یہ جنگ نہیں آساں، کپتان بس اتنا سمجھ لیجیئے


\"Sarwatجنگ کوئی کھیل نہیں، اس کی نیت، ارادے اور تیاریاں کوئی ہنسی یا مذاق کی بات نہیں۔ جنگ جیت بھی لی جائے تو اس سے ہونے والی تباہ کاریوں اور بارود کی بو سے دونوں فریق صدیوں تک باہر نہیں نکل سکتے۔ جنگ مورچے کھودنے سے لے کر قبریں کھودنے کے سفر کا نام ہے۔ امن پسند پاکستان کو شمالی کشمیر میں واقع بارہ مولا کے قصبے اڑی حملہ میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے مسلسل دشمن ملک کی جانب سے بے تکے زبانی حملوں کے بعد اب کنٹرول لائن پر اسلحے کی گھن گرج کا سامنا ہے۔ جوہری ہتھیار و میزائیل ٹیکنالوجی پر دو طرفہ غرور، سرحدوں کے دونوں جانب افواج کی جنگی مشقیں، امن دشمن بھارت کی جانب سے پانی کی بندش اور زمینی تجارتی راستوں میں خلل کی دھمکی، رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر بھارتی آرمی کی ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ اور اسے سرجیکل اسٹرائیک قرار دینے والے بھارتی ڈائیریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی اپنے میڈیا کو ڈرامائی بریفنگ، آزاد کشمیر میں گھس آنے کے بے بنیاد دعوے جو اب تک ثابت نہ ہوسکے، پاک افواج کے ترجمان کا لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر بیان اور امن دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کا عزم، بھارتی جارحیت کے باعث دو پاکستانی فوجیوں کی دلیرانہ شہادت، پاک فوج کی جوابی فائرنگ سے دشمن کو تگڑا جواب، درجن سے زائد بھارتی فوجیوں کی لاشوں کی صورت میں دے ڈالا۔ بھارت میں پاکستانی سفارت کاروں سمیت پاکستانی ہائی کمشنر کو انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے فوری طور پر ملک چھوڑنے کی دھمکیاں، بھارت میں موجود پاکستانی اداکاروں، گلوکاروں اور تکنیکی عملے کو بھارتی سرزمین چھوڑنے کا حکم اور پاکستانی تفریحی مواد کی نشریات پر بندش، پاک وطن میں بھارتی فلموں کی نمائش پر فی الفور پابندی کا حکم، یہ تمام وہ اشارے ہیں جو ممکنہ طور پر دونوں ممالک کو جنگ جیسے کٹھن اور جانی و مالی نقصان سے بھرپور عمل کی جانب دھکیل رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے میڈیا پر گرما گرم جنگ چل پڑی ہے، یوں لگ رہا ہے جیسے جنگ مسلط کی جا رہی ہو۔ مگر یاد رہے کہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار امن کے لیے پاک بھارت جنگ اگر چِھڑ گئی تو اس سے دونوں دیسوں کے عوام کے دلوں میں پلنے والی امن کی آشا کا بھی خون ہوگا۔ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کی ایک دنیا معترف ہے، بھارت سمجھ لے کہ پاک افواج کو للکارنا اسے کافی مہنگا پڑسکتا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ تین ماہ سے جاری بھارتی مظالم میں درجنوں سویلین شہادتوں کا ہونا عالمی سطح پر ایک لمحہ فکریہ ہے۔ پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں اس کی بھرپور مذمت کی گئی جس کے رد عمل میں بھارت نے دنیا کی توجہ نہتے کشمیریوں پر اپنے سفاکانہ مظالم سے ہٹانے کے لیے پاکستان کو اپنا ہدف بنا لیا اور زبانی حملوں کے بعد اب اسلحے اور خونی ہتھیاروں کے استعمال پر اتر آیا۔ ساتھ ہی بھارت نے رواں سال پاکستان میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس کا بھی بائیکاٹ کرڈالا۔ امریکہ کے بعد چین نے بھی حالیہ کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کو پر امن رہنے اور مسئلے کے حل کے لیے بات چیت کے عمل کو اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ یہ درست ہے کہ جرات مند کشمیری اپنی زندگی کا فیصلہ کرچکے۔ سڑکوں پر نہتے اور معصوم عوام اپنی سرزمین کی بقاء کی جنگ کے ساتھ اپنی زندگی اور موت کی جنگ بھی لڑ رہے ہیں اور برسوں سے نوجوانوں، عورتوں اور بچوں کی جانوں کا نذرانہ دے رہے ہیں۔ جنگی جنون میں مبتلا بھارت کو نہ صرف دنیا بھر میں شدید تنقید کا سامنا ہے بلکہ اقوام متحدہ نے بھی دشمن ملک کو لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کو جنگ بندی کی خلاف فرضی قرار دے دیا۔

پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں وزیراعظم پاکستان نے کہا ہے کہ پاکستان کا بچہ بچہ وطن کے دفاع کے لیے تیار ہے۔ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ملک کی عسکری اور سیاسی قیادت متحد ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اور پاکستان کے عوام بھی دشمن کے جنگی جنون کے خلاف مسلح افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ جنگ کے سائے منڈلاتے دیکھ کر ملک کے اندر جاری خلفشار کو ایک طرف رکھ کر قومی مفاد کو ترجیح دینا وقت کا اہم تقاضہ ہے لہٰذا تمام سیاسی رہنما خطے کے امن پر کاری وار کرنے والے دشمن ملک کے خلاف ہم آواز ہیں۔

ایسے وقت میں جب ملک حالت جنگ میں ہے، دھرنوں اور مظاہروں کی سیاست کے لیے مشہور حکومت مخالف جماعت کے کھلاڑی کرپشن کے خلاف اور احتساب کےحق میں آواز بلند کرنے رائے ونڈ میں عوام کا مجمع اکھٹا کر رہے ہیں۔ سرحدوں پر جاری موجودہ کشیدگی پر کپتان کا کہنا ہے کہ ملک کی سالمیت کے معاملے پر ان کی جماعت حکومت اور پاک افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ عمران خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رائے ونڈ مارچ کے موقع پر وہ دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم سے مخاطب ہوں گے جبکہ بھارتی وزیراعظم کو ایسا پیغام دیں گے جو اب تک نواز شریف بھی نہ دے سکے۔ کپتان نے خدشہ ظاہر کیا کہ ممکنہ جنگ دونوں ملکوں کے لیے بربادی کا باعث ہوگی۔ کوئی کپتان کو بتائے کہ جنگی محاذ گرم ہے، فی الحال ملک کسی سیاسی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ پاک وطن کی عسکری و سیاسی قیادت اپنی تمام تر توانائیوں اور صلاحیتوں کے ساتھ دشمن سے نمٹنے اور اس کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملانے کی جانب متوجہ ہے۔ سرحد پار دشمن کا جنون سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ جنگ کا میدان سجنے کو ہے۔ ایسے میں رائے ونڈ کی وکٹ پر کسی پانچ روزہ ٹیسٹ میچ یعنی دھرنے، یا ون ڈے میچ یعنی مارچ کے لیے ملکی فضاء فی الحال سازگار نہیں۔ اس وقت ہیڈلائینز میں ان کی حکومت کو دی جانے والی ڈیڈلائنز کی جگہ بالکل نہیں۔

تحریک انصاف کے کھلاڑی اپنا یہ میچ کسی اور سیزن کے لیے بچا رکھیں۔ ملک کی اعلیٰ قیادت کو بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے اندرونی طور پر اتحاد اور تعاون کی یقین دہانی کی ضرورت ہے لہذا کوئی بھی جماعت اپنے موقف یا حقوق کے اظہار اور اںصاف کے حصول کے لیے قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح نہ دے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تبدیلی کے خواہاں کپتان کو مارچ کے پلان میں آگے چل کر کسی طرح کی تبدیلی لانی پڑ جائے۔ یاد رہے کہ17 دسمبر 2014 کو سانحہ پشاور کے موقع پر پی ٹی آئی کا عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف اسلام آباد میں 126 روز سے جاری دھرنا بھی ملکی مفاد کے لیے عمران خان نے ہی ختم کیا تھا۔ عمران خان جو یہ کہتے ہیں کہ پاکستان عالمی سطح پر اس وقت تنہا کھڑا ہے۔ نواز نے مودی سے ذاتی دوستی نبھائی اور بھارتی وزیر اعظم کو جاتی امراء بلالیا جبکہ پاکستان کو مسلسل بھارت کی جانب سے دہشت گردی کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔ کپتان جو کہ 1997 میں بھی ن لیگ کی حکومت کے خلاف کھڑے تھے، آج بھی کھڑے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ اس بار مارچ میں عوام کی شرکت کے تمام ریکارڈ ٹوٹیں گے۔ ایسا نہ ہو کہ اپنے مطالبات لے کر کپتان تن تنہا کھڑے رہ جائیں کیونکہ یہ وقت حکومت کے لیے کسی طرح کی اندرونی پریشانی یا مسائل کھڑے کرنے کا نہیں ہے۔ سیکیورٹی خدشات کے باوجود کپتان کا رائے ونڈ مارچ پارٹی کے مطابق پر امن اور روایتی ہوگا۔ دیکھنا یہ ہے کہ ہونے والے اس مارچ کے مقاصد سے کپتان کس حد تک اور کتنی جلدی انصاف حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے ؟ یا یہ مارچ بھی روایتی بیان بازی، الزامات اور ناچ گانے کے بعد لپیٹ دیا جائے گا۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments