کیا آپ DYSTHYMIA کے مریض ہیں؟


ڈاکٹر خالد سہیل صاحب! اسلام علیکم

امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ مجھے ’ہم سب‘ پر آپ کے کالم پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ آپ کی تمام تحریریں معلومات سے بھرپور ہوتی ہیں۔ وہ تحریریں میرے لیے زندگی کو ایک نئے رخ سے دیکھنے کا ذریعہ ہیں۔ آج میں آپ سے ایک نفسیاتی مشورہ کرنے آیا ہوں۔ امید ہے آپ میری کچھ مدد کریں گے۔ میری عمر 28 برس ہے اور میں نے حال ہی میں ایک یونیورسٹی سے ایم فل کی ہے۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ چند سال سے میرے جذبات ختم ہو گئے ہیں۔ نہ غم محسوس کرتا ہوں نہ خوشی۔ نہ رحم محسوس کرتا ہوں نہ ہمدردی۔ کبھی کبھار غصہ آ جاتا ہے۔ اب تو میری یادداشت بھی کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ کتاب کا ایک صفحہ پڑھتا ہوں تو بھول جاتا ہوں۔ پہلے ایسا نہیں تھا۔

بہت پہلے ایک لڑکی سے محبت کرتا تھا لیکن اسے بتانے کی ہمت نہ تھی۔ اس کے خیالوں سے ہی خوش رہتا تھا۔ 25 برس کی عمر میں محبت کا اظہار کیا تو اس نے انکار کر دیا۔ اس کے بعد کچھ عرصہ تو بالکل ہوش ہی نہ رہا۔ رفتہ رفتہ خود پر قابو پایا۔ لیکن اب اپنے جذبات کو ڈھونڈ رہا ہوں اور زندگی میں کچھ خلا ہے۔

آپ مہربانی فرما کر کچھ رہنمائی فرمائیں۔

آپ کے جواب کا منتظر

کامران خان

ڈاکٹر خالد سہیل کا جواب

کامران خان صاحب! آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے نہ صرف مجھے مشورے کے لیے خط لکھا بلکہ مجھے اجازت بھی دی کہ اسے اپنے کالم میں شامل کروں تا کہ ’ہم سب‘ کے قارئین بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔

آپ جس نفسیاتی مسئلے کا شکار ہیں وہ ڈیپریشن کی ایک قسم ہے جسے ہم DYSTHYMIA کا نام دیتے ہیں۔ یہ مسئلہ انسان کو اندر سے دیمک کی طرح کھاتا رہتا ہے اور اگر مناسب علاج نہ ہو تو کئی سال تک رہ سکتا ہے۔ آپ کی ڈیرپیشن میں آپ کی حد سے زیادہ حساس طبیعت کا بھی دخل ہے اور پہلی محبت میں ناکامی کا بھی۔ آپ نے کئی مشرقی عاشقوں کی طرح اپنی محبت کو اپنے دل میں برسوں چھپائے رکھا اور جب اظہار کیا تو بہت دیر ہو چکی تھی۔ اس ناکامی سے آپ کا دل ٹوٹ گیا اور آپ آج بھی HEART BROKEN ہیں۔ آپ اب تک اس ذہنی دھجکے سے باہر نہیں نکلے۔

اپنے کلینک میں میں DYSTHYMIA کے مریضوں کا دو طرح سے علاج کرتا ہوں۔

پہلا طریقہ سائیکوتھیریپی سے ہے۔ میں ایسے مریضوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ ایک ڈائری رکھیں اور اپنے جذبات کا اظہار کریں۔ آپ کو کبھی کبھار غصہ آتا ہے اس کا اپنی ڈائری میں اظہار کریں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ اس سے آپ کی ڈیپریشن میں کمی آئے گی۔ بعض ماہرینِ نفسیات کا خیال ہے کہ DEPRESSION IS REPRESSED ANGER جوں جوں آپ اپنے غصے کے جذبات کا کھل کر اظہار کریں گے آپ کی ذہنی صحت بہتر ہوگی۔

بعض مریضوں کو سائیکو تھیرپی کے ساتھ ادویہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈیپریشن کے علاج میں جو ادویہ ممد ثابت ہوتی ہیں وہ ANTIDEPRESSENTS کہلاتی ہیں۔ کینیڈا میں ایسی ادویہ کی ایک مثال SERTRALINE۔ ZOLOFT 50۔ 100 MILLIGRAM ہے جو کوئی بھی ڈاکٹر تجویز کر سکتا ہے۔

میں بعض مریضوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ دوستوں کا ایسا حلقہ بنائیں جن سے وہ دل کی باتیں کر سکیں۔ میں مریضوں کو یہ بتاتا ہوں کہ وہ ایک مشغلہ اپنائیں جس سے ان کا دل بہلے اور ان کی زندگی میں خوشی اور مسرت آئے۔ ڈیپریشن کے مریض کی خود اعتمادی کی کمی بھی اہم ہے۔ ہم مریضوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ ایسے کام کریں جو وہ اچھے طریقے سے کر سکتے ہیں ایسے کاموں سے ان کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

آپ کو یہ بھی سوچنا ہوگا کہ آپ کس قسم کی عورت کو شریکِ حیات بنانا چاہتے ہیں اور اس میں کون آپ کی مدد کر سکتا ہے۔ چونکہ آپ کو پہلے عشق میں ناکامی ہوئی اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ آئندہ بھی ایسا ہو گا۔ آپ پہلے عشق کے سحر سے باہر نکلیں گے تو دوسری محبت کے لیے تیار ہو سکیں گے۔

آپ کی کہانی پڑھ کر مجھے اپنی ایک غزل کے دو اشعار یاد آ گئے:

سمندر میں ہوں لیکن تشنگی محسوس کرتا ہوں
میں اپنی زندگی میں کچھ کمی محسوس کرتا ہوں

وہ کب کی جا چکی خالدؔ مگر میں اس کے بارے میں
کبھی سوچوں تو آنکھوں میں نمی محسوس کرتا ہوں

اگر آپ چند مہینوں میں بہتر محسوس نہ کریں تو آپ کو سنجیدگی سے سوچنا چاہیے کہ آپ اپنے شہر میں کسی ذمہ دار سائیکاٹرسٹ سے مشورہ کریں تا کہ وہ آپ کا سائیکوتھیرپی اور ادویہ سے علاج کر سکے۔ میں صرف آپ کو یہ امید دلا سکتا ہوں کہ آپ اپنی زندگی کے بارے میں غور و خوض دوستوں کی ہمدردی اور ایک تھیریپسٹ کے علاج سے نہ صرف بہتر ہو سکتے ہیں بلکہ آئندہ محبت میں کامیاب بھی ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 690 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail