وادی پھر سے مہک اٹھے گی!


مودی سرکار نے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیے اہل کشمیر پر! یہ سفاکیت، یہ وحشت اور یہ جارحیت قابل مذمت ہے!

کشمیری نہتے، بے بس اور لاچار تڑپ رہے ہیں صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں۔ انصاف کے ایوانوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ مگر دھند ہے ہر سمت دھند۔ ان کی فریاد کوئی نہیں سن رہا۔

وہ بہتر برس سے حالت جنگ میں ہیں اپنے حقوق کے حصول کے لیے چوک چوراہوں میں کھڑے ہیں مگر بھارت جس نے ان کی آزادی سلب کر رکھی ہے ان کی خواہش کو دبا رکھا ہے۔ ان کی طرف نہیں دیکھ رہا۔

انہیں تشدد کے ذریعے خاموش کر رہا ہے۔ ان کی زندگیوں کو ختم کر رہا ہے اس کے با وجود وہ سڑکوں پر ہیں۔ آواز دے رہے ہیں۔ وقت کے منصفوں کو، کہ وہ ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو روکیں مگر کوئی بھی آگے نہیں آ رہا کوئی بھی اس کا ہاتھ نہیں پکڑ رہا۔ اب تو اس نے وہ ظلم ڈھایا کہ جس سے کشمیریوں کی آ ہیں صاف سنائی دینے لگیں۔

اس نے تین سو ستر اور پینتیس اے کی آئینی شق ہی ختم کر دی اور اس کے خاتمے کے بعد اپنے تئیں یہ سمجھ رہا ہے کہ آزادی کی شمع بجھ جائے گی۔ نہیں ایسا نہیں ہونے والا بھلا جاگے ہوئے لوگ کب سوتے ہیں۔ وہ قافلے کبھی نہیں رکتے جو منزل کی جانب بڑھ رہے ہوں۔ ان کی راہ میں ہزار رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہوں لہٰذا مودی سرکار کی یہ حرکت اس کے کچھ کام نہ آئے گی۔

وہ دیکھے گا کہ کشمیری نو جوان طوفان بن کر سامنے آئیں گے ان کی صدا میں وہ گھن گرج ہو گی کہ اس کے پاؤں کے نیچے سے زمین کھسکنے لگے گی۔ اس کے جسم کی کپکپاہٹ میں گزرتے وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا چلا جائے گا!

اتنا بھی اسے خیال نہیں رہا کہ آخر وہ انسان ہیں اپنا حق مانگتے ہیں آزاد رہ کر جینا چاہتے ہیں مگر انہیں موت کی وادی میں دھکیلا جا رہا ہے بچوں بوڑھوں، نو جوانوں اور خواتین کے ساتھ بہیمانہ سلوک کیا جا رہا ہے ان کی آنکھوں کو بینائی سے محروم کیا جا رہا ہے۔ ان کو ہمیشہ کے لیے اپاہج و مفلوج بنایا جا رہا ہے۔

پوری دنیا میں اس قسم کی درندگی کم ہی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ وحشت کا ایک بازار گرم کر رکھا ہے۔ نام نہاد جمہوریت پسندوں نے۔ سیکولر ہونے کے دعویداروں نے۔ مکار ہیں یہ سب۔ تشدد پسند ہیں۔ انہیں انسانیت سے ذرا بھر محبت نہیں کوئی دلچسپی نہیں لہٰذا آگ لگا رہے ہیں۔ بستیوں کو اجاڑ رہے ہیں۔ ہنستی بستی کھیتیوں کو، چشموں میں زہر گھول رہے ہیں۔ بلبلوں کو چہکنے سے روک رہے ہیں۔ خوشبوؤں کی جگہ بارود کی بو پھیلا رہے ہیں۔

جدھر دیکھو آہ و پکار ہے۔

آنسو ہیں سسکیاں ہیں اور فریادیں ہیں۔

ان کا دل مگر نہیں پسیچ رہا۔ پوری وادی کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس میں رہنے والوں کو دہلیز سے باہر آنے سے روک دیا ہے۔ وہ بند دروازوں کے پیچھے دبک کر بیٹھ گئے ہیں خوف کی فضاء میں وہ سانس لے رہے ہیں۔ کبھی کبھی جان ہتھیلی پر رکھ کر فصیل کو توڑ بھی رہے ہیں۔ پہریدار سے گولی کی زبان میں بات کر رہے ہیں۔ لہو بکھر گیا ہے۔ وادی کے سینے پر۔ قربانیوں کا ایک سلسلہ ہے جو رکنے میں نہیں آ رہا۔ قدم پھر بھی بڑھ رہے ہیں۔ زخم کھا کر بھی وہ پلٹ نہیں رہے۔ انہیں کب رکنا ہے۔ وہ نکل پڑے ہیں۔ اپنے خوابوں کی بستی کی جانب انہیں اپنے سامنے دور ہی سہی نیا سویرا طلوع ہوتا نظر آ رہا ہے۔

ظالموں کے ہاتھ شل ہو جائیں گے آخر وہ ڈگمگا جائیں گے۔ گھبرا جائیں گے ان کے جسموں کی توانائی ختم ہو جائے گی کہ بلند حوصلوں کے آگے چٹانیں بھی کھڑی نہیں رہ سکتیں۔ ٹوٹ کر بکھر جاتی ہیں۔

اب بھارت ان کی ہر آہٹ پر پہرا لگا رہا ہے۔ مگر وہ دیکھے گا کہ منظر بدل گیا ہے۔ تاریکیوں کی چمگادڑیں پھڑ پھڑاتی ہوئیں ویرانوں کی طرف جا چکی ہیں۔ اُسے ابھی تک یہ مظالطہ ہے کہ بڑی طاقتیں اس کے پیچھے کھڑی ہیں۔ مگر اسے نہیں معلوم کہ دنیا بھر کے مظلوموں کی صدائیں ایک ہو کر انہیں اپنی طرف متوجہ کر لیں گی۔ وہ لوگ جو وحشتوں کے خلاف ہیں انسانی آزادیوں کے حق میں کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ مہذب ملکوں کے مہذب شہری سراپا احتجاج ہیں اور بھارتی سرکار کو اپنا فیصلہ بدلنے کا کہہ رہے ہیں اور وہ مجبور ہو جائے گا ایک نہ ایک روز۔

کشمیریوں نے اپنا خون بہایا ہے۔ مظالم کو برداشت کیا ہے۔ اپنی عصمتیں لٹوائی ہیں وہ کیسے اپنی جدوجہد کو ختم کر دیں یہ ممکن ہی نہیں۔ ان کے ساتھ ہم بھی ہیں۔ ان کے مصائب سے آگاہ ہیں ان کے لیے اپنے دل میں تڑپ رکھتے ہیں ان کی آواز میں اپنی آواز شامل کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ ہو یا کوئی اور اسے جھنجھوڑ رہے ہیں۔ بس کچھ ہی دنوں میں ہر کوئی محسوس کرے گا پھر مودی سرکار کی طاقت کا نشہ اتر جائے گا۔ وہ جو چاہتی ہے وہ نہیں ہو گا۔

اس کے کہنے سے ذہن نہیں بدلیں گے لہٰذا کشمیری عوام کی جدوجہد جاری رہے گی اور پھر وہ اس میں کامیاب ہو جائیں گے۔ آج وہ غم و الم کی تصویر بنے ہوئے ہیں تو کل ان کے چہرے خوشی و خوشحالی سے دمک اور چمک رہے ہوں گے۔ ان کے لبوں پر مسکراہٹیں پھیلی ہوئی ہوں گی مگر انہیں اپنے ساتھ آنسو بہانے والوں کو نہیں بھولنا اور خواب دیکھتی آنکھوں کو مایوس نہیں کرنا کہ وہ بھی مسلسل خواب دیکھتی رہیں۔ یوں وادی ایک بار پھر مہک اٹھے گی!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).