ہندُستانی فلموں کی نمایش پہ متوقع پابندی


\"zeffer05\"

ایک اطلاع کے مطابق پاکستانی سینما مالکان کی تنظیم دو ہفتے کے لیے ہندُستانی فلموں کی نمایش پہ پابندی کا اعلان کرنے جا رہی ہے۔ مبینہ طور پہ اُن پہ ”اوپر“ سے دباو ہے، کہ وہ ”قوم“ کی خواہشات کا احترام کریں۔ یہ اعلان صبح ہونا متوقع ہے۔

پندرہ روزہ اس ”خودساختہ“ پابندی کے بعد کیا ہوگا؟۔۔ اُس کے بعد ہمارے سینما مالکان صرف پاکستانی فلموں کی نمایش کریں گے؟ پاکستان دُنیا کا واحد ملک ہے، جہاں‌ سینما انڈسٹری ترقی کی طرف مائل ہے۔ 2011 میں جدید آلات و سہولیات پہ مشتمل سینما کی تعداد 50 کے لگ بھگ تھی، جو اب 90 (یا 110) ہوچکی ہے۔ تُرکی اور چین ہماری سینما مارکیٹ میں دل چسپی لے رہا ہے۔ اگر اس طرح کے اقدامات کیے گئے یعنی ہندُستانی فلم کی نمایش پر پابندی لگوائی گئی، تو سینما انڈسٹری پھر سے بحران کا شکار ہو جائے گی۔ کیوں کہ اس وقت پاکستان میں بننے والی فلمیں سینما کی ضروریات کو پورا کرنے کے ناکافی ہیں۔ سینما بحران کا شکار ہوے، تو ہماری نوزائیدہ فلم انڈسٹری بھی بحران کا شکار ہو جائے گی۔

یہاں یہ بات غور طلب ہے، کہ سینما انڈسٹری ہی پہ یہ مہربانی کیوں؟۔۔ ہم ہندُستان سے صرف فلمیں خریدتے ہیں؟۔۔ کرکٹ اور فلم تو سامنے کی بات ہے، عوام کی نظر میں یہی سامنے کی باتیں ہیں۔ ایک کراچی ہی کو لے لیجیے، تو ہندستانی پان گُٹکا چھالیا مُنہ میں رکھے، ہندُستانی فلم کو بین کرنے کا مطالبہ کرتے لوگ کتنے مضحکہ خیز دکھائی دیں گے۔۔۔ یہی نہیں۔۔ ایسا مطالبہ کرتے رین بُو سینٹر نہیں تو اپنی گلی میں قائم سی ڈی شاپ سے ہندی فلم خریدنے نکلیں گے، اور گھر جاکر نظارہ کریں گے۔۔ میں ہمیشہ یہی کہتا ہوں، ایک چیز اسمگل ہو کر آئے، ہمیں فکر نہیں، وہی چیز مباح قرار دی جائے، تو وطن سے محبت کے نعروں کی بھرمار کیوں؟ کیا ہمیں حرام ہی راس آتا ہے؟

پاکستانی نیوز چینل پہ بھی جب ایسا سوال اٹھایا جاتا ہے، تو سوال اٹھانے والے اینکروں کو اپنے مالکان سے بھی یہ سوال ضرور پوچھنا چاہیے، کہ اُسی نیوز نیٹ ورک کے انٹرٹین منٹ چینل پر ہندُستانی پروگراموں کی نمایش کی کیا وجہ ہے؟۔۔ اگر دیکھا جائے تو انھی ڈراموں میں وہ مذہبی تہواروں کے وہ مناظر ہوتے ہیں، جنھیں ایک حلقہ ہماری ”تہذیب“ کے لیے خطرہ گردانتا ہے۔ سینما تو گھر سے دور ہوتا ہے، کسی کا دل چاہے ٹکٹ خریدے، نہ خریدے۔ بچوں کو لے کر جائے، نہ لے کر جائے۔ لیکن ٹیلے ویژن تو گھر گھر میں ہے۔ گھر کے سبھی افراد ایک ساتھ یہ پروگرام دیکھتے ہیں۔ اسی طرح ہندستانی اداکاروں کو لے کر کے اشتہار بنائے گئے ہیں، جو ان چینلوں سے نشر ہوتے ہیں، چینل کروڑوں کماتے ہیں، اُن اشتہاروں پہ پابندی کا شور کیوں نہیں؟۔۔ اچھا ٹھیک ہے، پاکستان کے ”طاقت ور“ حلقے سے کہنا ہے، کہ آپ طاقت ور ہیں، آپ مالک و مختار ہیں، سینما سے ہندی فلمیں اتار دیجیے، پھر اپنی طاقت کا مظاہرہ پاکستان بھر میں کھُلی غیر قانونی سی ڈی شاپس پر کر کے دکھائیے۔۔۔ ایسا نہیں کرنا، تو کوئی بھی اقدام محض دکھاوے کے لیے ہے۔ جیسے ہندستان اور پاکستان کی دشمنی دکھاوے کی ہے۔ جنگ کی دہشت پھیلا کر عوام کو خوف زدہ کرتے، اسلحہ خانوں کو بھرنے کی سازش ہے۔دونوں اطراف کے کثیر عوام امن چاہتے ہیں، کوئی بھی ایٹمی تاب کاری کا شکار نہیں ہونا چاہتا۔

ظفر عمران

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر عمران

ظفر عمران کو فنون لطیفہ سے شغف ہے۔ خطاطی، فوٹو گرافی، ظروف سازی، زرگری کرتے ٹیلی ویژن پروگرام پروڈکشن میں پڑاؤ ڈالا۔ ٹیلی ویژن کے لیے لکھتے ہیں۔ ہدایت کار ہیں پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ نیوز چینل پر پروگرام پروڈیوسر کے طور پہ کام کیا لیکن مزاج سے لگا نہیں کھایا، تو انٹرٹینمنٹ میں واپسی ہوئی۔ آج کل اسکرین پلے رائٹنگ اور پروگرام پروڈکشن کی (آن لائن اسکول) تربیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں، سب کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو قلم سے رشتہ جوڑے رکھوں گا۔

zeffer-imran has 323 posts and counting.See all posts by zeffer-imran

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments