بھارت کی جارحیت اور مسئلہ کشمیر!


لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے پاکستان کے شہریوں کو شہید کرنے اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے پیش نظر ملک میں موجود غیر ملکی صحافیوں کو ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کا وزٹ کروایا گیا جہاں پاک فوج کے تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے غیر ملکی صحافیوں کو بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں پر بریفنگ دی۔ ایل او سی پر امن معاہدے کو سبو تاژ کرتے ہوئے بھارتی فوج آئے روز بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کرتے ہوئے پاکستان کے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

پاکستان کی جانب سے متعدد بار احتجاج کے باوجود کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کے باعث صورتحال کشیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر فائر بندی کا معاہدہ نومبر 2003 ء میں اس وقت طے پایا تھا جب پاکستان کے سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی نے اپنے خطاب میں بھارت کو غیر مشروط جنگ بندی کی پیشکش کی تھی۔ دونوں ممالک کے مابین جب جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تو دونوں ممالک نے اس معاہدے کی روح کے مطابق عمل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

دونوں ممالک کے ڈی جی ملٹری آپریشنز نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کا جائزہ لے کر اس کی مزید بہتری کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھانے ’امن کو یقینی بنانے اور سرحد کے قریب بسنے والے شہریوں کی مشکلات کو کم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ 2016 ء میں جب کشمیر میں واقع اوڑی کے مقام پر بھارت کے فوجی کیمپ پر دہشتگردانہ حملہ کے نتیجہ میں بھارت کے سترہ جوان ہلاک ہوئے تو بھارت نے بلا سوچے سمجھے اس واقعہ کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دے دیا جبکہ پاکستان نے بھارت کے اس بے بنیاد الزام کو یکسر مسترد کر دیا۔

اوڑی حملے کے بعد سہولت کاری کے الزام میں غلطی سے سرحد پار کرنے والے دو پاکستانی نوجوانوں فیصل حسین اعوان اور احسن خورشید کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور پھر بھارت کے اس بے بنیاد الزام کی قلعی اس وقت کھل گئی جب بھارت کی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) نے پاکستان کے ان دو نوجوانوں سے اپنی تفتیش کے بعد بیان جاری کیا کہ یہ دونوں نوجوان دہشت گردی کے اس واقعہ میں ملوث نہیں پائے گئے اور بھارت نے فیصل اور احسن کو پاکستانی حکام کے حوالے کردیا۔

اوڑی واقعہ کے بعد لائن آف کنٹرول پر بد ستور صورتحال کشیدہ ہے اور بھارت اس وقت سے اب تک ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کر کے بے گناہ شہریوں کو شہید کر کے بین الاقوامی قوانین اور سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں کرتا چلا ٓارہا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے شدید احتجاج کے باوجود بھارت اس معاہدے کی پاسداری نہ کر کے اشتعال انگیزی کو ہوا دے رہا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں کے محرکات بڑے واضح ہیں اب تو پوری دنیا جان چکی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی میں تیزی کے باعث کے جہاں مودی سرکار نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے خطے کے امن کو داؤ پر لگا دیا وہیں کشمیر میں بھارتی انسانیت سوز مظالم نے اس کا مکروہ چہرے سے جمہوریت کی علبرداری کا نقاب اتار کر رکھ دیا۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے ہٹلر مودی کے اس انتہائی اقدام سے پوری دنیا میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود عالمی قوتیں اور اقوام متحدہ جیسے انسانی حقوق کے علبردارادارے بھی بھارت کے اس اقدام کے پیش نظر خطے میں سر ابھارتی چنگاری کو دبا کر کشمیر کا کوئی مستقل حل ڈھونڈنے کے لئے کوئی کردار ادا کرتی نظر نہیں آرہی ہیں جبکہ پاکستان نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ عالمی دنیا اور اقوام متحدہ کو اس کا حل ڈھونڈنا چاہیے ایسا نہ ہو کہ دو جوہری طاقتوں کے ٹکرانے سے اگر جنگ ہوئی تو پوری دنیا کا امن خاکستر ہو جائے گا۔

بھارت شا ئدسمجھتا ہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بدلنے اور گولی لاٹھی کے کالے قانون کے ذریعے کشمیری مسلمانوں کی تحریک آزادی کو ختم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن وہ شاید یہ نہیں جانتا کہ برہان وانی جیسے جذبات کو شکست دینا بہت مشکل ہے جس کی شہادت نے ہزاروں ’لاکھوں کی تعداد میں برہان وانی بھارت کی نو لاکھ غاصب فوج کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنا کر کھڑے کر دیے ہیں۔ کشمیر کی تحریک آزادی نے بھارت کے اندر دراڑیں ڈال دی ہیں مودی اس وقت شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہے اسے علم ہے اگر کشمیر نے تحریک کے بل بوتے پر حق خودارایت حاصل کر لی تو بھارت میں اٹھنے والی شورشوں کو دبانا اس کے لئے مشکل ہو جائے گا اسی خوف نے مودی کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے جیسے اقدام اٹھانے پر مجبور کیا میں سمجھتا ہوں کہ کشمیر میں اٹھنے والی یہ تحریک آزادی بھارت کی تقسیم کا نقطہ آغاز ہے بہت جلد دنیا دیکھے گی کہ بھارت ٹوٹ کر ریاستوں میں تقسیم ہو جائے گا۔

فاشسٹ مودی کے غیر موزوں اقدامات کے باعث بھارت میں بسنے والی اقلیتوں سمیت سنجیدہ دانشور بھی مودی کی جنونی ذہنیت کے باعث خود بھارت کے لئے اسے بہت بڑا خطرہ سمجھتے ہیں اور مودی کو کشمیر میں اٹھائے جانے والے انتہائی اقدام کے پیش نظر اس اپنے ہی ملک میں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پاکستان کی بہترین سفارت کاری نے ایشین ہٹلر مودی کے کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کا پردہ چاک کر کے رکھ دیا اقوام متحدہ کی نیوز ویب سائٹ پر کشمیر کو عالمی مسئلہ قرار دے کر اس کے حل کے لئے اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدر آمد کے لئے جو اشارہ دیا ہے وہ پاکستان کی کامیاب سفارت کاری اور کشمیر کے مسئلہ کو عالمی تنازع تسلیم کرانا ہے۔

پاکستان کا شروع دن سے یہ مؤقف رہا ہے کہ کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے لیکن بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ سمجھتا ہے اپنی ہٹ دھرمی کی بنا پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں سمیت کسی بھی طاقتور ملک کی ثالثی کے لئے بھی تیار نہیں بھارت میں یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں جمہوریت کی آڑ میں کشمیری مسلمانوں پر بدترین مظالم ڈھاتے ہوئے مودی ان نہتے مسلمانوں کی نسل کشی کرنے پر تیار ہے۔ اگر بھارت کی یہ ہٹ دھرمی قائم رہی تو پاکستان دنیا پر پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ اب بھارت کو سبق سکھانے کا وقت آگیا ہے اگر جنگ ہوئی تو اس کی ذمہ دار امن کی خواہاں عالمی دنیا اور اقوام متحدہ ہو گی۔

پاکستان کی افواج ’حکومت‘ اپوزیشن اور عوام مسئلہ کشمیر کے لئے دنیا اور انسانی حقوق کے علبردار ادارے اقوام متحدہ کی جانب دیکھ رہی ہے اگر مسئلہ کا حل دنیا ڈھونڈنے میں ناکام رہی تو پھر افواج پاکستان ’حکومت اور عوام غزؤہ بدر جیسے جذبہ ایمانی کے ساتھ میدان میں اتر کر بھارت کو ہمیشہ کے لئے دنیا کے لئے عبرت کا رزق بنا دیگی لیکن اس قبل کے دیر ہو جائے دنیا کے طاقتوروں کو اس مسئلہ کا حل ڈھونڈنا چاہیے بھارت کی ہٹ دھرمی کی پالیسی خطے اور دنیا کی امن و سلامتی کے لئے شدید خطرہ بنتی جارہی ہے دونوں ممالک کے درمیان اس مسئلہ کشمیر پر تین جنگیں ہو چکی ہیں ایسا نہ کہ دو جوہری ممالک کے درمیان ممکنہ جنگ دنیا کو کسی بڑی تباہی سے دوچار کر دے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).