں دیکھی میں نے۔ ایسا کیوں ہے کہ لوگ سوچتے ہیں کہ اس ملک نے ہمیں دیا ہی کیا ہے۔ میں جب دیگر ممالک میں جاری جنگ اور پھیلی بدآمنی کو دیکھتی ہوں تو میری آنکھیں خود ہی نم ہو جاتی ہیں اور ذہن میں ان افراد کا خیال آتا ہے جو زندگی میں 24 گھنٹے نا شکری کے کلمات ادا کرتے نہیں تھکتے اور ہمیشہ اپنے وطن عزیز کو ہی تنقید کا نشانہ بناکر کوستے رہتے ہیں۔ لیکن اگر کبھی یہ اپنی ذات میں جھانک کر دیکھیں اور سوچیں کہ ہم کس قدر بلا خوف وفکر اپنے تمام تہوار مناتے ہیں اپنے پیاروں کے ساتھ خوشیاں بانٹتے ہیں یہ آزادی نہیں تو کیا ہے۔

آزادی کی قیمت جاننی ہو تو دیکھیں عراق اور شام کے حالات، زیادہ دور نا جائیں مقبوضہ کشمیر کو ہی لے لیں کہ جہاں کے عوام بھارتی بربریت سے دوچار ہے، ایک طرف شوہر، باپ اور بھائیوں کو خاندان کے سامنے شہید کردیا جاتا ہے تو دوسری جانب باپ بھائیوں کے سامنے بہن، بیٹیوں کی عفتیں نیلام کی جاتی ہیں۔ لیکن یہ کشمیری پھر بھی کہتے ہیں، ”کشمیر بنے گا پاکستان،“ اور ہم کہ پاکستان کی قدر نہیں کرتے۔

پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور دیگر ممالک کی طرح یہاں بھی مکمل آسانیاں نہیں ہیں۔ چند مسائل کا ہمیں سامنا ہے لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ آپ ریاست کی اچھائیوں کو بھلا کر صرف خرابیوں کا راگ الاپیں بلکہ شکر منائیں کیونکہ آزاد ریاست کا لفظ سن کر دل کو تسکین تب ملتی ہے جب آپ اللہ و اکبر کی پکار پر بلا خوف مسجد کی طرف جاتے ہیں آزادی کا احساس تب ہوتا ہے جب ہم خوشیاں اپنی مرضی سے مناتے ہیں۔ پھر کیوں یہ شکوہ ختم نہیں کر دیتے۔

اس بات کو تسلم کر لیجیے ہم الحمدللہ آزاد ریاست ہیں تو آئیں دعا کرتے ہیں رب پاک سے کہ اللہ وطن عزیز کو دن دگنی ترقی دے ملک کے عوام اور حکمرانوں کو وطن کے محبت کے جذبات سے سرشار فرمائے اور حفاظت فرمائے ان باہمت مجاہدین کی، افواج پاکستان کے وہ باہمت جوان جو ملک عزیز اور اس کی عوام کی حفاظت کے لئے دن ہو یا رات گرمی ہو یا سردی کسی موسم کی پرواہ کیے بغیر اپنے پیاروں سے دور رہ کر اپنے تہوار دھرتی ماں کی حرمت پر قربان کر دیتے ہیں،اللہ ہماری یہ آزادی تا قیامت یونہی سلامت رکھے۔ آمین۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).