وادی سون کے محرم دیو کی تلاش میں (2)۔


\"soan-valley-5\"

(پہلا حصہ)

ہمارے جوان ادھر ادھر ریکی کرتے رہے اور بالآخر ایک ایسا رستہ ڈھونڈ نکالا جو ہمیں واپس لے جانے کی بجائے ہمیں ہمارے طے شدہ رستے پر ڈال دے ۔ ہمیں تھوڑا سا نیچے اتر کر دوسری طرف والے پہاڑ پر چڑھنا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ وہ رستا تھا جس کو ہم پہلے کھو بیٹھے تھے یہ رستہ پہلی کے چاند کی مانند ایک باریک سی پگڈنڈی تھی جو پہلی کے چاند کی مانند ہی گھوم کر دور بہت دور پہاڑکی چوٹی تک جا رہی تھی ۔ ہمت مرداں مدد خدا ۔ پہلی چڑھائی کی تھکاوٹ دور ہو چکی تھی ہم اس رستے پر چل نکلے ۔ یہ ہلکی پھلکی چڑھائی لئے ہوئے رستہ تھا جس کے آس پاس کا منظر بہت خوب صورت تھا ۔ اگر ہم پیچھے مڑ کر دیکھتے تو اب ہمیں وہ چڑھائی دکھائی دیتی تھی جو ہم بہت ہی مشقت کے بعد چڑھے تھے ۔ عصر کے بعد کا وقت ہو چلا تھا ۔ بہت خوشگوار ہوا چل رہی تھی ۔ چلتے چلتے ہم ایک تالاب کے کنارے آن پہنچے ۔ ایسے تالاب شمال میں ہوں تو جھیل کہلاتے ہیں ۔ یہ تالاب بھی کسی خوب صورت جھیل کی مانند ہی تھا ۔ وہاں سے چلے تو شام ہونے اور پردیس میں ہونے کا غم ستانے لگا ۔ ابھی تو سفر کا آغاز ہی تھا ۔ محرم دیو کی چوٹی یوں تو دکھائی دے رہی تھی لیکن ابھی اس تک پہنچنے میں بہت دیر تھی ۔اور شام ہو رہی تھی ۔ عدنان بھائی نے سرگوشی میں بتایا کہ رات یہیں کہیں رک جاتے ہیں ۔ صبح اپنا سفر پھر سے شروع کریں گے ۔ یوں تو وادی سون میں جابجا آبادیاں موجود ہیں ۔

\"soan-valley-6\"

لیکن پچھلے چار گھنٹوں کے سفر میں ہمیں نہ بندہ نہ بندے کی ذات کہیں دکھائی دی تھی ۔ نہ کہیں گھاس چرتے جانور دکھائی دیئے تھے تو ہم سوچتے تھے کہ پہاڑ کے اُس طرف پتا نہیں کیا ہو گا ۔ عدنان بھائی نے بتایا کہ ان کے کچھ دور پار کے رشتہ دار اسی علاقہ میں کہیں کھیتی باڑی کرتے ہیں تو کچھ اطمینان ہو چلا کہ شائد کام بن جائے ۔ وادی سون کے لوگوں کی زبانیں تو زرا سخت ہوتی ہیں مگر دل بہت نرم ہوتے ہیں ۔

پہاڑ کی چوٹی پر پہنچے تو رستہ بہت پھسلواں ہو گیا ۔ ایک طرف گہری کھائی تھی ۔ بہت مشکل سے پاؤں جما کر اوپر چڑھ پائے ۔ دوسری طرف دیکھا تو دل خوش ہو گیا ۔ دور تک کھیت ہی کھیت ۔ وادی کے پرلی طرف ایک ڈھوک دکھائی دے رہی تھی ۔ اور پھر کسی نے نعرہ لگانے والے انداز میں کہا وہ دیکھو ایک آدمی جا رہا ہے ۔ اور ہم سب پکارے ۔ کدھر ہے کدھر ہے ۔ پھر ہم نے اس آدمی کو دیکھ لیا ۔ اور ہمیں ایسی ہی مسرت ہوئی جیسے کولمبس کو امریکہ دریافت کرنے پر ہوئی ہو گی ۔ یہ خوشی جائز بھی تھی کہ چار پانچ گھنٹے کے سفر کے بعد یہ پہلا آدمی تھا جو اپنے ساتھیوں کے علاوہ ہم نے دیکھا تھا۔ وادی میں ہریالی پھیلی ہوئی تھی ایک طرف ٹیوب ویل بھی دکھائی دے رہا تھا ہم اتنی بلندی پر ٹیوب ویل دیکھ کر بہت حیران ہوئے ۔ عدنان بھائی نے بتایا کہ یہ وادی تنگ ہے آس پاس پہاڑ ہیں یہاں ہونے والی بارشوں کا پانی یہیں جذب ہوتا رہتا ہے اسی وجہ سے یہاں ٹیوب ویل لگانا ممکن ہو گیا ۔

ابھی ہم وادی کا نظارہ کر رہی رہے تھے کہ ایک آدمی ہاتھ میں کافی بڑا ڈنڈا لیے قریب سے گذرا ۔ ہم نے اسے پکارا ۔ وہ بھی ہمیں دیکھ کر حیران ہو گیا ۔اس کے دریافت کرنے پر جب ہم نے اسے بتایا کہ ہم جلے والی کی طرف سے چڑھائی چڑھ کر آئے ہیں تو وہ مزید حیران ہوا ۔ عدنان بھائی فوراً مطلب کی بات کی طرف آئے ، اس نے لاپروایانہ لہجے میں جواب دیا ، کھانا بھی مل جائے گا اور بستر بھی مل جائیں گے ۔ ہمارے دل کو تسکین ہوئی ، بے یقینی ختم ہوئی ، پردیسی کو ٹھکانہ مل گیا تھا تو اس کی بے چین روح کو قرار آ گیا تھا ۔ اب ہمیں یہ وادی پہلے سے زیادہ حسین لگنے لگی ۔ ہم اس مہربان کے پیچھے چلنے لگے ۔ چند ہی قدم چلے تو اس نے بتایا کہ اس کی ڈھوک تو دوسری طرف ہے اس طرف تو وہ اپنے اونٹ تلاش کرنے جا رہا ہے ۔ ہم وہیں رک گئے ۔

\"soan-valley-7\"

وہیں قریب ہی ہمیں ایک اور ڈھوک دکھائی دی تو ہم اس طرف چل دیئے ۔ ایک بھاری بھرکم کتا ہمارے راہ پر لیٹا ہوا تھا ۔ ہم نے وہیں سے آواز لگائی تو کمرے کے اندر سے ایک آدمی باہر نکل آیا ۔ ہم آگے بڑھے ، صحن میں چند چار پائیاں پڑی تھیں ۔ ہم ان پر ڈھیر ہو گئے ۔ دو آدمی اور اندر سے نکل آئے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ قریبی گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں اور یہاں آلو کی کاشت کے سلسلے میں آئے ہیں ۔ انہوں نے کھانے کا پوچھا تو ہم سے انکار نہ کیا جا سکا ۔ دو آدمی کھانا بنانے میں لگ گئے جبکہ ایک ہمارے ساتھ گپ شپ لگاتا رہا ۔ اجنبیت کو آشنائی میں بدلنے میں دیر نہ لگی ۔ بہت سے مشترک رشتے نکل آئے بہت سی دوستیاں سامنے آ گئیں ایک آدمی تو عدنان عالم کا کلاس فیلو بھی نکل آیا ۔ اس جگہ کو چاہڑ کہتے ہیں ۔ یہاں نیا نیا ٹیوب ویل لگا تھا تو پانی میسر ہوتے ہی کاشتکاروں کی پہلی ترجیح فصل کی بجائے سبزی کاشت کرنا ہوتی ہے ۔ وادی سون کی سبزی خصوصاً گوبھی ، آلو ، سبز مرچ اور دھنیا قبل از وقت تیار ہو جانے والی سبزیوں میں سے ہوتی ہیں اور لاہور کی سبزی منڈی میں بہت مہنگے داموں فروخت ہوتی ہیں ۔

یہاں آلو کاشت کئے جا رہے تھے ۔ کچھ دیر آرام کے بعد ہم پھر سے بے چین ہونے لگے ۔ جن کے مزاج میں سیاحت شامل ہو گئی ہو اس کو آرام کم ہی آتا ہے ۔ کھانے میں ابھی دیر تھی تو ہم آس پاس کا جائزہ لینے نکل کھڑے ہوئے ۔ وہ رات چودھویں کی رات تھی ۔ ہر طرف چودھویں کے چاند کی تیز روشنی پھیلی ہوئی تھی ۔ جب ہم اس طرف کو چلے جہاں سے ہم آئے تھے تو پہاڑ کی چوٹی سے نیچے کا منظر بہت ہی شاندار تھا ۔ اتنی اونچائی سے آدھی وادی سون اور اس میں بسے گاؤں دکھائی دے رہے تھے وادی میں چمکتی دمکتی روشنیاں بہت دلکش منظر پیش کر رہی تھیں ۔ دور سامنے ہی سکیسر ایئر بیس کی روشنیاں بھی دکھائی دے رہی تھیں ۔ ہم وہیں بیٹھ گئے ۔ ایک دوسرے سے کافی تجربات شیئر کئے ۔ عدنان بھائی نے بتایا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر تین چار گھنٹے تک نوشہرہ کے آس پاس ٹریک پر جاتے رہے ہیں ۔ ایک بار نائٹ کوچ پر لاہور سے نوشہرہ آ رہے تھے ساتھ بیٹھے مسافر نے بتایا کہ وہ ایک دن کھیتوں میں ہل چلا رہا تھا کہ اسے کچھ پرانے برتن اور کچھ اور قدیم سامان کھیتوں سے ملا تھا ۔ عدنان عالم اتنے بے چین ہوئے کہ صبح گھر پہنچے تو نیند نہیں آئی اور یہ اس کسان کے گھر چلے گئے جو تقریباً چار سے پانچ گھنٹے تک پیدل رستے کی دوری پر تھا کسان ان کو دیکھ کر حیران رہ گیا تھا ۔

نبیل نے وادی سون میں ایک گمنام جھیل تک پہنچنے کا قصہ سنایا جس تک پہنچنے کا رستہ بہت خطرناک اور مشکل تھا اس کے فیس بک پر اس جھیل کی تصویریں پبلش ہونے کے بعد بہت سے لوگ اس جھیل تک گئے تھے ۔ چودہویں کا چاند بہت چمکدار دکھائی دے رہا تھا نبیل نے اپنے کیمرے سے زوم کر کے چاند کی ایک تصویر بنائی ۔ واپس ہوئے تو کھانا تیار تھا ۔ کھانا واقعی بہت لذیذ بنایا گیا تھا ۔ میزبانوں نے دو جگہوں پر ہمارے سونے کا انتظام کیا تھا ۔ اس وقت تک ٹھنڈ بہت ہو چکی تھی ۔ میں نے تو اپنی چارپائی چھپر کے نیچے گھسیٹ لی ۔ عدنان بھائی نے کھلے آسمان کے نیچے سونے کا فیصلہ کیا ۔ کچھ دیر میزبانوں سے گپ شپ لگتی رہی ۔ جو آدمی ہمیں وہاں سب سے پہلے ملا تھا عدنان بھائی نے اس سے پوچھا کہ اس کو کبھی یہاں پر دیو یا جن یا کوئی چیز دکھائی دی یا نہیں ؟ تو اس نے کہا کہ اسے یہاں کبھی کچھ نہیں دکھائی دیا ۔ ڈر لگنے کے سوال پر اس نے کہا کہ ڈر تو بندے کے دل کے اندر ہوتا ہے ۔ ڈر لگے تو جھاڑی سے بھی بندہ ڈر جاتا ہے ۔ وہاں پر ایک اور عجیب بات یہ دیکھی کہ تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد آسمان پر بہت اونچائی پر سے جہاز گذرتے ۔ پہلے مدھم سی جلتی بجھتی روشنیاں دکھائی دیتیں پھر ہلکی سی آواز سنائی دیتی ۔ عدنان بھائی نے بتایا کہ یہ انٹر نیشنل فلائٹس ہیں جو پاکستان میں لینڈ نہیں کرتیں ۔ انہوں نے ایک اور دلچسپ بات بتائی کہ دیکھنا ہر جہاز ایک ہی جگہ سے گزرے گا ۔ اور جب میں سونے کے لئے اپنے بستر پر لیٹا تو کئی جہاز آتے جاتے دیکھے یوں لگتا تھا جیسے ان کو ایک لائن لگا کر دی گئی ہو کہ اس سے زرا بھی دائیں بائیں نہیں ہونا ۔ جدید آلات نے فضا میں جہازوں کو بھی ایک ہی رستے پر چلنے کا پابند کر دیا ہے ۔ یہ جہاز اگلے دن صبح تک گزرتے رہے مگر ان کے روٹ میں کوئی فرق نہ دیکھا ۔

\"soan-valley-8\"

صبح اٹھے توگرما گرم چائے پی کر محرم دیو پہاڑ کا رخ کیا ۔ میزبانوں نے بہت گرمجوشی سے الوداع کیا ۔ محرم دیو پہاڑ قریب ہی تھا اوپر چڑھے تو اس پر عجب سی فضا تھی ۔ ایک رعب تھا اس جگہ میں ۔ یوں محسوس ہوتا تھا جیسے ابھی کسی جانب سے محرم دیو نمودار ہو گا اور ہم سے اس کی جگہ پر بلا اجازت آنے کی وجہ پوچھے گا اور شائد سزا کے طور پر ہمیں پہاڑ کی چوٹی سے نیچے ہی پھینک دے گا ۔ پہاڑ پر کسی کی قبر تھی جو آدھی کھودی گئی تھی ۔ پتا چلا کہ کسی نے خزانے کے لالچ میں قبر کھود ڈالی تھی ۔ کسی نے وہاں پر ایک جھنڈا بھی لہرایا تھا جو اب گر چکا تھا ۔ پہاڑ کی چوٹی سے وادی سون کے تین اطراف بالکل واضح دکھائی دیتے ہیں ۔ وہاں سے ہم نیچے کو اترے ۔اب ہم نے مزید جنوب کی طرف چلنا تھا ۔ سو ہم اس راستے پر چل نکلے اس رستے پر بھی پتھر تھے ۔ چھوٹے چھوٹے کھڈے تھے ۔ موسم بھی گرم نہ ہوا تھا اس لئے یوں چلنا بھی اچھا لگ رہا تھا ۔

تھوڑی ہی دیر بعد مزید کچھ گھر دکھائی دیئے ایک لڑکا اپنے اونٹ کو چارہ ڈال رہا تھا ۔ ہمیں بہت حیرانی سے دیکھا ۔ ہم نے اپنا تعارف کرایا تو وہ ہمیں اپنے گھر لے گیا ۔ اس کا مہمان خانہ بہت شاندار تھا ۔ ڈبل بیڈ ، صوفے ، کرسیاں ، سولر پر چلنے والا یو پی ایس اور بیٹری ۔ سبھی اپنے اپنے سیل فون چارج کرنے کو بے چین ہو گئے ۔ اس نے بتایا کہ یہاں پانی نہیں ہے ۔ فصل کم ہوتی ہے ۔ آمدروفت کے رستے بہتر نہ ہونے کی وجہ سے کافی گھرانے نوشہرہ یا دیگر قصبات میں شفٹ ہو گئے ہیں تاکہ بچوں کو تعلیم دلوا سکیں ۔ خوشی ہوئی کہ دیہات میں بھی اب عوام کو تعلیم کی قدر محسوس ہونے لگ گئی ہے ۔ نوشہرہ میں کئی اچھے سکول اور کالج کھل گئے جہاں سے تعلیم حاصل کر کے لڑکے اور لڑکیاں ڈاکٹر ، انجینئر ، پائلٹ اور کیپٹن بن رہے ہیں ۔

نوجوان نے جس کا نام عثمان تھا وہ ہمارے لئے چائے بنوانے گیا اور جب واپس آیا تو اس نے ایک بڑی چنگیر اٹھائی ہوئی تھی جس میں دیسی گھی کے بنے ڈھیر سارے پراٹھے ، انڈوں کا آملیٹ اور سالن تھا ۔ ہم نے اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کا شکر ادا کیا اور ڈٹ کر ناشتہ کیا ۔ چائے پی ۔ فون نمبرز کا تبادلہ کیا ۔ اس سے آگے کا رستہ پوچھا اور چل نکلے ۔ پھر سے ایک اجاڑ ویران رستہ ہمارا منتظر تھا ۔ اب سارا رستہ ڈھلوان تھا ۔ ڈھائی تین گھنٹے تک چلنے کے بعد ہم اپنے ٹریکنگ اینڈ ہائیکنگ ٹرپ کی آخری منزل یعنی پوٹھہ گاؤں تک پہنچ گئے ۔ پہاڑوں کی بلندی سے نیچے اترتے ہوئے گرمی کا احساس بھی ہونے لگا تھا ۔ عدنان بھائی کے فون کرنے پر ان کے کزن ہمیں لینے کے لئے آ رہے تھے ۔ ہم رستے میں ایک ڈھوک کے باہر گھنے درختوں کی چھاوں میں بیٹھ گئے ۔ ڈھوک سے ایک صاحب باہر نکلے ۔ ہمارا تعارف لیا اور ہمیں بہترین چائے پلوائی ساتھ میں حلوا بھی کھلایا ۔ کچھ ہی دیر میں ملک صاحب ہمیں لینے کے لئے پہنچ گئے ۔ اور یوں وادی سون کی پہلی باضابطہ مہم اپنے کامیاب اختتام کو پہنچی ۔

وادی سون میں ابھی بھی بے شمار ایسی جگہیں موجود ہیں جو عام آدمی کی نظر سے بھی اوجھل ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت وادی سون میں باقاعدگی سے ہائیکنگ ٹرپ ارینج کئے جائیں ۔ تاکہ عوام کو وادی سون کی تہذیب بارے زیادہ سے زیادہ آگاہی ہو ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments