بچہ پارٹی اور رائے ونڈ کا اجتماع
ہمیں اطلاعات مل رہی ہیں کہ مسلم لیگ ن کی نہایت ہی شریف حکومت کی جانب سے عمران خان صاحب کو رائے ونڈ کے اجتماع میں جانے سے روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ ہمیں یہ جان کر نہایت صدمہ ہوا ہے۔ یعنی اسلام کے نام پر بنے ہوئے اس ملک میں ہمیں یہ دن بھی دیکھنا تھا کہ عمران خان صاحب دین کی طرف راغب ہوئے ہیں اور بچہ پارٹی کو لے کر رائے ونڈ جا رہے ہیں تو حکومت ان کو روکنے کی کوشش کرے گی؟ جب عمران خان صاحب لندن پیرس نیویارک اور بینکاک جاتے تھے تو ان کو کبھی نہیں روکا گیا۔ مگر اب جبکہ وہ سیدھے راستے پر آنے کی کوشش کر رہے ہیں تو مسلم لیگ کی حکومت ان کو روک رہی ہے۔ غالباً یہ شریف حکومت چاہتی ہے کہ عمران خان صاحب کی عاقبت خراب کر دے۔
یہ حکومت ہے ہی ایسی چالباز۔ تعجب نہیں ہو گا اگر وہ تبلیغی اجتماع کے دیگر شرکا کو بھی ایسے ہی روکنے پر اتر آئے۔ ہمیں سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ اگر بچہ پارٹی ادھر رائے ونڈ میں جا کر اچھی اچھی باتیں سن لے گی، کوئی سہ روزہ لگا لے گی، یا چلہ کاٹ لے گی تو اس سے شریف خاندان کو کیا مسئلہ ہے؟ اگر وہ اس بات سے پریشان ہیں کہ تبلیغی اجتماع کی اختتامی دعا میں عمران خان عین وقت پر کوئی رد و بدل کروا کر شریف حکومت گروا سکتے ہیں، تو ان کو مطمئن رہنا چاہیے۔ پچھلے کئی برسوں سے حج کے موقع پر بھی بچہ پارٹی کے جھنڈے مقامات مقدسہ میں بلند ہوتے رہے ہیں اور فضا لبیک اللھم لبیک کے ساتھ ساتھ گو نواز گو کے نعروں سے گونجتی رہی ہے۔ اگر اس کے باوجود بھی شریف حکومت قائم رہی ہے تو رائے ونڈ میں دعا کرنے سے بھی وہ کمزوری کا شکار نہیں ہو گی۔
ہاں اگر عمران خان اپنی بچہ پارٹی کو جمعرات کے دن داتا دربار کی طرف لے جاتے تو پھر پریشانی کی بات تھی۔ بیشتر لاہوریوں بشمول شریف فیملی کا اعتقاد ہے کہ داتا دربار پر مانگی گئی دعائیں عرش پر سیدھی پہنچتی ہیں۔ رائے ونڈ کی دعاؤں پر ان کا اتنا اعتبار نہیں ہے۔
ویسے بھی بچہ پارٹی اگر اس ویک اینڈ پر صبح سویرے نکلے تو پہلے سفاری پارک کا چکر لگا سکتی ہے۔ سنا ہے کہ محکمہ بہبود آبادی کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود ادھر شیر کے بچوں کا اضافہ ہو گیا ہے۔ بچہ پارٹی ان کے ساتھ سیلفیاں وغیرہ بنا لیتی۔ مگر شاید حکومت کو یہ خوف ہے کہ کہیں بچہ پارٹی ”دیکھو دیکھو کون آیا، شیر کا شکاری آیا“ کے نعرے بلند کرتے ہوئے ادھر شیر کے پنجروں میں چلی گئی تو شیر لوگ غصے میں آ کر کوئی ایکشن لے سکتے ہیں اور سارا الزام شریف شیروں پر آ جائے گا۔ ممکن ہے کہ کوئی ڈنڈا بردار شیرو بٹ بھی چینلوں کی زینت بن جائے۔
ایک مزید پہلو یہ بھی ہے کہ آج جمعرات کو بھی شہر کے کئی چوکوں پر بچہ پارٹی نے ایسا بہترین ٹریفک جام کیا ہوا تھا کہ لوگ نہایت ہی سچے دل سے ان کے بارے میں خدا کو اپنے مطالبات پہنچا رہے تھے۔ کل اگر شریف حکومت بدمعاشی نہ دکھائے تو پھر بھی سارا دن لاہور شہر مکمل طور پر جام رہنے کی توقع ہے۔ ایسے میں سارا دن بچہ پارٹی کی جو بلے بلے ہو گی، اس کو دیکھتے ہوئے تو حکومت کو چاہیے کہ بچہ پارٹی کی خوب حوصلہ افزائی کرے تاکہ وہ لاہور کے آئندہ الیکشنوں میں بھی ویسے ہی پرفارم کر سکے جیسے کہ دھرنے کے بعد بلدیاتی اور دیگر الیکشنوں میں اس نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں پرفارم کیا تھا۔
اگر شریف حکومت میں کوئی شاطر شخص موجود ہو تو اسے چاہیے کہ کسی طرح عمران خان کو اس بات پر راضی کر لے کہ وہ رائے ونڈ کے اجتماع میں دعا مانگ کر سیدھے مال روڈ پر نہر کے پل پر پہنچیں اور اپنا کنٹینر وہیں ڈال کر غیر معینہ مدت کے لئے دھرنا دے دیں۔ بچہ پارٹی کے موٹر سائیکل سکواڈ کی تو اس اوپن ائیر کنسرٹ میں موج ہو جائے گی، مگر نہر کے بہتے پانی میں ٹائلٹ کی بہترین سہولت دستیاب ہونے اور بدبو کے ویسے مسائل نہ ہونے کے باوجود جیسے کہ اسلام آباد کے ”ریڈ لائٹ زون“ میں پیش آئے تھے، لاہور سے بچہ پارٹی کے ووٹ بینک کا بہت جلد صفایا ہو جائے گا۔
مجھے یقین ہے کہ اس وقت عین رات کے بارہ بجے، شریف حکومت کی کچن کیبنٹ لاہور میں سری پائے جوڑ کر بیٹھی ہو گی اور اس بات پر غور کر رہی ہو گی کہ بچہ پارٹی کو لاہور میں دھرنا دینے پر کیسے آمادہ کیا جائے۔
- ولایتی بچے بڑے ہو کر کیا بننے کا خواب دیکھتے ہیں؟ - 26/03/2024
- ہم نے غلط ہیرو تراش رکھے ہیں - 25/03/2024
- قصہ ووٹ ڈالنے اور پولیس کے ہاتھوں ایک ووٹر کی پٹائی کا - 08/02/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).