گل خان جنگ کے لئے تیار ہے


\"Amjadجنوری 2011، یہ ٹاؤن ہال ڈیرہ اسماعیل خان کا منظر ہے۔ صبح سے یہاں لوگ جوق در جوق اکٹھے ہو رہے ہیں۔ دس بجے کے قریب آنے والے تمام لوگ ایک بڑے دائرے کی شکل میں زمین پر اپنی نشست بنا کر بیٹھ چکے ہیں۔ کچھ دیر کے بعد ہلکے زرد رنگ کی پگڑیاں، سفید رنگ کے کرتوں پر واسکٹ پہنے، کالی اور سفید رنگ کی داڑھیوں والے خوبصورت چہرے والے بیس کے قریب افراد اس مجلس میں شامل ہوتے ہیں۔ لوگوں کی نظروں میں ان کا احترام دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ یہ ان کے مشران (بزرگ) ہیں۔ یہ محسود قبیلے کا جرگہ ہے۔

جرگے میں جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف ہونے والے آرمی آپریشن اور اس کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کے مسائل پر بات چیت شروع ہوتی ہے۔ لوگ اپنے اہنے مسائل کا ذکر کرتے ہیں۔ زیادہ تر لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کرائے کے گھروں میں رہتے ہیں جب کہ کچھ لوگ اپنے رشتہ داروں کے ہاں پناہ گزین ہیں۔

2 گھنٹوں کے اس مذاکرے کے بعد قبیلے کا لیڈر تقریر کرتا ہے جس کا لب لباب یہ ہے کہ ہم محب وطن پاکستانی ہیں۔ ہم پاکستان کی خاطر جان دینا اور جان لینا بھی جانتے ہیں۔ ہم نے ملک کے لئے پہلے بھی قربانیا ں دیں اور اب بھی دیں گے۔

لیکن میرا انتظامیہ سے ایک ہی سوال ہے کہ آخر ہمیں بتایا جائے کہ ہمیں کیوں مارا جا ریا ہے۔ ہمیں کیوں بے گھر کر دیا گیا ہے۔ ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ آ کر ہمیں صرف یہ کہہ دیں۔ کہ آپ سب کو پاکستان کی خاطر مرنا ہوگا۔ تو خدا کی قسم ہم ایک منٹ میں اپنا تن من دھن قربان کر دیں گے۔ لیکن ہماری التجا ہے کہ ہمیں کچھ تو بتایا جائے۔ جرگے کے آخر میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔ پختونوں کی محب الوطنی کا یہ اجتماعی منظر میں نے پہلی دفعہ اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

 آج ایک بار پھر پاکستان ممکنہ جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ آج پھر پاکستان کو وفادار خون کی ضرورت ہے۔ اسی تناظر میں گزشتہ چند دنوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگی بیانات تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔ اڑی سیکٹر حملے کے بعد ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ جاری ہے۔ اس جنگ میں میڈیا اور سوشل میڈیا بھی کسی سے پیچھے نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر پختونوں کی طرف سے مختلف قسم کی ویڈیوز اپ لوڈ کی جا رہی ہیں۔ جن میں انڈیا کو نیست و نابود کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ان ویڈیوز پر کمنٹس کی ایک الگ جنگ جاری ہے۔ کچھ لوگ ان ویڈیوز کو غیرت، بہادری اور جرات سے تعبیر کر رہے ہیں۔ جب کہ ایسے کمنٹس بھی ہیں جن میں پختوںوں کی ان دھمکیوں کو ’’گل خان‘‘ کی دھمکیاں کہ کر تضحیک کا نشانہ بنا یا گیا ہے۔

’’گل خان‘‘ ایک فرضی کردار ہے۔ جو اس وقت جنگ لڑنے میں پیش پیش ہے۔ ان ویڈیوز پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ گل خان ایک دفعہ پھر غیرت اور بہادری کے نام پر پختوںوں کو ایک اور لڑائی میں جھونک رہا ہے۔ وہ گل خان کو بے وقوف اور جاہل کہ رہے ہیں۔ اور اس کو یہ احساس دلا رہے ہیں کہ ’’گل خان‘‘ پہلے ہونے والی لڑائیوں اور جنگوں میں تمہیں سوائے بے گھری اور ذلت کے کیا ملا ہے ؟

اس وقت ملک میں ایک اتحاد کی ضرورت ہے۔ اور یہ اتحاد تب ہی آسکتا ہے جب گل خان اور ریاست کے درمیان اعتماد کی فضا کو بحال کیا جائے۔ ریاست ایک شہری ہونے کے ناطے گل خان کو عزت اور احترام دے۔ ریاست اسے آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق یعنی عزت نفس، بولنے کی آزادی کے ساتھ ساتھ تعلیم اور صحت جیسے بنیادی حقوق دے۔

مجھے یقین ہے کہ گل خان صرف عزت نفس دینے کے بدلے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان جنگ میں خون دینے کے لیے سب سے آگے کھڑا ہو گا۔

پاکستان زندہ باد


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments